مکڑی کا جالا
کیا یہ خالق کی کاریگری ہے؟
مکڑی کا جالا
▪ مکڑی کا جالا ایسے ریشمنما تاروں سے بناُ ہوا ہے جو روئی سے بھی ہلکے ہوتے ہیں۔ لیکن اگر اِن تاروں کے وزن کے برابر کا اسٹیل کا تار بنایا جائے تو مکڑی کا ریشم اِس سے کئی گُنا زیادہ مضبوط ہوتا۔ سائنسدان بہت عرصے سے مکڑی کے ریشم پر تحقیق کر رہے ہیں۔ مکڑی سات مختلف قسم کے ریشم پیدا کر سکتی ہے۔ اِن میں سے سب سے مضبوط قسم کا ریشم اُس ریشم سے بھی زیادہ مضبوط ہوتا ہے جسے کیڑوں سے حاصل کِیا جاتا ہے اور جس سے کپڑے بنائے جاتے ہیں۔
ذرا سوچیں: انسان بھی بےحد مضبوط قسم کا مصنوعی ریشم بنا سکتا ہے، مثلاً کیولار نامی ایک خاص ریشم۔ لیکن اِس کی صنعت کے لئے کیمیائی مادے کو بہت اُونچے درجۂحرارت سے گزارنا پڑتا ہے۔ اس کے برعکس مکڑی اپنا جالا عام درجۂحرارت پر بنتی ہے اور اس کے لئے پانی استعمال کرتی ہے۔ پھربھی مکڑی کا ریشم کیولار سے کہیں زیادہ مضبوط ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر، اگر مکڑی کے ایک جالے کو اتنا بڑا کر دیا جائے کہ وہ فٹبال کے میدان جتنا بڑا ہو تو وہ ایک بڑے ہوائی جہاز کو پرواز میں روک سکتا۔
سائنسدان مکڑی کے ریشم پر تحقیق کرتے ہوئے ہکابکا رہ جاتے ہیں۔ رسالے سائنس نیوز میں یوں لکھا تھا: ”سائنسدانوں کی کوشش ہے کہ وہ مکڑی کے ریشم جیسا کوئی ایسا مادہ ایجاد کریں جو لٹکتے پُل اور گولی کو روکنے والے زرہبکتر کو بنانے کے لئے استعمال ہو سکتا ہے۔“
لیکن مکڑی کے ریشم جیسا مادہ بنانا آسان نہیں۔ چونکہ یہ ریشم مکڑی کے جسم کے اندر پیدا ہوتا ہے اس لئے سائنسدانوں کو ابھی تک یہ بات پوری طرح سے سمجھ نہیں آئی ہے کہ مکڑی اِسے کیسے پیدا کرتی ہے۔ رسالے کیمیکل انجینئرنگ نیوز میں ایک سائنسدان کا حوالہ دیتے ہوئے یہ لکھا تھا: ”بہت سے ذہین لوگوں کو ایک ایسی چیز ایجاد کرنے کی کوشش میں مایوسی کا سامنا کرنا پڑا ہے جسے چھوٹی سی مکڑی آسانی سے بنا لیتی ہے۔“
آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا اتنا مضبوط جالا بُننے والی مکڑی محض قدرتی عمل کے ذریعے وجود میں آئی؟ یا کیا وہ ایک ذہین خالق کی کاریگری ہے؟
[صفحہ ۲۴ پر تصویر]
مکڑی سے خارج ہونے والا ریشم
[تصویر کا حوالہ]
.Copyright Dennis Kunkel Microscopy, Inc