کیا مذہبی رہنماؤں کو افضل خیال کِیا جانا چاہئے؟
پاک صحائف کی روشنی میں
کیا مذہبی رہنماؤں کو افضل خیال کِیا جانا چاہئے؟
پادری، فادر، ربی، عزتمآب، تقدسمآب، خداوندِنعمت۔ اِس قسم کے القاب مختلف مذہبی رہنماؤں کو اُن کے مذہب کے دیگر اراکین سے افضل کرنے کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں۔ مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا خدا چاہتا ہے کہ مذہبی رہنماؤں کو دوسروں کی نسبت بلند مقام دیا جائے؟
ایک مذہبی عالم نے لکھا: ”نئے عہدنامے اور رسولوں کے زمانے میں اِس بات کا کوئی ذکر نہیں ملتا کہ مذہبی رہنماؤں کو کلیسیا کے دیگر اراکین کی نسبت اعلیٰ درجہ دیا جاتا تھا۔“ دی انسائیکلوپیڈیا آف کرسچینیٹی بیان کرتا ہے: ”وقت گزرنے کے ساتھساتھ کلیسیا میں عہدہ رکھنے والوں اور دیگر اراکین کو دو الگالگ طبقے خیال کِیا جانے لگا . . . چرچ کے عام لوگوں کو کمتر اور بائبل سے ناواقف سمجھا جانے لگا۔“ یسوع مسیح کے آسمان پر جانے کے تقریباً دو سو سال بعد مذہبی رہنماؤں اور عام لوگوں کے درمیان یہ فرق بڑھ گیا۔
لہٰذا، یسوع کے رسولوں کے زمانے میں کلیسیا کو دو طبقوں میں تقسیم نہیں کِیا گیا تھا۔ توپھر کیا آجکل ایسا کرنا درست ہے؟ بائبل کے مطابق اِس سوال کا جواب ہے، جینہیں۔ آئیں دیکھیں اِس کی وجہ کیا ہے۔
”تم سب بھائی ہو“
خدا کا کلام واضح کرتا ہے کہ تمام مسیحی خدا کے خادم ہیں اور کوئی بھی ایک دوسرے سے برتر یا کمتر نہیں ہے۔ (۲-کرنتھیوں ۳:۵، ۶) ایک مذہبی عالم بیان کرتا ہے کہ ابتدائی مسیحی اِس بات پر زور دیتے تھے کہ ”اُن کے درمیان کوئی امتیاز نہیں ہونا چاہئے۔“ اُن کی یہ سوچ یسوع مسیح کے اپنے پیروکاروں سے کہے گئے الفاظ کے عین مطابق تھی: ”تم سب بھائی ہو۔“—متی ۲۳:۸۔
یہ سچ ہے کہ رُوحانی طور پر پُختہ اور تجربہکار اشخاص کلیسیا میں بطور نگہبان اور اُستاد خدمت انجام دیتے تھے۔ (اعمال ۲۰:۲۸) تاہم، اِن اشخاص کو اُن کی خدمت کے لئے کوئی معاوضہ نہیں دیا جاتا تھا۔ اُن میں سے بیشتر ملازمت کرتے اور اپنے خاندان کی ضروریات پوری کرتے تھے۔ وہ کسی خاص مذہبی ادارے میں تعلیم پانے کی وجہ سے نہیں بلکہ خدا کے کلام سے تعلیم حاصل کرنے کی وجہ سے نگہبان کے طور پر خدمت انجام دینے کے لائق تھے۔ نیز، اُنہوں نے اپنے اندر وہ خوبیاں پیدا کی تھیں جن کی خدا نگہبانوں سے توقع کرتا ہے۔ وہ ”تکراری“ اور ”زردوست“ ہونے کی بجائے ”پرہیزگار۔ مُتقی۔ شایستہ۔ مسافرپرور اور تعلیم دینے کے لائق . . . حلیم . . . اپنے گھر کا بخوبی بندوبست“ کرنے اور ”اپنے بچوں کو کمال سنجیدگی سے تابع“ رکھنے والے تھے۔—۱-تیمتھیس ۳:۱-۷۔
پاک صحائف کے اصولوں پر چلنا دانشمندی ہے
خدا کا کلام بیان کرتا ہے: ”لکھے ہوئے سے تجاوز نہ کرو۔“ (۱-کرنتھیوں ۴:۶) افسوس کی بات ہے کہ لوگ اِس الہامی نصیحت کو نظرانداز کرتے اور یہوواہ خدا کی خوشنودی کھو بیٹھتے ہیں۔ یہ بات مذہبی رہنماؤں کے سلسلے میں سچ ثابت ہوتی ہے جو خود کو دوسروں سے افضل خیال کرتے ہیں۔ ہم ایسا کیوں کہہ سکتے ہیں؟ برائےمہربانی اِس سلسلے میں چھ نکات پر غور کریں۔
نمبر ۱. مذہبی رہنماؤں کو کلیسیا میں اعلیٰ مرتبہ دینے سے یہ تاثر ملتا ہے کہ صرف چند مخصوص لوگوں کو خدا کے خادم بننے کے لئے بلایا گیا ہے۔ لیکن درحقیقت ایسا نہیں ہے کیونکہ خدا کا کلام بیان کرتا ہے کہ تمام سچے مسیحیوں کو خدا کے خادموں کے طور پر اُس کی ستائش کرنی چاہئے۔ (رومیوں ۱۰:۹، ۱۰) مزیدبرآں، تمام مسیحی مردوں کو یہ تاکید کی گئی ہے کہ وہ کلیسیا میں خدمت کرنے اور تعلیم دینے کے لائق بننے کے لئے اقدام اُٹھائیں۔ یہوواہ کے گواہوں کی کلیسیاؤں میں ایسا ہی کِیا جاتا ہے۔—۱-تیمتھیس ۳:۱۔
نمبر ۲. مذہبی رہنما خود کو دوسروں سے نمایاں کرنے کے لئے یہ پسند کرتے ہیں کہ اُنہیں القاب دئے جائیں۔ مگر یسوع مسیح نے کہا: ”جو تُم میں سب سے چھوٹا ہے وہی بڑا ہے۔“ (لوقا ۹:۴۸) چھوٹے بننے کی اِس نصیحت کی مطابقت میں، یسوع نے اپنے پیروکاروں کو تاکید کی کہ وہ اپنے لئے کسی بھی طرح کے القاب نہ رکھیں۔—متی ۲۳:۸-۱۲۔
نمبر ۳. مذہبی رہنماؤں کے معاوضے کے لئے اکثر لوگوں سے چندے وصول کئے جاتے ہیں۔ آجکل بعض رہنما پُرآسائش زندگی گزارتے ہیں اِس لئے لوگوں پر زیادہ چندہ دینے کے لئے دباؤ ڈالا جاتا ہے۔ اِس کے برعکس، سچی مسیحی کلیسیا کے نگہبان اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے ملازمت یاپھر کاروبار کرتے ہیں۔ ایسا کرنے سے وہ دوسروں کے لئے ایک عمدہ مثال قائم کرتے ہیں۔ *—اعمال ۱۸:۱-۳؛ ۲۰:۳۳، ۳۴؛ ۲-تھسلنیکیوں ۳:۷-۱۰۔
نمبر ۴. مذہبی رہنماؤں کو لوگوں کے چندوں سے معاوضہ دیا جاتا ہے اِس لئے وہ لوگوں کو وہی باتیں سکھانے کی طرف مائل ہو سکتے ہیں جو وہ سننا چاہتے ہیں۔ دراصل پاک صحائف میں پہلے ہی سے یہ بتا دیا گیا تھا: ”ایسا وقت آئے گا کہ لوگ صحیح تعلیم کی برداشت نہ کریں گے بلکہ کانوں کی کھجلی کے باعث اپنیاپنی خواہشوں کے موافق بہت سے اُستاد بنا لیں گے۔“—۲-تیمتھیس ۴:۳۔
نمبر ۵. چونکہ مذہبی رہنماؤں کو عام لوگوں سے افضل خیال کِیا جاتا ہے اِس لئے لوگ سوچتے ہیں کہ پاک کلام کو پڑھنا اور اِس کی تعلیم دینا صرف مذہبی رہنماؤں کی ذمہداری ہے جبکہ اُن کا فرض بس ہر ہفتے چرچ جانا ہے۔ لیکن خدا کی قربت حاصل کرنے کے لئے ہر مسیحی کو باقاعدگی سے اُس کے کلام کا مطالعہ کرنا چاہئے۔—متی ۴:۴؛ ۵:۳۔
نمبر ۶. جب لوگ بائبل کا علم نہیں رکھتے تو مذہبی رہنما آسانی سے اُنہیں دھوکا دے سکتے اور اُن سے ناجائز فائدہ اُٹھا سکتے ہیں۔ تاریخ میں اِس بات کی بہت سی مثالیں پائی جاتی ہیں۔ *—اعمال ۲۰:۲۹، ۳۰۔
بائبل کے اصولوں پر چلتے ہوئے یہوواہ کے گواہوں کی کلیسیاؤں میں نگہبان اور اُستاد اپنے لئے کسی بھی طرح کے القاب نہیں رکھتے اور خوشی سے بِلامعاوضہ خدمت انجام دیتے ہیں۔ آپ کو پُرتپاک دعوت دی جاتی ہے کہ اپنے علاقے میں یہوواہ کے گواہوں کی عبادتگاہ میں حاضر ہو کر اِن باتوں کو خود دیکھیں۔
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 13 پہلی صدی میں بعضاوقات سفری نگہبانوں نے ”خوشخبری کے وسیلہ سے گذارہ“ کِیا یعنی لوگوں کی مہماننوازی اور خوشی سے دی جانے والی مالی مدد کو قبول کِیا۔—۱-کرنتھیوں ۹:۱۴۔
^ پیراگراف 16 مثال کے طور پر، لوگوں کو یہ تعلیم دی گئی کہ وہ چرچ کو پیسہ دینے سے اپنے گُناہوں کی معافی حاصل کر سکتے ہیں۔ اِس کے علاوہ، کیتھولک مذہبی عدالتوں نے چرچ کی تعلیمات پر ایمان نہ رکھنے والے لوگوں کو سخت اذیت کا نشانہ بنایا۔ مزیدبرآں، بعض مذہبی رہنماؤں نے بائبلوں کو جلا دیا تاکہ عام لوگ اِنہیں پڑھ نہ سکیں۔—مینارِنگہبانی نومبر ۱۵، ۲۰۰۲ کے رسالے کے صفحہ ۲۷ کو دیکھیں۔
کیا آپ نے غور کِیا ہے کہ . . .
▪ خدا کے تمام لوگوں کو ایکدوسرے کو کیسا خیال کرنا چاہئے؟—متی ۲۳:۸۔
▪ کلیسیا میں نگہبان بننے کے لائق ٹھہرنے کے لئے مسیحی مردوں سے کیا توقع کی جاتی ہے؟—۱-تیمتھیس ۳:۱-۷۔
▪ کیا خدا مذہبی رہنماؤں اور عام لوگوں کے درمیان کئے جانے والے امتیاز کو پسند کرتا ہے؟—۱-کرنتھیوں ۴:۶۔
[صفحہ ۲۵ پر عبارت]
مذہبی رہنماؤں کے برعکس یسوع مسیح نے اپنےآپ کو ”سب سے چھوٹا“ بنایا