کیا خدا کی پرستش خوشکُن ہو سکتی ہے؟
پاک صحائف کی روشنی میں
کیا خدا کی پرستش خوشکُن ہو سکتی ہے؟
ایک نامنہاد مسیحی عورت نے کہا: ”مَیں خدا پر ایمان رکھتی اور اُس سے بہت پیار کرتی ہوں لیکن چرچ جانے سے مَیں بور ہوگئی ہوں۔“ کیا آپ بھی ایسے ہی احساسات رکھتے ہیں؟ درحقیقت مذہب سے بیزار اور مایوس ہو کر بعض لوگ اپنے ہی طریقے سے خدا کی پرستش شروع کر دیتے ہیں۔
حال ہی میں ایک اخبار میں یہ بات شائع ہوئی کہ آجکل بیشتر لوگ اپنی اپنی پسند کے مطابق خدا کی پرستش کرتے ہیں۔ لیکن اکثر لوگ ایسا کرنے سے بھی خدا کی پرستش سے خوشی حاصل نہیں کر پاتے۔ کیوں؟ اسلئےکہ جس مایوسی کی وجہ سے اُنہوں نے چرچ جانا چھوڑ دیا تھا وہ اپنے طریقے سے خدا کی پرستش کرنے سے دوبارہ اسی مایوسی کا شکار ہو سکتے ہیں۔
اِس سے ایک سوال پیدا ہوتا ہے: کیا بائبل کی تعلیمات کے مطابق زندگی گزارنا بیزاری کا باعث بنتا ہے؟ ہرگز نہیں! مثال کے طور پر، زبورنویس کے اِن الفاظ پر غور کریں: ”آؤ ہم [یہوواہ] کے حضور نغمہسرائی کریں! اپنی نجات کی چٹان کے سامنے خوشی سے للکاریں۔ آؤ ہم جھکیں اور سجدہ کریں! اور اپنے خالق [یہوواہ] کے حضور گھٹنے ٹیکیں۔“—زبور ۹۵:۱، ۶۔
ایک اَور زبورنویس نے شکرگزاری اور خوشی کے اظہار میں یہوواہ کے لئے گیت گایا: ”تُو ہی . . . تمام زمین پر بلندوبالا ہے۔“ (زبور ۸۳:۱۸) ماضی اور حال میں خدا کے پرستاروں نے اکثراوقات اپنے خالق کے لئے زبورنویس جیسی خوشی کا اظہار کِیا ہے۔
خوش ہونے کی اہم وجہ
ہم تب ہی عبادت سے خوشی حاصل کر سکتے ہیں جب ہم اس بات کو سمجھ جاتے ہیں کہ یہوواہ خدا نے ہمارے لئے اپنی محبت کا اظہار کیسے کِیا ہے۔ ”خدا نے دُنیا سے ایسی محبت رکھی کہ اُس نے اپنا اِکلوتا بیٹا [یسوع مسیح] بخش دیا تاکہ جو کوئی اُس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے۔“—یوحنا ۳:۱۶۔
پاک صحائف کے مطابق خدا کی مرضی یہ ہے کہ ”سب آدمی نجات پائیں اور سچائی کی پہچان تک پہنچیں۔“ (۱-تیمتھیس ۲:۳، ۴) اِس کا مطلب پاک صحائف کی بعض آیات سے واقف ہونا ہی نہیں بلکہ اِن کو ’سمجھنا‘ بھی ہے۔ اِس میں بائبل کا گہرا مطالعہ شامل ہے۔ (متی ۱۵:۱۰) یوں آپ ”خدا کی معرفت کو حاصل“ کریں گے۔ یہ واقعی خوشکُن بات ہوگی!—امثال ۲:۱-۵۔
پہلی صدی میں مکدینہ کے شہر بیریہ میں رہنے والے لوگوں نے ایسی ہی خوشی کا تجربہ کِیا تھا۔ جب پولس رسول نے اُنہیں خدا کا کلام سنایا تو ”انہوں نے بڑے شوق سے کلام کو قبول کِیا اور روزبروز کتابِمُقدس میں تحقیق اعمال ۱۷:۱۱۔
کرتے تھے کہ آیا یہ باتیں اِسی طرح ہیں۔“ واقعی اُن کے لئے خدا کے کلام کا مطالعہ کرنا خوشکُن تھا۔—یسوع نے کہا: ”مبارک ہیں وہ جو راستبازی کے بھوکے اور پیاسے ہیں کیونکہ وہ آسُودہ ہوں گے۔“ (متی ۵:۶) جس طرح قحط کے شکار لوگ خوراک لینے سے خوش ہوتے ہیں اُسی طرح آجکل بہتیرے لوگ اپنی روحانی بھوک کو مٹتے دیکھ کر خوش ہوتے ہیں۔ پس، بیریہ کے لوگوں کی طرح ”اُن میں سے بہتیرے ایمان“ لانے کے قابل ہوئے ہیں۔—اعمال ۱۷:۱۲۔
اپنی زندگی میں تبدیلیاں لائیں
پہلی صدی میں خدا کے سچے پرستار اعمال ۹:۲ میں درج ”طریق“ کے مطابق چلنا شروع ہو گئے۔ لفظ ”طریق“ اُس نئے طرزِزندگی کی طرف اشارہ کرتا ہے جسے اُنہوں نے اپنا لیا تھا۔ آجکل خدا کی پرستش سے خوشی حاصل کرنے کی خواہش رکھنے والوں کو ایسا ہی کرنا چاہئے۔ اُنہیں بائبل کی سچائیوں کو اپنی سوچ اور چالچلن پر اثرانداز ہونے دینا چاہئے۔
پولس رسول نے افسس کے شہر کے مسیحیوں کو تاکید کی: ”تُم اپنے اگلے چالچلن کی اُس پُرانی انسانیت کو اُتار ڈالو جو فریب کی شہوتوں کے سبب سے خراب ہوتی جاتی ہے۔“ تاہم، اُنہیں اِس سے بھی زیادہ کچھ کرنا تھا جیساکہ پولس نے کہا: ”نئی انسانیت کو پہنو جو خدا کے مطابق سچائی کی راستبازی اور پاکیزگی میں پیدا کی گئی ہے۔“—افسیوں ۴:۲۲-۲۴۔ *
جب ہم اِس مشورت پر عمل کرتے ہوئے خدا کی مرضی کے مطابق اپنی زندگی میں تبدیلیاں لاتے ہیں تو ہم خوشی اور تسکین حاصل کرتے ہیں۔ یہ کیسی خوشی اور تسکین ہے؟ پولس رسول نے کُلسّے کی کلیسیا کے مسیحیوں کو اپنی زندگی میں تبدیلیاں لانے کی ضرورت کے بارے میں لکھا کہ اُن کا ”چالچلن [یہوواہ] کے لائق ہو اور اُس کو ہر طرح سے پسند آئے۔“ (کلسیوں ۱:۱۰) یقیناً اِس بات کو جاننا ہمیں خوشی بخشتا ہے کہ سچا خدا ہمارے چالچلن سے خوش ہے! اِس کے علاوہ، خدا اِس بات کو ممکن بناتا ہے کہ ہمارا چالچلن اُسے ہر لحاظ سے ”پسند“ آئے۔ یہ کیسے ممکن ہے؟ وہ ہمارے گُناہوں کو معاف کرنے سے یہ ممکن بناتا ہے۔
ہم سب اکثر گناہ کرتے ہیں اسی لئے ہمیں خدا سے معافی مانگنے کی ضرورت پڑتی ہے۔ پہلا تیمتھیس ۱:۱۵ میں پولس نے لکھا: ”مسیح یسوؔع گنہگاروں کو نجات دینے کے لئے دُنیا میں آیا۔“ یسوع نے اپنی جان قربان کرنے سے ہمارے لئے گناہوں کی معافی کو ممکن بنایا ہے۔ یوں ہمارے دلوں سے گناہ کا بھاری بوجھ اُٹھ جاتا ہے اور ہم سکون محسوس کرتے ہیں۔ یہ جاننا ہمیں خوشی بخش سکتا ہے کہ اگر ہم خلوصدلی سے خدا کی مرضی کو پورا کرتے رہیں گے تو ہمارا ضمیر پاک رہے گا اور ہمیں گناہوں کی معافی ملتی رہے گی۔
خوش ہونے کی ایک اَور وجہ
جب کوئی شخص سچے خدا کی پرستش شروع کرتا ہے تو اُسے خدا کے خادموں کی رفاقت سے خوشی حاصل ہوتی ہے۔ زبورنویس داؤد لکھتا ہے: ”مَیں خوش ہوا جب وہ مجھ سے کہنے لگے ’آؤ [یہوواہ] کے گھر چلیں۔‘“ (زبور ۱۲۲:۱) درحقیقت، سچے پرستاروں کے ساتھ باقاعدگی سے رفاقت رکھنے سے ہماری خوشی میں اضافہ ہوگا۔
یہوواہ کے گواہوں کی عبادتگاہ میں حاضر ہونے کے بعد ایک شخص نے لکھا: ”جس محبت اور گرمجوشی کے ساتھ ہمارا استقبال کِیا گیا اُس سے تمام حاضرین کے درمیان پائے جانے والے اتحاد کو محسوس کِیا جا سکتا تھا۔ وہاں بیشمار ایسے نوجوان موجود تھے جن کا پُروقار اور مہذب انداز اُن کے والدین کے لئے فخر کا باعث ہوگا۔ مَیں شکرگزار ہوں کہ مجھے وہاں آنے کی دعوت دی گئی تھی کیونکہ میرے لئے یہ تجربہ واقعی خوشکُن رہا ہے۔“
جس طرح داؤد نے یہوواہ کی پرستش سے خوشی حاصل کی اُسی طرح آپ بھی ایسے مواقع سے لطفاندوز ہو سکتے ہیں۔ ”خوشی سے [یہوواہ] کی عبادت کرو۔ گاتے ہوئے اُس کے حضور حاضر ہو۔“ (زبور ۱۰۰:۲) جیہاں، ایسے لوگ جو دل سے سچے خدا کی خدمت کرتے ہیں وہ اپنی پرستش سے لطفاندوز ہو سکتے ہیں۔
کیا آپ نے غور کِیا ہے کہ . . .
▪ آپ کس بنیاد پر خدا کی پرستش سے خوشی حاصل کر سکتے ہیں؟—۱-تیمتھیس ۲:۳-۶۔
▪ خوشی حاصل کرنے کے سلسلے میں یسوع کے فدیے نے کیا کردار ادا کِیا؟—۱-تیمتھیس ۱:۱۵۔
▪ پرستش سے خوشی حاصل کرنے میں مسیحی اجلاس ہماری مدد کیسے کرتے ہیں؟—زبور ۱۰۰:۱-۵۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 14 بائبل میں افسیوں ۴ باب اور کلسیوں ۳ باب کو پڑھنے سے آپ اچھی طرح سمجھ جائینگے کہ نئی شخصیت کو اپنانے میں اَور کونسی تبدیلیاں شامل ہیں۔
[صفحہ ۱۰ پر تصویر]
دوسروں کے ساتھ ملکر بائبل کا مطالعہ کرنا ایک خوشکُن تجربہ ہو سکتا ہے