خدا کے وعدوں پر ایمان ظاہر کریں
”ایمان اُن حقیقتوں کا ثبوت ہے جو ہم دیکھ نہیں سکتے۔“—عبر 11:1۔
1. ہمیں ایمان کی خوبی کے لیے شکرگزار کیوں ہونا چاہیے؟
حقیقی ایمان ایک نایاب خوبی ہے۔ سب لوگوں میں یہ خوبی نہیں ہوتی ہے۔ (2-تھس 3:2) لیکن یہوواہ خدا اپنے خادموں ”میں سے ہر ایک کو ایمان دیتا ہے۔“ (روم 12:3؛ گل 5:22) ہم یہوواہ کے بہت شکرگزار ہیں کہ اُس نے ہمیں یہ خوبی عطا کی ہے۔
2، 3. (الف) جو شخص ایمان رکھتا ہے، اُسے کون سی برکتیں ملتی ہیں؟ (ب) اِس مضمون میں ہم کن سوالوں پر غور کریں گے؟
2 یہوواہ خدا لوگوں کو یسوع مسیح کے ذریعے اپنے پاس لاتا ہے۔ (یوح 6:44، 65) جب ایک شخص یسوع مسیح پر ایمان لاتا ہے تو اُس کے گُناہ معاف ہو سکتے ہیں۔ اِس کے نتیجے میں وہ یہوواہ خدا کا دوست بن سکتا ہے اور ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کی اُمید رکھ سکتا ہے۔ (روم 6:23) مگر کیا اِنسان اِتنی شاندار اُمید کے حقدار ہیں؟ نہیں۔ دراصل ہم سب گُناہگار ہیں اور سزائےموت کے لائق ہیں۔ (زبور 103:10) لیکن یہوواہ خدا نے ہمارے دل میں جھانکا اور دیکھا کہ ہم سیدھی راہ پر چلنے کے قابل ہیں۔ اُس نے ہم پر رحم کِیا اور خوشخبری کو قبول کرنے میں ہماری مدد کی۔ لہٰذا ہم یسوع مسیح پر ایمان ظاہر کرنے لگے اور ہمیشہ کی زندگی کی اُمید رکھنے لگے۔—1-یوحنا 4:9، 10 کو پڑھیں۔
3 مگر ایمان کی تشریح میں اَور کیا کچھ شامل ہے؟ کیا ایمان رکھنے کا مطلب یہ ہے کہ ہم خدا کے وعدوں کے بارے میں صرف علم رکھیں؟ اور ہم اپنا ایمان کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟ آئیں، دیکھتے ہیں۔
”دل میں ایمان رکھیں“
4. ایمان رکھنے کا مطلب صرف خدا کے وعدوں کے بارے میں علم رکھنا کیوں نہیں ہے؟
4 ایمان رکھنے کا مطلب صرف خدا کے وعدوں کے بارے میں علم رکھنا نہیں ہے۔ ایمان تو ایک قوی جذبہ ہے جو ہمیں خدا کی مرضی پر چلنے کی ترغیب دیتا ہے۔ جب ہم اِس بات پر ایمان لاتے ہیں کہ خدا یسوع کے ذریعے اِنسانوں کو نجات دِلائے گا تو ہمیں یہ خوشخبری دوسروں کو سنانے کی ترغیب ملتی ہے۔ پولُس رسول نے لکھا: ”اگر آپ زبان سے اِقرار کریں گے کہ یسوع مالک ہیں اور دل میں ایمان رکھیں گے کہ خدا نے اُن کو مُردوں میں سے زندہ کِیا ہے تو آپ نجات پائیں گے۔ کیونکہ دل میں ایمان رکھنے سے نیکی حاصل ہوتی ہے لیکن زبان سے اِس کا اِقرار کرنے سے نجات ملتی ہے۔“—روم 10:9، 10؛ 2-کُر 4:13۔
5. ایمان رکھنا اِتنا اہم کیوں ہے اور ہم اپنے ایمان کو مضبوط کیسے رکھ سکتے ہیں؟ مثال دے کر واضح کریں۔
5 آنے والے فردوس میں ہمیشہ کی زندگی حاصل کرنے کے لیے ہمیں نہ صرف ایمان پیدا کرنا ہوگا بلکہ اِسے مضبوط بھی رکھنا ہوگا۔ ایمان ایک پودے کی طرح ہے۔ اگر ہم پودے کو پانی نہیں دیں گے تو یہ مُرجھا جائے گا۔ اِسی طرح اگر ہم اپنے ایمان کو مضبوط رکھنے کی کوشش نہیں کریں گے تو یہ کمزور پڑ جائے گا، یہاں تک کہ ختم ہو جائے گا۔ (لُو 22:32؛ عبر 3:12) لیکن اگر ہم اپنے ایمان کا خیال رکھیں گے تو ’اِس میں اِضافہ ہوتا جائے گا‘ اور یہ مضبوط رہے گا۔—2-تھس 1:3؛ طط 2:2۔
بائبل کے مطابق ایمان کی تشریح
6. عبرانیوں 11:1 کے مطابق ایمان کا تعلق کن دو چیزوں سے ہے؟
6 بائبل میں ایمان کی تشریح عبرانیوں 11:1 میں ہے۔ (اِس آیت کو پڑھیں۔) ایمان کا تعلق دو چیزوں سے ہے۔ (1) ”ہماری اُمید“ سے: اِس اُمید میں خدا کے وہ وعدے شامل ہیں جو ابھی پورے نہیں ہوئے، مثلاً بُرائی کا خاتمہ اور نئی دُنیا۔ (2) اُن ’حقیقتوں سے جو ہم دیکھ نہیں سکتے‘: اِن حقیقتوں میں یہوواہ خدا، یسوع مسیح اور فرشتوں کا وجود اور آسمانی بادشاہت کی سرگرمیاں شامل ہیں۔ (عبر 11:3) ہم کیسے ثابت کر سکتے ہیں کہ ہم خدا کے وعدوں اور اُن اَندیکھی چیزوں پر ایمان رکھتے ہیں جن کا بائبل میں ذکر کِیا گیا ہے؟ ہم اپنی باتوں اور اپنے کاموں سے یہ ثابت کر سکتے ہیں۔
7. نوح کی مثال سے کیسے پتہ چلتا ہے کہ حقیقی ایمان کیا ہوتا ہے؟ (اِس مضمون کی پہلی تصویر کو دیکھیں۔)
7 عبرانیوں 11:7 میں نوح کے ایمان کے بارے میں لکھا ہے کہ ”جب نوح کو خدا کی طرف سے ایسے واقعات کی آگاہی ملی جو پہلے کبھی نہیں ہوئے تھے تو ایمان کی بدولت اُنہوں نے خدا کا خوف ظاہر کِیا اور اپنے گھر والوں کو بچانے کے لیے کشتی بنائی۔“ نوح نے کشتی بنانے سے اپنے ایمان کا ثبوت دیا۔ اُن کے پڑوسیوں نے اُن سے ضرور پوچھا ہوگا کہ وہ اِتنی بڑی کشتی کیوں بنا رہے ہیں۔ کیا نوح نے اُن سے کہا کہ وہ اپنے کام سے کام رکھیں؟ نہیں بلکہ اُن کے ایمان نے اُنہیں دلیری سے گواہی دینے کی ترغیب دی۔ اُنہوں نے اپنے پڑوسیوں کو اُس عذاب کے بارے میں بتایا جو خدا لانے والا تھا۔ اِس سلسلے میں نوح نے وہ الفاظ دُہرائے ہوں گے جو یہوواہ نے اُن سے کہے تھے کہ ”تمام بشر کا خاتمہ میرے سامنے آ پہنچا ہے کیونکہ اُن کے سبب سے زمین ظلم سے بھر گئی۔ . . . مَیں خود زمین پر پانی کا طوفان لانے والا ہوں تاکہ ہر بشر کو جس میں زندگی کا دَم ہے دُنیا سے ہلاک کر ڈالوں اور سب جو زمین پر ہیں مر جائیں گے۔“ لیکن اِس کے ساتھ ساتھ نوح نے لوگوں کو یہ بھی بتایا کہ وہ خدا کے اِس حکم پر عمل کریں: ”تُو کشتی میں جانا۔“ یوں نوح نے ”نیکی کی مُنادی“ بھی کی کیونکہ اُنہوں نے لوگوں کو نجات کی راہ دِکھائی۔—پید 6:13، 17، 18؛ 2-پطر 2:5۔
8. یعقوب نے خدا کے اِلہام سے حقیقی ایمان کے بارے میں کیا لکھا؟
8 عبرانیوں کے نام خط لکھے جانے کے کچھ عرصے بعد یعقوب نے بھی ایک خط لکھا جس میں اُنہوں نے حقیقی ایمان کی وضاحت کی۔ پولُس رسول کی طرح یعقوب نے بھی لکھا کہ حقیقی ایمان کاموں سے ثابت ہوتا ہے۔ اُنہوں نے لکھا: ”آپ اپنا ایمان بغیر کاموں کے دِکھائیں اور مَیں اپنا ایمان اپنے کاموں سے ظاہر کروں گا۔“ (یعقو 2:18) پھر اُنہوں نے بتایا کہ ایک بات کو ماننے اور اِس پر ایمان ظاہر کرنے میں کیا فرق ہے۔ اُنہوں نے بُرے فرشتوں کی مثال دی جو خدا کے وجود کو تو مانتے ہیں لیکن حقیقی ایمان نہیں رکھتے کیونکہ اُن کے کام خدا کی مرضی کے خلاف ہوتے ہیں۔ (یعقو 2:19، 20) اِس کے برعکس جو شخص حقیقی ایمان رکھتا ہے، وہ اچھے کام کرنے سے اِسے ظاہر بھی کرتا ہے۔ اِس سلسلے میں یعقوب نے ابراہام کی مثال دیتے ہوئے لکھا: ”کیا ہمارے باپ ابراہام کو اُن کے کاموں کی وجہ سے نیک قرار نہیں دیا گیا کیونکہ اُنہوں نے اپنے بیٹے اِضحاق کو قربان کرنے کے لیے قربانگاہ پر لِٹا دیا؟ اِس سے آپ دیکھ سکتے ہیں کہ ابراہام کے کاموں سے ظاہر ہوا کہ اُن کا ایمان زندہ ہے اور اُن کے کاموں کی وجہ سے اُن کا ایمان کامل ہو گیا۔“ پھر یعقوب نے کہا: ”جس طرح جسم بغیر سانس کے مُردہ ہے اُسی طرح ایمان بغیر کاموں کے مُردہ ہے۔“—یعقو 2:21-23، 26۔
9، 10. یوحنا رسول نے ایمان ظاہر کرنے کی اہمیت کیسے واضح کی؟
9 یعقوب کے خط کے لکھے جانے کے تقریباً 30 سال بعد یوحنا رسول نے اپنی اِنجیل اور تین خط لکھے۔ اِن میں اُنہوں نے جو کچھ لکھا، اِس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ بھی اِس بات سے واقف تھے کہ حقیقی ایمان کاموں سے ظاہر ہوتا ہے۔ بائبل کے دوسرے لکھنے والوں کی نسبت یوحنا رسول نے اُس یونانی لفظ کو زیادہ اِستعمال کِیا جس کا ترجمہ ”ایمان ظاہر کرنا“ کِیا گیا ہے۔
10 مثال کے طور پر اُنہوں نے لکھا کہ ”جو بیٹے پر ایمان ظاہر کرتا ہے، اُسے ہمیشہ کی زندگی ملے گی لیکن جو بیٹے کا کہنا نہیں مانتا، اُسے زندگی نہیں ملے گی بلکہ خدا اُس سے ناراض رہے گا۔“ (یوح 3:36) جو شخص حقیقی ایمان رکھتا ہے، وہ یسوع مسیح کے حکموں پر عمل کرنے سے اِس کا ثبوت دیتا ہے۔ یوحنا نے اپنی تحریروں میں اکثر یسوع مسیح کی ایسی باتوں کا ذکر کِیا جن سے پتہ چلتا ہے کہ مسیحیوں کو زندگی بھر ایمان ظاہر کرتے رہنا چاہیے۔—یوح 3:16؛ 6:29، 40؛ 11:25، 26؛ 14:1، 12۔
11. ہم اِس بات کے لیے شکرگزاری کیسے ظاہر کر سکتے ہیں کہ خدا ہمیں اپنی طرف لایا ہے؟
11 ہم یہوواہ خدا کے بہت شکرگزار ہیں کہ اُس نے اپنی پاک روح کے ذریعے ہمیں اپنے اور اپنے بیٹے کے بارے میں سکھایا اور اِن باتوں پر ایمان ظاہر کرنے کی توفیق بھی عطا کی۔ (لُوقا 10:21 کو پڑھیں۔) ہمیں اِس لیے بھی خدا کا شکر ادا کرنا چاہیے کیونکہ وہ ہمیں اپنی طرف لایا ہے۔ اُس نے یہ اپنے بیٹے یسوع مسیح کے ذریعے کِیا ہے ”جو ہمارے عظیم پیشوا ہیں اور ہمارے ایمان کو مکمل کرتے ہیں۔“ (عبر 12:2) خدا کی اِس عظیم رحمت کے لیے شکرگزاری ظاہر کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ ہم دُعا اور پاک کلام کا مطالعہ کرنے سے اپنے ایمان کو مضبوط رکھیں۔—اِفس 6:18؛ 1-پطر 2:2۔
12. ہم یہوواہ کے وعدوں پر ایمان کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟
12 ہمارے کاموں سے صاف ظاہر ہونا چاہیے کہ ہم یہوواہ کے وعدوں پر ایمان رکھتے ہیں۔ ہم یہ کن کاموں سے ظاہر کر سکتے ہیں؟ ہمیں خدا کی بادشاہت کی مُنادی کرنی چاہیے اور شاگرد بنانے کے کام میں بھرپور حصہ لینا چاہیے۔ ہمیں اِس نصیحت پر بھی عمل کرنا چاہیے کہ ”سب کے ساتھ بھلائی کریں لیکن خاص طور پر اُن کے ساتھ جو ہمارے ہمایمان ہیں۔“ (گل 6:10) اِس کے علاوہ ہمیں ’پُرانی شخصیت کو اِس کے کاموں سمیت اُتار پھینکنے‘ کی بھرپور کوشش کرنی چاہیے اور ہر اُس کام سے کنارہ بھی کرنا چاہیے جو ہمیں خدا سے دُور کر سکتا ہے۔—کُل 3:5، 8-10۔
ایمان کی اہمیت
13. بائبل کے مطابق ایمان کو کس چیز سے تشبیہ دی گئی ہے؟ اور اِس کی کیا وجہ ہے؟
13 بائبل میں لکھا ہے: ”ایمان کے بغیر خدا کو خوش کرنا ممکن نہیں ہے کیونکہ جو شخص خدا کی عبادت کرتا ہے، اُس کو ایمان رکھنا ہوگا کہ وہ ہے اور اُن سب کو اجر دے گا جو لگن سے اُس کی خدمت کرتے ہیں۔“ (عبر 11:6) پاک کلام کے مطابق ’خدا پر ایمان لانا‘ اُن ”بنیادی باتوں“ میں شامل ہے جو مسیح کا سچا پیروکار بننے کے لیے ضروری ہوتی ہیں۔ (عبر 6:1) بائبل میں ایمان کو ایک بنیاد سے تشبیہ دی گئی ہے جس پر ہمیں اَور بھی خوبیاں پیدا کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ہم ”خدا کی محبت میں قائم رہ سکیں۔“—2-پطرس 1:5-7 کو پڑھیں؛ یہوداہ 20، 21۔
14، 15. محبت اور ایمان میں سے کون سی خوبی زیادہ اہم ہے؟
14 بائبل کے لکھنے والوں نے سینکڑوں بار ایمان کا ذکر کِیا۔ دراصل بائبل میں کسی اَور خوبی کا اِتنا ذکر نہیں آتا جتنا کہ ایمان کا ذکر آتا ہے۔ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ خوبی بہت ہی اہم ہے۔ لیکن کیا اِس کا مطلب ہے کہ ایمان ہی سب سے اہم خوبی ہے؟
15 پولُس رسول نے ایمان کا موازنہ محبت سے کرتے ہوئے لکھا: ”اگر . . . میرا ایمان اِتنا مضبوط ہو کہ مَیں پہاڑوں کو کھسکا دوں لیکن مجھ میں محبت کی خوبی نہیں ہے تو مَیں کچھ بھی نہیں ہوں۔“ (1-کُر 13:2) یسوع مسیح نے کہا کہ ”شریعت میں سب سے بڑا حکم“ یہ ہے کہ ’یہوواہ سے محبت رکھو۔‘ (متی 22:35-40) محبت کی بِنا پر ہم اَور بھی بہت سی خوبیاں پیدا کریں گے۔ مثال کے طور پر پاک کلام میں لکھا ہے کہ محبت ”سب باتوں پر یقین کرتی ہے“ یعنی اُن سب باتوں پر ایمان رکھتی ہے جو پاک کلام میں لکھی ہیں۔—1-کُر 13:4، 7۔
16، 17. (الف) پاک کلام سے کیسے ظاہر ہوتا ہے کہ ایمان اور محبت، دونوں خوبیاں اہم ہیں؟ (ب) محبت سب سے اہم خوبی کیوں ہے؟
16 ایمان اور محبت کی خوبیاں اِتنی اہم ہیں کہ پاک کلام میں اِن کا بار بار ایک ساتھ ذکر کِیا گیا ہے۔ مثال کے طور پر پولُس رسول نے اپنے مسیحی بہن بھائیوں کو نصیحت کی کہ وہ ”ایمان اور محبت کا بکتر . . . پہن لیں۔“ (1-تھس 5:8) پطرس رسول نے لکھا: ”حالانکہ آپ نے [یسوع] کو کبھی نہیں دیکھا لیکن پھر بھی آپ اُن سے محبت کرتے ہیں۔ آپ اُن کو ابھی بھی نہیں دیکھ رہے لیکن پھر بھی آپ اُن پر ایمان ظاہر کر رہے ہیں۔“ (1-پطر 1:8) یعقوب نے مسحشُدہ مسیحیوں سے پوچھا: ”کیا خدا نے اُن لوگوں کو نہیں چُنا جو دُنیا کی نظر میں غریب ہیں تاکہ وہ ایمان کے لحاظ سے امیر بن جائیں اور اُس بادشاہت کے وارث بن جائیں جس کا خدا نے اُن سے وعدہ کِیا ہے جو اُس سے محبت کرتے ہیں؟“ (یعقو 2:5) اور یوحنا رسول نے لکھا: ”[خدا] کا حکم یہ ہے کہ ہم اُس کے بیٹے یسوع مسیح کے نام پر ایمان لائیں اور اُس کے حکم کے مطابق ایک دوسرے سے محبت کریں۔“—1-یوح 3:23۔
17 البتہ پولُس رسول نے یہ بھی لکھا: ”یہ تین ہمیشہ تک قائم رہیں گے: ایمان، اُمید اور محبت۔ لیکن محبت اِن میں سے سب سے اہم ہے۔“ (1-کُر 13:13) مستقبل میں جب خدا اپنا وعدہ پورا کر کے نئی دُنیا لائے گا تو ہمیں اِس وعدے پر ایمان رکھنے کی ضرورت نہیں ہوگی کیونکہ ہماری اُمید پوری ہو چُکی ہوگی۔ لیکن نئی دُنیا میں بھی ہمیں خدا اور پڑوسی کے لیے محبت ظاہر کرنی ہوگی۔
حقیقی ایمان کا شاندار ثبوت
18، 19. ہمارے زمانے میں حقیقی ایمان کا کون سا ثبوت پایا جاتا ہے؟ اور یہ کس کی مدد سے ممکن ہوا ہے؟
18 ہمارے زمانے میں خدا کے 80 لاکھ سے زیادہ خادم اپنے کاموں سے ظاہر کر رہے ہیں کہ وہ بادشاہت پر ایمان رکھتے ہیں۔ اِس کے نتیجے میں ایک ایسا روحانی فردوس وجود میں آیا ہے جس میں پاک روح کا پھل کثرت سے پایا جاتا ہے۔ (گل 5:22، 23) یہ روحانی فردوس حقیقی ایمان اور محبت کا کیا ہی شاندار ثبوت ہے!
19 روحانی فردوس میں جو امن اور اِتحاد پایا جاتا ہے، یہ صرف یہوواہ خدا کی مدد سے ممکن ہوا ہے۔ اِس فردوس کے ذریعے ’یہوواہ کے نام کو جلال ملتا ہے، اور اُس کی قدرت کا ابدی اور اَنمٹ نشان قائم ہوتا ہے۔‘ (یسع 55:13، اُردو جیو ورشن) یہ تو ”خدا کی نعمت ہے“ کہ ہم ”اپنے ایمان کی وجہ سے نجات حاصل“ کر سکتے ہیں۔ (اِفس 2:8) خدا کی برکت سے روحانی فردوس میں لوگوں کی تعداد بڑھتی جائے گی اور آخرکار ساری دُنیا ایسے لوگوں سے بھر جائے گی جو خدا کی مرضی پر چلتے ہیں۔ یوں دُنیا بھر میں خدا کے نام کی بڑائی ہوگی۔ اِس لیے آئیں، آئندہ بھی یہوواہ کے وعدوں پر ایمان ظاہر کرتے رہیں۔