1-کُرنتھیوں 14:1-40
14 لہٰذا محبت سے کام لینے کی پوری کوشش کریں اور اِس کے ساتھ ساتھ روحانی نعمتوں کو حاصل کرنے کی جستجو بھی کریں، خاص طور پر نبوّت کرنے کی نعمت کو۔
2 دراصل جو شخص غیرزبان بولتا ہے، وہ خدا کے لیے بولتا ہے اِنسانوں کے لیے نہیں کیونکہ وہ پاک روح کی مدد سے مُقدس رازوں کا ذکر کرتا ہے مگر اُس کی بات کسی کو سمجھ نہیں آتی۔
3 لیکن جو شخص نبوّت کرتا ہے، اُس کی باتوں سے دوسروں کی مدد اور حوصلہافزائی ہوتی ہے اور اُنہیں تسلی ملتی ہے۔
4 جو شخص غیرزبان بولتا ہے، وہ اپنے ایمان کو مضبوط کرتا ہے لیکن جو شخص نبوّت کرتا ہے، وہ کلیسیا* کے ایمان کو مضبوط کرتا ہے۔
5 مَیں تو چاہتا ہوں کہ آپ سب کو فرق فرق زبانوں میں بولنے کی نعمت ملے لیکن میرے خیال میں بہتر یہ ہے کہ آپ نبوّت کریں۔ جو شخص نبوّت کرتا ہے، اُس کا مرتبہ اُس شخص سے بڑا ہے جو غیرزبان بولتا ہے۔ بےشک غیرزبان بولنے والے شخص کا مرتبہ بھی بڑا ہے بشرطیکہ وہ اپنی باتوں کا ترجمہ بھی کرے تاکہ کلیسیا کی حوصلہافزائی ہو۔
6 بھائیو، اگر مَیں آپ کے پاس آ کر غیرزبان بولوں تو آپ کو کیا فائدہ ہوگا؟ کیا بہتر نہیں ہوگا کہ مَیں آپ کو کسی وحی کے بارے میں بتاؤں جو مجھ پر نازل ہوئی یا علم کی باتیں کروں یا نبوّت کروں یا آپ کو تعلیم دوں؟
7 ذرا بانسری یا بربط جیسے سازوں کی مثال لیں۔ اگر سُروں میں اُتارچڑھاؤ واضح نہ ہو تو کیسے پتہ چلے گا کہ اِن پر کون سی دُھن بجائی جا رہی ہے؟
8 اور اگر نرسنگے* کی آواز صاف صاف سنائی نہ دے تو جنگ کے لیے کون تیار ہوگا؟
9 اِسی طرح اگر آپ ایسی زبان بولیں گے جو آسانی سے سمجھ میں نہیں آتی تو لوگوں کو کیسے پتہ چلے گا کہ آپ کیا کہہ رہے ہیں؟ دراصل آپ فضول میں بات کر رہے ہوں گے۔
10 بےشک دُنیا میں بہت سی زبانیں بولی جاتی ہیں اور سب کی سب سمجھی بھی جاتی ہیں۔
11 لیکن اگر کوئی بات کر رہا ہے اور مَیں اُس کی بات نہیں سمجھتا تو مَیں بولنے والے کے لیے پردیسی ہوں گا اور وہ میرے لیے پردیسی ہوگا۔
12 آپ پاک روح کی نعمتیں حاصل کرنے کا شوق رکھتے ہیں۔ لہٰذا اِن باتوں کو مدِنظر رکھ کر ایسی نعمتیں حاصل کرنے کی کوشش کریں جن سے کلیسیا کا ایمان مضبوط ہو۔
13 اِس لیے جو شخص غیرزبان بولتا ہے، وہ دُعا کرے کہ اُس کو اپنی بات کا ترجمہ کرنے کی توفیق بھی ملے۔
14 کیونکہ جب مَیں کسی غیرزبان میں دُعا کرتا ہوں تو مَیں پاک روح کی نعمت کے ذریعے دُعا کرتا ہوں لیکن مَیں اپنی دُعا کو نہیں سمجھتا۔
15 تو پھر کیا کِیا جائے؟ مَیں پاک روح کی نعمت کے ذریعے دُعا کروں گا اور ایسی دُعا بھی کروں گا جو سمجھ میں آئے۔ مَیں پاک روح کی نعمت کے ذریعے خدا کی حمد کے گیت گاؤں گا اور خدا کی حمد میں ایسے گیت بھی گاؤں گا جو سمجھ میں آئیں۔
16 اگر آپ خدا کی پاک روح کی نعمت کے ذریعے شکرگزاری کی دُعا کر رہے ہیں اور کوئی عام آدمی سُن رہا ہے تو وہ آمین کیسے کہے گا؟ اُسے تو آپ کی بات سمجھ میں ہی نہیں آئی۔
17 یہ سچ ہے کہ آپ اچھی طرح سے شکرگزاری کی دُعا کر رہے ہیں لیکن دوسرے آدمی کو کوئی فائدہ نہیں ہو رہا۔
18 خدا کا شکر ہے کہ مَیں آپ لوگوں سے بھی زیادہ زبانیں بول سکتا ہوں۔
19 لیکن کلیسیا سے بات کرتے وقت مَیں کسی غیرزبان میں 10 ہزار لفظ بولنے کی بجائے 5 ایسے لفظ بولنے کو ترجیح دیتا ہوں جو دوسروں کو سمجھ آئیں تاکہ اُن کو فائدہ ہو۔
20 بھائیو، سمجھ کے لحاظ سے بچے نہ بنیں بلکہ بُرائی کے لحاظ سے بچے بنیں مگر سمجھ کے لحاظ سے بالغ بنیں۔
21 شریعت میں لکھا ہے کہ ”یہوواہ* کہتا ہے: ”مَیں اِن لوگوں سے پردیسیوں کی زبان اور اجنبیوں کے الفاظ میں بات کروں گا لیکن پھر بھی وہ میری بات سننے سے اِنکار کریں گے۔“ “
22 لہٰذا غیرزبان بولنے کی نعمت غیرایمان والوں کے لیے ایک نشانی ہے، ایمان والوں کے لیے نہیں۔ مگر نبوّت کی نعمت ایمان والوں کے لیے ہے، غیرایمان والوں کے لیے نہیں۔
23 ذرا سوچیں کہ جب کلیسیا جمع ہوتی ہے اور سارے بہن بھائی غیرزبانیں بولنے لگتے ہیں اور ایک عام آدمی یا غیرایمان والا وہاں آتا ہے تو کیا وہ یہ نہیں کہے گا کہ آپ پاگل ہو گئے ہیں؟
24 لیکن اگر آپ سب نبوّت کر رہے ہیں اور ایک عام آدمی یا غیرایمان والا وہاں آتا ہے تو آپ کی باتوں سے اُس کی اِصلاح ہوگی اور وہ اپنا جائزہ لے گا
25 اور سمجھ جائے گا کہ اُس کے دل میں کیا ہے۔ پھر وہ مُنہ کے بل گِر کر خدا کی عبادت کرے گا اور کہے گا: ”خدا واقعی آپ کے درمیان ہے!“
26 تو پھر کیا کِیا جائے، بھائیو؟ جب آپ جمع ہوتے ہیں تو کوئی شخص خدا کی حمد کے گیت گاتا ہے، کوئی شخص تعلیم دیتا ہے، کوئی کسی وحی کا ذکر کرتا ہے، کوئی غیرزبان بولتا ہے اور کوئی اِس کا ترجمہ کرتا ہے۔ آپ جو کچھ کریں، ایک دوسرے کے ایمان کو مضبوط کرنے کے لیے کریں۔
27 اگر آپ میں سے کچھ لوگ غیرزبان بولنا چاہتے ہیں تو صرف دو یا تین لوگ ایسا کریں اور وہ باری باری ایسا کریں اور کوئی شخص اُن کی باتوں کا ترجمہ بھی کرے۔
28 لیکن اگر کلیسیا میں کوئی ایسا شخص نہیں ہے جو اُن کی باتوں کا ترجمہ کر سکے تو وہ لوگ چپ رہیں اور دل ہی دل میں خدا سے بات کریں۔
29 اِس کے علاوہ دو یا تین نبیوں کو بات کرنے دیں اور باقی لوگ اُن کی باتوں کو سنیں اور سمجھیں۔
30 لیکن اگر اِس دوران کسی پر وحی نازل ہو تو جو شخص پہلے سے بول رہا ہے، وہ چپ ہو جائے۔
31 آپ سب باری باری نبوّت کریں تاکہ سب لوگ کچھ سیکھیں اور سب کی حوصلہافزائی ہو۔
32 نبی پاک روح کی وہ نعمتیں طریقے سے اِستعمال کریں جو اُنہیں ملی ہیں۔
33 یاد رکھیں کہ خدا بدنظمی کو پسند نہیں کرتا ہے بلکہ وہ امن کو پسند کرتا ہے۔
جیسا کہ مُقدسوں کی تمام کلیسیاؤں میں ہوتا ہے،
34 عورتیں کلیسیاؤں میں خاموش رہیں کیونکہ اُنہیں بولنے کی اِجازت نہیں۔ اِس کی بجائے وہ تابعدار ہوں جیسا کہ شریعت میں بھی لکھا ہے۔
35 اگر اُن کو کوئی بات سمجھ میں نہیں آتی تو وہ گھر پر اپنے شوہر سے اِس کے بارے میں پوچھیں کیونکہ کلیسیا میں بات کرنا عورت کے لیے شرم کی بات ہے۔
36 کیا آپ کا خیال ہے کہ خدا کا کلام آپ ہی سے نکلا ہے یا آپ ہی تک پہنچا ہے؟
37 اگر کسی کو لگتا ہے کہ وہ نبی ہے یا اُسے پاک روح کی نعمت حاصل ہے تو وہ تسلیم کرے کہ اِس خط میں جو کچھ لکھا ہے، وہ مالک کی طرف سے ہے۔
38 لیکن اگر ایک شخص اِس بات کو تسلیم نہیں کرتا تو اُسے رد کر دیا جائے گا۔*
39 لہٰذا میرے بھائیو، نبوّت کرنے کی نعمت کو پانے کی پوری کوشش کریں مگر کسی کو فرق فرق زبانیں بولنے سے بھی منع نہ کریں۔
40 لیکن سب باتیں مناسب طریقے سے اور منظم انداز میں* کی جائیں۔
فٹ نوٹس
^ یا ”جماعت“
^ یا ”باجے“
^ ”الفاظ کی وضاحت“ کو دیکھیں۔
^ یا شاید ”اگر ایک شخص ناسمجھ رہنا چاہتا ہے تو وہ ناسمجھ رہے گا۔“
^ یا ”ترتیب سے“