لوئیدا کی سبقآموز داستان
لوئیدا کی سبقآموز داستان
مضمون ”لوئیدا عالمِسکوت سے نکل آئی“ (جولائی–ستمبر ۲۰۰۰) کو ہمارے قارئین میں بڑی مقبولیت حاصل ہوئی۔ اس نوجوان لڑکی کی سچی کہانی نے بہتوں کے دلوں پر گہرا اثر کِیا جو دماغی فالج کی وجہ سے ۱۸ سال تک کسی طرح کا رابطہ قائم کرنے کے قابل نہیں تھی۔ زیرِنظر چند تبصرے اس مضمون کو حاصل ہونے والی پذیرائی کا ثبوت ہیں۔
”بالآخر رابطے کے قابل ہو جانے کے بعد اپنے خاندان کے نام لوئیدا کے پیغامات کو پڑھتے وقت مَیں اپنے آنسوؤں کو روک نہ سکی۔ اتنے کٹھن حالات کے باوجود اُسکی ہمت اور پختگی کی مَیں یقیناً نقل کرنے کی کوشش کرونگی۔“—کے۔جی۔
”مَیں بہترین صحت کے باوجود، بعضاوقات مختلف چیزوں کی بابت شکایت کرتا ہوں۔ لوئیدا کی کہانی پڑھنے کے بعد، مَیں نے چیزوں کی دستیابی کی قدر نہ کرنے کیلئے یہوواہ سے دُعا میں معافی مانگی۔“—آر۔ایچ۔
”میرا چھوٹا بھائی ۱۹۸۰ میں اپنی پیدائش کے وقت ہی سے دماغی فالج کے علاوہ کئی دوسرے امراض میں مبتلا تھا جنکی وجہ سے وہ بول نہیں سکتا۔ اس تجربے نے مشکلترین حالات میں بھی ہمت نہ ہارنے کیلئے میرے خاندان کی حوصلہافزائی کی۔“—ایل۔ڈبلیو۔
”میری عمر ۱۴ سال ہے اور مَیں ہمیشہ یہی سوچتی تھی کہ صرف مَیں ہی مشکلات سے دوچار ہوں۔ میری یہ خواہش ہے کہ مَیں فردوس میں لوئیدا کو تندرست دیکھوں اور اُس سے باتچیت کروں۔ لوئیدا اُن لوگوں میں سے ہے جن سے مَیں ملنا اور دائمی دوستی قائم کرنا چاہتی ہوں۔“—آر۔کے۔
”اِس مضمون نے میرے دل پر گہرا اثر کِیا۔ مَیں نے ہر طرح کی ذہنی اور جذباتی علالت کا تجربہ کِیا ہے۔ خدا کی نئی دُنیا کیلئے لوئیدا کے انتظار کی بابت پڑھکر میری وہاں جانے کی خواہش اَور بھی زیادہ بڑھ گئی ہے۔“—پی۔بی۔
”مجھے بھی دماغی فالج کا مرض لاحق ہے مگر مجھے گویائی کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ اس مضمون نے مجھ پر آشکارا کِیا ہے کہ یہوواہ ہمارے تجربے میں آنے والی تمام حالتوں سے واقف ہے جسکی وجہ سے وہ ہماری خدمت کی بہت قدر کرتا ہے۔“—ڈی۔جے۔
”مجھے سب سے زیادہ اس بات نے متاثر کِیا کہ لوئیدا نے نوعمری ہی میں خود کو یہوواہ کیلئے مخصوص کِیا اور سرگرمی سے منادی بھی کرتی ہے۔ تندرست لوگ لوئیدا سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔“—اے۔آر۔
”لوئیدا کے تجربے نے میرے اندر دوسروں کی فکر اور مدد کرنے کا جذبہ پیدا کِیا ہے۔ مَیں دوسروں کے ساتھ یہوواہ خدا کی بابت کلام کرنے کے شرف کی کبھی حقارت نہیں کرونگی۔“—بی۔ایم۔
”نہایت ہی بڑھیا مضمون! ہم اپنی قریبی کلیسیا میں ایک ایسے جوڑے کو جانتے ہیں جنکی بیٹی دماغی فالج کی مریض ہے۔ آج مَیں اُنہیں یہ بتانے کیلئے کارڈ بھیج رہی ہوں کہ مَیں اُنکی اپنی بیٹی کے حق میں تمام کاوششوں کی بہت قدر کرتی ہوں۔“—ٹی۔جی۔
”مَیں اکثر افسردگی کے عالم میں خودغرض ہو جاتی ہوں مگر لوئیدا دوسروں میں خاص دلچسپی لیتی ہے۔ مَیں بھی ایسا ہی کرنے کی کوشش کر رہی ہوں۔ مَیں لوئیدا کی مانند بننے کی پوری کوشش کرنے کے علاوہ پریشانی کے عالم میں یہوواہ سے دُعا بھی کرتی ہوں۔“—این۔ڈی۔
”میری عمر ۱۴ سال ہے اور مَیں دمے کا مریض ہوں۔ کبھی کبھی مَیں سوچتا ہوں کہ میری بیماری سب سے بُری ہے لیکن یہ تجربہ پڑھنے کے بعد مجھے احساس ہوا کہ ایسا ہرگز نہیں ہے۔ اس غمگین مگر اُمیدافزا اور خوشکُن تجربے کیلئے آپکا شکریہ۔“—ایم۔سی۔