ایک انوکھی عبادتگاہ
ایک انوکھی عبادتگاہ
اِٹلی سے جاگو! کا نامہنگار
▪ سن ۱۹۰۰ کے لگبھگ اِٹلی کے پہاڑی علاقے پستویا میں بہت سے کارخانے وجود میں آئے۔ اُن کارخانوں تک خام مال پہنچانے اور وہاں سے پیداوار کو دوسرے علاقوں تک لے جانے کے لئے ایک ریلوے لائن تعمیر کی گئی۔ یہ ریلوے لائن تقریباً ۱۵ کلومیٹر [۱۰ میل] لمبی تھی اور پہاڑوں سے بل کھاتی ہوئی گزرتی تھی۔ بجلی سے چلنے والی ریلگاڑیوں نے اِس لائن پر ۲۱ جون ۱۹۲۶ کو کام کرنا شروع کِیا۔
ریلگاڑیوں کو بجلی مہیا کرنے کے لئے بجلی کا ایک سبسٹیشن تعمیر کِیا گیا۔ (اُوپر والی تصویر کو دیکھیں۔) البتہ کچھ عرصے کے بعد ریلوے کے ذریعے مال کی آمدورفت کم ہونے لگی۔ اس لئے ۱۹۶۵ میں اِس ریلوے لائن کو بند کر دیا گیا۔ ریلوے کی اُن عمارتوں کا کیا ہوا جو اس لائن کے پاس ہی تعمیر ہوئی تھیں؟ کئی عمارتوں کو ترک کر دیا گیا اور وہ ٹوٹ پھوٹ گئیں۔ لیکن دوسروں کو بحال کرکے ہوٹلوں اور بس سٹیشنوں میں تبدیل کر دیا گیا۔
بجلی کے سبسٹیشن کو بھی بحال کر دیا گیا۔ سن ۱۹۹۷ میں یہوواہ کے گواہوں نے اسے خرید کر ایک عبادتگاہ میں تبدیل کر دیا۔ (نیچے والی تصویر کو دیکھیں۔) بجلی کے اِس سابقہ سبسٹیشن میں اب یہوواہ کے گواہوں کی ایک کلیسیا عبادت کے لئے جمع ہوتی ہے۔ اِس کے ارکان اس علاقے میں ”چراغوں کی طرح دِکھائی دیتے“ ہیں کیونکہ وہ خدا کی بادشاہت کی خوشخبری کی مُنادی کرکے لوگوں کے دلوں کو روشن کر رہے ہیں۔ (فلپیوں ۲:۱۵؛ متی ۲۴:۱۴) جیہاں، ایک ایسی عمارت جو بجلی مہیا کرنے کے لئے استعمال ہوا کرتی تھی اب وہ روحانی نور مہیا کرنے کے لئے استعمال ہو رہی ہے۔—متی ۵:۱۴-۱۶؛ ۲۸:۱۹، ۲۰۔