آپ کی مسکراہٹ—ایک تحفہ
جب کوئی آپ کو مسکرا کر دیکھتا ہے تو آپ کیا کرتے ہیں؟ غالباً آپ بھی اُسے دیکھ کر مسکراتے ہیں۔ اور شاید اِس سے آپ کو خوشی بھی ہوتی ہے۔ واقعی جب کوئی ہمیں دل سے مسکرا کر دیکھتا ہے، چاہے وہ ہمارا دوست ہو یا کوئی اجنبی تو ہمیں بہت اچھا لگتا ہے اور ہمارے چہرے پر بھی مسکراہٹ آ جاتی ہے۔ مگدلینا نامی ایک عورت نے بتایا: ”مجھے اپنے شوہر کی مسکراہٹ آج بھی یاد ہے۔ جب ہم ایک دوسرے کو مسکرا کر دیکھتے تھے تو مَیں بہت پُرسکون اور محفوظ محسوس کرتی تھی۔“
جب ایک شخص دل سے مسکراتا ہے تو اِس سے اُس کے احساسات کا پتہ چلتا ہے جیسے کہ خوشی، اِطمینان اور سکون۔ ایک رسالے میں لکھا ہے: ”لگتا ہے کہ مسکرانا ہماری فطرت میں شامل ہے۔“ اِس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ چند دن کے بچے بھی دوسروں کے ”چہرے کے تاثرات سے [اُن کے] احساسات کا بڑی اچھی طرح اندازہ لگا سکتے ہیں۔“ اِس کے علاوہ اِس میں یہ بھی لکھا ہے کہ ”ایک شخص کی مسکراہٹ سے دوسرے نہ صرف اُس کے احساسات کا اندازہ لگا سکتے ہیں بلکہ یہ بھی سمجھ سکتے ہیں کہ اُنہیں اُس شخص کے ساتھ کیسے پیش آنا چاہیے۔“—آنلائن رسالہ اوبزرور۔
ریاستہائے متحدہ امریکہ کی ہارورڈ یونیورسٹی کے تحقیقدانوں نے کچھ عمررسیدہ مریضوں پر تحقیق کی۔ وہ یہ دیکھنا چاہتے تھے کہ اِن مریضوں پر اُن لوگوں کے چہرے کے تاثرات کا کیا اثر ہوتا ہے جو اُن کی دیکھبھال کرتے ہیں۔ جب دیکھبھال کرنے والے شخص کے چہرے سے یہ ظاہر ہوا کہ اُسے دل سے مریض کی فکر ہے اور وہ اُس کی تکلیف کو محسوس کرتا ہے تو مریض کو اِطمینان محسوس ہوا اور اُس کی جسمانی اور ذہنی صحت میں بہتری آئی۔ لیکن جب دیکھبھال کرنے والے شخص کے
چہرے کے تاثرات کی وجہ سے اُس میں اور مریض میں دُوری پیدا ہو گئی تو مریض کی صحت بگڑ گئی۔مسکرانے سے آپ کو خود بھی فائدہ ہوگا۔ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ مسکرانے سے اِنسان زیادہ پُراعتماد ہوتا ہے، خوش رہتا ہے اور اُس کا ذہنی تناؤ بھی کم ہوتا ہے جبکہ اگر ایک شخص ہر وقت مُنہ بنا کر رکھتا ہے تو اُسے نقصان ہوتا ہے۔
مسکراہٹ سے ”میرا حوصلہ بلند ہو جاتا تھا“
مگدلینا جن کا مضمون کے شروع میں ذکر کِیا گیا ہے، یہوواہ کی گواہ ہیں۔ دوسری عالمی جنگ کے دوران اُن کو اور اُن کے گھر والوں کو جرمنی کے ایک ہولناک قیدی کیمپ میں بھیج دیا گیا۔ اِس کی وجہ یہ تھی کہ اُنہوں نے نازی حکومت کے نظریات کو قبول کرنے سے اِنکار کر دیا تھا۔ مگدلینا بتاتی ہیں: ”کبھی کبھار گارڈ ہمیں دوسرے قیدیوں سے بات کرنے سے منع کر دیتے تھے۔ لیکن وہ ہمارے چہرے کے تاثرات پر پہرا نہیں لگا سکتے تھے۔ جب مَیں اپنی امی اور بہن کو مسکراتے دیکھتی تھی تو میرا حوصلہ بلند ہو جاتا تھا اور ثابتقدم رہنے کا میرا عزم اَور مضبوط ہو جاتا تھا۔“
شاید آپ سوچیں کہ زندگی میں اِتنی پریشانیاں ہیں کہ مسکرانے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی۔ لیکن یاد رکھیں کہ عموماً ہماری سوچ کا ہمارے احساسات پر گہرا اثر ہوتا ہے۔ (امثال 15:15؛ فِلپّیوں 4:8، 9) لہٰذا چاہے آپ کو ایسا کرنا مشکل ہی کیوں نہ لگے، کوشش کریں کہ آپ اچھی اور خوشگوار باتوں کے بارے میں سوچتے رہیں۔ اِس سلسلے میں خدا کے کلام کو پڑھیں اور دُعا کریں۔ (متی 5:3؛ فِلپّیوں 4:6، 7) ایسا کرنے سے بہت سے لوگوں کو فائدہ ہوا ہے۔ خدا کے کلام میں لفظ ”خوش“ سینکڑوں بار آیا ہے۔ تو کیوں نہ ہر روز اِس کے ایک دو صفحے پڑھیں؟ کیا پتہ آپ کو بھی مسکرانے کی وجوہات مل جائیں۔
اِس بات کا اِنتظار نہ کریں کہ دوسرے آپ کو دیکھ کر مسکرائیں۔ اِس کی بجائے دوسروں کو دیکھ کر مسکرانے میں پہل کریں۔ ہو سکتا ہے کہ آپ کی مسکراہٹ سے کسی کا دن خوشگوار ہو جائے۔ آپ کی مسکراہٹ خدا کی طرف سے ایک تحفہ ہے جس سے نہ صرف آپ کو فائدہ ہوتا ہے بلکہ اُن لوگوں کو بھی جو اِسے دیکھتے ہیں۔