چھٹا سبق
صحیح اور غلط میں فرق کرنے کی اہمیت
صحیح اور غلط میں فرق کرنے کا کیا مطلب ہے؟
جو لوگ اخلاقی قدروں پر چلتے ہیں، وہ صحیح اور غلط میں فرق کر پاتے ہیں۔ اُن کے اصول وقت اور حالات کے مطابق نہیں بدلتے۔ وہ ہر حال میں اپنے اصولوں کو مانتے ہیں پھر چاہے کوئی اُنہیں دیکھ رہا ہو یا نہیں۔
صحیح اور غلط میں فرق کرنا اِتنا ضروری کیوں ہے؟
ہم بچوں کو سکھاتے ہیں کہ صحیح کیا ہے اور غلط کیا ہے۔ لیکن وہ جن لوگوں کے ساتھ پڑھتے ہیں، جس طرح کے گانے سنتے ہیں یا جس طرح کی فلمیں یا ٹیوی شو دیکھتے ہیں، اُس سے اُن کے ذہن میں یہ سوال آ سکتا ہے کہ اُنہیں صحیح اور غلط کے حوالے سے جو سکھایا گیا ہے، آیا وہ صحیح بھی ہے یا نہیں۔
ایسا خاص طور پر اُس وقت ہو سکتا ہے جب بچے نوجوان ہوں۔ کتاب ”بییونڈ دی بگ ٹالک“ (انگریزی میں دستیاب) میں لکھا ہے:”بچوں کے نوجوان ہونے سے پہلے ہی اُنہیں یہ سکھانا چاہیے کہ بہت سے لوگ اُنہیں اِس بات پر اُکسائیں گے کہ وہ ایسے کام کریں جن سے دوسرے لوگ اُنہیں پسند کریں۔ لیکن اُنہیں بتائیں کہ لوگ چاہے جو بھی کہیں، اُنہیں وہی کرنا چاہیے جو صحیح ہے پھر چاہے اُن کے دوست اُن سے ناراض ہی کیوں نہ ہو جائیں۔“ یہ صاف ظاہر ہے کہ ماں باپ کو اپنے بچوں کو یہ سب باتیں بچپن سے ہی سکھانی شروع کرنی چاہئیں۔
بچوں کو صحیح اور غلط میں فرق کرنا کیسے سکھائیں؟
بچوں کو صاف صاف بتائیں کہ کیا صحیح ہے اور کیا غلط۔
پاک کلام کا اصول: ’پُختہ لوگ اپنی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کو اِستعمال کر کے اِسے تیز کرتے ہیں۔‘—عبرانیوں 5:14۔
-
ایسے الفاظ اِستعمال کریں جن سے پتہ چلے کہ کیا صحیح ہے اور کیا غلط۔ روزمرہ زندگی میں جو بھی ہوتا ہے، اُس کے ذریعے اپنے بچے کو سکھائیں کہ کیا صحیح ہے اور کیا غلط، مثلاً یہ کہ ”یہ ایمانداری ہے اور یہ بےایمانی؛“ ”ایسا کرنا وفاداری ہے اور ایسا کرنا غداری؛“ ”یہ اچھی بات ہے اور یہ بُری بات ہے۔“ یوں آہستہ آہستہ بچہ سمجھ جائے گا کہ کون سا کام صحیح ہے اور کون سا غلط۔
-
اپنے بچے کو سمجھائیں کہ فلاں بات کیوں صحیح ہے یا کیوں غلط ہے۔ آپ اپنے بچے سے کچھ اِس طرح کے سوال پوچھ سکتے ہیں: ”ایمانداری سے کام لینا کیوں ضروری ہے؟ جھوٹ بولنے سے دوستی کیوں ٹوٹ سکتی ہے؟ چوری کرنا بُری بات کیوں ہے؟“ ایسے سوال کر کے اپنے بچے کو صحیح اور غلط میں فرق کرنا سکھائیں۔
-
اپنے بچے کو صحیح کام کرنے کے فائدے بتائیں۔ آپ کچھ یوں کہہ سکتے ہیں: ”اگر آپ ایمانداری سے کام لو گے تو دوسرے آپ پر بھروسا کریں گے۔“ یا ”اگر آپ غصہ نہیں کرو گے تو دوسرے آپ کے ساتھ وقت گزارنا پسند کریں گے۔“
اِس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کا پورا گھرانہ صحیح کام کرنے والوں کے طور پر جانا جائے۔
پاک کلام کا اصول: ”اپنا جائزہ لیتے رہیں کہ آپ سیدھی راہ پر چل رہے ہیں یا نہیں۔“—2-کُرنتھیوں 13:5۔
-
اگر آپ کا پورا گھرانہ ایک جیسے اصولوں پر عمل کرے گا تو آپ کہہ سکیں گے کہ
-
-
”ہم کسی پر ہاتھ نہیں اُٹھاتے اور نہ کسی پر چیختے چلّاتے ہیں۔“
-
”ہم گندی زبان اِستعمال نہیں کرتے۔“
-
اِس طرح آپ کا بچہ یہ سمجھ جائے گا کہ یہ صرف اصول ہی نہیں ہیں بلکہ یہ اُس کے گھرانے کی پہچان ہیں۔
-
اپنے بچے سے اِن اصولوں کے بارے میں بات کرتے رہیں۔ روزمرہ زندگی میں جو باتیں ہوتی ہیں،اُن کے ذریعے اپنے بچے کو سکھائیں۔ اُسے بتائیں کہ وہ جو کچھ ٹیوی پر دیکھتا ہے یا جو کچھ اُس کے سکول میں سکھایا جاتا ہے، اُس میں اور اُس کے گھرانے کے اصولوں میں کیا فرق ہے۔ اُس سے کچھ ایسے سوال پوچھیں: ”اگر آپ فلاں بچے کی جگہ ہوتے تو آپ کیا کرتے؟“ ”ہم سب گھر والے اِس صورت میں کیا کرتے؟“
بچوں کے دل میں اِس اِرادے کو مضبوط کرتے رہیں کہ وہ صحیح کام کریں۔
پاک کلام کا اصول: ”اپنا ضمیر صاف رکھیں۔“—1-پطرس 3:16۔
-
اپنے بچے کے اچھے رویے پر اُس کی تعریف کریں۔ جب بھی وہ صحیح کام کرے ،اُس کی تعریف کریں اور اُسے بتائیں کہ یہ کام صحیح کیوں تھا۔ مثال کے طور پر آپ اُس سے کہہ سکتے ہیں کہ ”آپ نے ایمانداری سے کام لیا۔ مجھے آپ پر فخر ہے!“ اگر آپ کا بچہ اپنی غلطی مانتا ہے تو اُس کی غلطی سدھارنے سے پہلے اُس کی تعریف کریں کہ اُس نے آپ کو سب کچھ سچ سچ بتایا ہے۔
-
اپنے بچے کو اُس کی غلطی کا احساس دِلائیں۔ اُس کی یہ سمجھنے میں مدد کریں کہ اُسے اپنی غلطی کا انجام بھگتنا پڑے گا۔بچے کو یہ پتہ ہونا چاہیے کہ اُس نے کیا غلطی کی ہے اور اُس کا یہ کام گھرانے کے اصولوں کے خلاف کیوں ہے۔ کچھ ماں باپ اپنے بچوں کو یہ نہیں بتاتے کہ اُنہوں نے کیا غلطی کی ہے کیونکہ وہ نہیں چاہتے کہ اُن کے بچے مایوس ہو جائیں۔ لیکن اگر آپ اپنے بچے کو اُس کی غلطی کا احساس دِلائیں گے تو وہ صحیح اور غلط میں فرق کرنا سیکھے گا اور دوبارہ اپنی غلطی نہیں دُہرائے گا۔