1-‏کُرنتھیوں 12‏:1‏-‏31

  • روحانی نعمتیں (‏1-‏11‏)‏

  • جسم ایک ہے لیکن اعضا بہت سے ہیں (‏12-‏31‏)‏

12  بھائیو، مَیں نہیں چاہتا کہ آپ روحانی نعمتوں کے سلسلے میں بے‌خبر ہوں۔ 2  آپ جانتے ہیں کہ جب آپ ایمان نہیں لائے تھے تو آپ دوسروں کے اثر اور بہکاوے میں آ کر گونگے بُتوں کی پوجا کرتے تھے۔ 3  لیکن مَیں چاہتا ہوں کہ آپ جان لیں کہ کوئی شخص خدا کی پاک روح کے اثر میں آ کر یہ نہیں کہہ سکتا کہ ”‏یسوع لعنتی ہے!‏“‏ اِسی طرح کوئی شخص پاک روح کے بغیر یہ نہیں کہہ سکتا کہ ”‏یسوع مالک ہیں!‏“‏ 4  نعمتیں تو طرح طرح کی ہیں لیکن پاک روح ایک ہی ہے 5  اور خدمات تو طرح طرح کی ہیں لیکن مالک ایک ہی ہے 6  اور کام تو طرح طرح کے ہیں لیکن خدا ایک ہی ہے جس کی مدد سے لوگ یہ کام انجام دیتے ہیں۔ 7  پاک روح لوگوں کے ذریعے اِس لیے ظاہر ہوتی ہے تاکہ دوسروں کو فائدہ ہو۔ 8  اِسی روح کے ذریعے ایک شخص کو دانش‌مندی کی باتیں کرنے کی نعمت ملتی ہے، اِسی روح کے ذریعے دوسرے کو علم کی نعمت ملتی ہے، 9  اِسی روح کے ذریعے کسی کو ایمان ملتا ہے، اِسی روح کے ذریعے کسی کو شفا دینے کی نعمت ملتی ہے، 10  کسی کو معجزے کرنے کی، کسی کو نبوّت کرنے کی، کسی کو اِلہامی پیغاموں کی شناخت کرنے کی، کسی کو فرق فرق زبانیں بولنے کی اور کسی کو اِن زبانوں کا ترجمہ کرنے کی نعمت ملتی ہے۔ 11  لیکن یہ سب کام اِسی ایک روح کی مدد سے کیے جاتے ہیں اور یہ روح اپنی مرضی کے مطابق ہر شخص کو نعمتیں عطا کرتی ہے۔‏ 12  جس طرح جسم ایک ہے لیکن اُس کے اعضا بہت سے ہیں اور اُس کے سارے اعضا حالانکہ وہ بہت سے ہیں، ایک ہی جسم کو ترتیب دیتے ہیں اِسی طرح مسیح کا جسم بھی ہے۔ 13  ہم سب ایک ہی روح کے ذریعے بپتسمہ لے کر ایک جسم بن گئے، چاہے ہم یہودی ہوں یا یونانی، چاہے ہم غلام ہوں یا آزاد۔ ہم سب نے ایک ہی روح پائی۔‏ 14  دراصل جسم ایک عضو سے نہیں بلکہ بہت سے اعضا سے بنا ہے۔ 15  اگر پاؤں کہے:‏ ”‏چونکہ مَیں ہاتھ نہیں ہوں اِس لیے مَیں جسم کا حصہ نہیں ہوں“‏ تو کیا وہ واقعی جسم کا حصہ نہیں ہے؟ 16  اور اگر کان کہے:‏ ”‏چونکہ مَیں آنکھ نہیں ہوں اِس لیے مَیں جسم کا حصہ نہیں ہوں“‏ تو کیا وہ واقعی جسم کا حصہ نہیں ہے؟ 17  اگر پورا جسم آنکھ ہوتا تو سننے کی صلاحیت کہاں ہوتی؟ اور اگر پورا جسم کان ہوتا تو سُونگھنے کی صلاحیت کہاں ہوتی؟ 18  لیکن خدا نے اپنی مرضی کے مطابق ہر عضو کو جسم میں ترتیب سے لگایا۔‏ 19  اگر سب اعضا ایک ہی عضو ہوتے تو جسم کہاں ہوتا؟ 20  لیکن وہ بہت سے اعضا ہونے کے باوجود ایک ہی جسم ہیں۔ 21  آنکھ ہاتھ سے نہیں کہہ سکتی کہ ”‏مجھے تمہاری ضرورت نہیں“‏ اور سر پاؤں سے نہیں کہہ سکتا کہ ”‏مجھے  تمہاری ضرورت نہیں۔“‏ 22  دراصل جسم کے جن اعضا کو کمزور سمجھا جاتا ہے، وہ اہم ہوتے ہیں 23  اور جن اعضا کو ہم بدصورت سمجھتے ہیں، اُن کو ہم زیادہ عزت دیتے ہیں۔ لہٰذا ہم اپنے بدصورت اعضا پر زیادہ توجہ دیتے ہیں 24  جبکہ ہمارے خوب‌صورت اعضا کو اِس کی ضرورت نہیں ہوتی۔ بہرحال خدا نے جسم کو یوں ترتیب دیا کہ اُن اعضا کو زیادہ عزت ملے جن میں کمی ہے 25  تاکہ جسم میں کوئی اِختلاف نہ ہو بلکہ اِس کے سارے اعضا ایک دوسرے کا خیال رکھیں۔ 26  اگر ایک عضو تکلیف اُٹھاتا ہے تو باقی سارے اعضا اُس کی تکلیف میں شریک ہوتے ہیں اور اگر ایک عضو کی بڑائی ہوتی ہے تو باقی سارے اعضا اُس کی خوشی میں شریک ہوتے ہیں۔‏ 27  آپ مسیح کا جسم ہیں اور آپ میں سے ہر ایک اُس کا ایک عضو ہے۔ 28  خدا نے کلیسیا*‏ میں اِن لوگوں کو اپنے اپنے مرتبے پر مقرر کِیا:‏ پہلے مرتبے پر رسولوں کو، دوسرے مرتبے پر نبیوں کو اور تیسرے مرتبے پر اُستادوں کو۔ پھر اُس نے کچھ لوگوں کو معجزے کرنے کی نعمت دی، کچھ کو شفا دینے کی نعمت دی، کچھ کو مدد فراہم کرنے کی نعمت دی، کچھ کو رہنمائی کرنے کی نعمت دی اور کچھ کو فرق فرق زبانوں میں بات کرنے کی نعمت دی۔ 29  ذرا سوچیں:‏ کیا سب لوگ رسول ہیں؟ کیا سب لوگ نبی ہیں؟ کیا سب لوگ اُستاد ہیں؟ کیا سب معجزے کرتے ہیں؟ 30  کیا سب کو شفا دینے کی نعمت ملی ہے؟ کیا سب فرق فرق زبانوں میں بات کرتے ہیں؟ کیا سب ترجمہ کرتے ہیں؟ نہیں تو!‏ 31  اِس لیے اُن نعمتوں کو حاصل کرنے کی بھرپور کوشش کریں جو زیادہ اہم ہیں۔ لیکن اب مَیں آپ کو بتاتا ہوں کہ اِن سے بھی زیادہ اہم کیا ہے۔‏

فٹ‌ نوٹس

یا ”‏جماعت“‏