”ابدی شہر“ کے سُریلے گن
”ابدی شہر“ کے سُریلے گن
اٹلی سے جاگو! کا نامہنگار
اٹلی کے شہر روم کے فواروں کو دیکھ کر اٹورینو رِسپیگی نامی ایک اطالوی آدمی نے ایک دلرُبا راگ ترتیب دیا۔ اس راگ کا نام ”روم کے فوارے“ ہے۔ آئیں اب ہم ان فواروں میں سے سب سے شاندار فوارے کو دیکھنے چلتے ہیں۔ یہ فوارہ ٹریوی کے نام سے مشہور ہے۔
تنگ گلیوں سے گزرتے ہوئے ہم ایک چھوٹے سے چوک پر آتے ہیں۔ چوک میں قدم رکھتے ہی ہم دنگ رہ جاتے ہیں۔ اس تنگ سی جگہ میں ایک نہایت ہی شاندار فوارہ بنا ہے جس کی چوڑائی ۲۰ میٹر [۶۵ فٹ] اور اُونچائی ۲۶ میٹر [۸۵ فٹ] ہے۔
اس فوارے کو پوپ کلیمنٹ دوازدہم نے بنوایا تھا اور فنِتعمیر کے ماہر نیکولو سلوی نے اس کو تشکیل دیا تھا۔ اس کی تعمیر ۱۷۳۲ عیسوی میں شروع ہوئی اور اسے تعمیر کرنے میں ۳۰ سال لگے۔ فوارے کا پانی ایک ایسی نہر سے آتا ہے جو پہلی صدی قبلِمسیح میں تعمیر ہوئی تھی۔ یہ نہر روم سے تقریباً ۱۳ کلومیٹر [۸ میل] دُور شروع ہوتی ہے۔
یہ فوارہ ایک محل کے عین سامنے تعمیر کِیا گیا ہے اور اس میں سمندر کے مختلف پہلوؤں کو ظاہر کِیا گیا ہے۔ ہماری نظر فوراً نپٹون نامی دیوتا کے مجسّمے پر پڑتی ہے جو اپنے سیپی نما رتھ پر سوار ہے۔ لگتا ہے کہ اس دیوتا نے رتھ کے نیچے آبشاروں کے تیز بہتے ہوئے پانی کو اپنے اختیار میں رکھا ہے۔ فوارے کے باقی مجسّموں سے بھی پانی نکل کر نیچے پتھروں پر گِرتا ہے۔ اس تماشے کا شور، ساحل سے ٹکراتی ہوئی لہروں جیسا شور ہے۔ یہ فوارہ اتنا بڑا ہے کہ پورا چوک ہی اس کا حصہ معلوم ہوتا ہے۔
روم کی سیر کو آنے والے زیادہتر سیاح اس فوارے کو ضرور دیکھنے آتے ہیں۔ ہر روز سیاحوں کے ہجوم کے ہجوم آ کر اِس فوارے میں سکے پھینکتے ہیں۔ ان پیسوں کو نکالنے کے لئے فوارے کے پانی کو ہفتے میں ایک بار خشک کِیا جاتا ہے اور اس میں سے ہر ہفتے تقریباً ۰۰۰،۱۱ ڈالر [تقریباً ۷ لاکھ روپے] وصول ہوتے ہیں۔ یہ رقم عطیہ کے طور پر ایک فلاحی ادارے کو دی جاتی ہے۔
رِسپیگی کا خیال تھا کہ روم کی سُریلی آواز اُس کے فواروں کے گن میں سنائی دیتی ہے۔ اس لحاظ سے تو ٹریوی نامی فوارے کے گن سب سے سُریلے ہوں گے کیونکہ یہ ”ابدی شہر“ روم کے فواروں میں سے سب سے انوکھا ہے۔