جب کوئی عزیز فوت ہو جاتا ہے
اگر آپ نے کسی عزیز کو موت کے ہاتھوں کھویا ہے تو شاید آپ بھی فرق فرق احساسات سے گزرے ہوں۔ شاید آپ بہت غمگین ہوئے ہوں اور آپ نے خود کو تنہا اور بےبس محسوس کِیا ہو۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ آپ کو غصے، پچھتاوے اور خوف جیسے احساسات کا تجربہ ہوا ہو۔ شاید آپ کے دل میں یہ خیال بھی آیا ہو کہ کیا جینے کا کوئی فائدہ ہے۔
یقین مانیں کہ غم کا اِظہار کرنا اِس بات کی نشانی نہیں ہے کہ آپ کمزور ہیں۔ اِس سے تو یہ ظاہر ہوتا ہے کہ آپ اپنے عزیز سے کتنا پیار کرتے تھے۔ لیکن کیا اِس غم پر کسی حد تک قابو پانا ممکن ہے؟
کچھ لوگوں نے اِس صورتحال میں کیا کِیا؟
شاید آپ کو لگے کہ آپ کا غم کبھی ختم نہیں ہوگا لیکن اِن تجاویز پر عمل کرنے سے آپ کو تسلی مل سکتی ہے۔
اپنے غم کا اِظہار کریں
ہر شخص فرق فرق طریقے سے اور فرق فرق مُدت تک اپنے غم کا اِظہار کرتا ہے۔ لیکن رونے سے آپ کے دل کا بوجھ ہلکا ہو سکتا ہے۔ ونیسا کہتی ہیں کہ ”مجھے اپنے دل میں چھپے درد کو باہر نکالنا تھا۔ اِس لیے مَیں بس روتی تھی۔“ صوفیہ جن کی بہن اچانک فوت ہو گئی، کہتی ہیں: ”اپنے جذبات اور احساسات کا سامنا کرنا بہت تکلیفدہ ہوتا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ جیسے آپ کسی ایسے زخم کو کھول کر صاف کر رہے ہوں جس میں اِنفیکشن ہوا ہو۔ یہ درد ناقابلِبرداشت ہوتا ہے لیکن اِس سے زخم ٹھیک ہو جاتا ہے۔“
اپنے جذبات اور احساسات کے بارے میں بات کریں
شاید کبھی کبھار آپ اکیلے رہنا چاہیں۔ لیکن غم کا بوجھ اکیلے اُٹھانا خاصا مشکل ہوتا ہے۔ جیرڈ جن کی عمر 17 سال ہے اور جنہوں نے اپنے ابو کو موت کی وجہ سے کھو دیا،
کہتے ہیں: ”مَیں دوسروں کو اپنے احساسات کے بارے میں بتاتا تھا۔ شاید مَیں اُنہیں زیادہ اچھی طرح یہ نہیں بتا پاتا تھا کہ مَیں کیسا محسوس کر رہا ہوں۔ لیکن اچھا تھا کہ مَیں نے دوسروں سے اپنے احساسات کے بارے میں بات کی۔“ جانیس جن کا پہلے مضمون میں ذکر تھا، اِس کا ایک اَور فائدہ بتاتے ہوئے کہتی ہیں کہ ”دوسروں سے بات کر کے مجھے بڑی تسلی ملتی تھی۔ مجھے محسوس ہوتا تھا کہ وہ میرے احساسات کو سمجھتے ہیں اور مجھے اکیلے اِن کا سامنا کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔“دوسروں کی مدد قبول کریں
ایک ڈاکٹر نے کہا: ”جو سوگوار اشخاص اپنے دوستوں اور رشتےداروں کی مدد کو قبول کرتے ہیں، اُن کے لیے نہ صرف شروع میں بلکہ بعد میں بھی اپنے غم پر قابو پانا زیادہ آسان ہوتا ہے۔“ اپنے دوستوں کو بتائیں کہ وہ آپ کی مدد کے لیے کیا کر سکتے ہیں۔ ہو سکتا ہے کہ وہ آپ کی مدد کرنا چاہتے ہوں لیکن اُنہیں یہ نہ پتہ ہو کہ آپ کو کس چیز کی ضرورت ہے۔—امثال 17:17۔
خدا کے اَور قریب ہو جائیں
ٹینا کہتی ہیں: ”میرے شوہر کینسر کی وجہ سے اچانک فوت ہو گئے۔ مَیں اُنہیں اپنے دل کی بات بتایا کرتی تھی لیکن اب مَیں ایسا نہیں کر سکتی تھی۔ اِس لیے مَیں خدا کو سب کچھ بتانے لگی۔ مَیں ہر دن خدا سے دُعا کرتی تھی کہ وہ زندگی کی طرف لوٹنے میں میری مدد کرے۔ خدا نے اِتنے زیادہ طریقوں سے میری مدد کی کہ مَیں بتا بھی نہیں سکتی۔“ ٹارشا اُس وقت 22 سال کی تھیں جب اُن کی امی فوت ہوئیں۔ وہ کہتی ہیں: ”روزانہ پاک کلام کو پڑھنے سے مجھے بڑی تسلی حاصل ہوتی تھی۔ اِس سے مجھے کوئی نہ کوئی ایسی حوصلہافزا بات ملتی تھی جس پر مَیں سوچ بچار کر سکوں۔“
اُس وقت کا تصور کریں جب مُردوں کو زندہ کِیا جائے گا
ٹینا نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا: ”شروع میں مجھے مُردوں کے جی اُٹھنے کی اُمید سے تسلی نہیں ملتی تھی کیونکہ مجھے اپنے شوہر کی اور میرے بیٹوں کو اپنے ابو کی اُس وقت ضرورت تھی۔ لیکن اب چار سال بعد یہ اُمید میرے لیے ایک لنگر کی طرح ہے اور مجھے زندہ رکھے ہوئے ہے۔ مَیں اُس وقت کا تصور کرتی ہوں جب مَیں اپنے شوہر سے دوبارہ ملوں گی۔ اِس سے مجھے بڑا سکون اور اِطمینان ملتا ہے!“
غالباً آپ فوراً اپنے غم سے باہر نہیں نکلیں گے۔ لیکن ونیسا کی بات پر غور کرنے سے آپ کو کچھ تسلی مل سکتی ہے۔ وہ کہتی ہیں: ”شاید آپ کو لگے کہ آپ کبھی اپنے غم پر قابو نہیں پا سکیں گے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ غم کے بادل چھٹ جائیں گے۔“
یہ سچ ہے کہ آپ کے فوتشُدہ عزیز کی یاد آپ کے دل سے نہیں جائے گی لیکن پھر بھی یاد رکھیں کہ زندگی بےمعنی نہیں ہے۔ خدا کی مہربانی اور مدد سے آپ اچھے دوستوں کی رفاقت اور بامقصد زندگی سے لطف اُٹھا سکتے ہیں۔ خدا چاہتا ہے کہ ہم اپنے عزیزوں کو دوبارہ گلے سے لگائیں۔ اور وہ وقت دُور نہیں جب وہ مُردوں کو زندہ کر دے گا۔ اُس وقت آپ کا غم ہمیشہ کے لیے بھر جائے گا!