جب زندگی بوجھ لگنے لگتی ہے
مثال کے طور پر جب امریکہ میں رہنے والی سیلی * کی زیادہتر چیزیں ایک طوفان کی نذر ہو گئیں تو اُنہیں ایسا ہی محسوس ہوا۔ وہ بتاتی ہیں: ”مجھے لگتا تھا کہ اب مَیں اَور نہیں سہہ سکتی۔ اکثر مجھے یہ محسوس ہوتا تھا کہ میری ہمت جواب دے گئی ہے۔“
جب ہمارا کوئی عزیز فوت ہو جاتا ہے تو اُس وقت بھی ہمیں زندگی ایک بوجھ لگ سکتی ہے۔ آسٹریلیا میں رہنے والی جانیس بتاتی ہیں: ”جب میرے دونوں جوان بیٹے فوت ہو گئے تو میری زندگی بالکل بکھر گئی اور مجھے اِسے سمیٹنے کی کوشش کرنی پڑی۔ مَیں نے خدا سے اِلتجا کی کہ ”اب مَیں اَور برداشت نہیں کر سکتی۔ اِس لیے بس مجھے مر جانے دے۔““
زندگی اُس وقت بھی مشکل لگ سکتی ہے جب کسی کا شریکِحیات اُس سے بےوفائی کرتا ہے۔ مثال کے طور پر جب ڈینئل کی بیوی نے اُن سے بےوفائی کی تو وہ بالکل ٹوٹ گئے۔ وہ کہتے ہیں: ”جب میری بیوی نے تسلیم کِیا کہ وہ مجھ سے بےوفائی کر رہی ہے تو مجھے لگا کہ جیسے کسی نے میرے سینے میں چھرا گھونپ دیا ہو۔ اپنی بیوی کی بےوفائی کا زخم مجھے کئی مہینوں تک تکلیف دیتا رہا۔“
”مینارِنگہبانی“ کے اِس شمارے میں ہم دیکھیں گے کہ ہمیں اُس وقت بھی زندگی سے مایوس کیوں نہیں ہونا چاہیے جب . . .
آئیں، سب سے پہلے یہ دیکھیں کہ کسی قدرتی آفت کی صورت میں ہم نااُمید ہونے سے کیسے بچ سکتے ہیں۔
^ اِن مضامین میں کچھ فرضی نام اِستعمال کیے گئے ہیں۔