چوتھا اُصول—ایک دوسرے کی عزت کریں
چوتھا اُصول—ایک دوسرے کی عزت کریں
’ہر طرح کا شوروغل اور بدگوئی ہر قسم کی بدخواہی سمیت تُم سے دُور کی جائیں۔‘—افسیوں ۴:۳۱۔
اِس اُصول کی وضاحت۔ خاندان چاہے کامیاب ہوں یا پھر مسائل سے دوچار، نااتفاقیاں تو سبھی میں ہوتی ہیں۔ مگر کامیاب اور خوشحال خاندان طنز، توہین اور گالیگلوچ کے بغیر اپنے مسائل حل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ خاندان کے تمام افراد ایک دوسرے کے ساتھ عزت اور مہربانی سے پیش آتے ہیں۔—متی ۷:۱۲۔
اِس اُصول کی اہمیت۔ ہماری باتیں تیر کی طرح گھائل کر سکتی ہیں۔ اِسی لئے خدا کا کلام بیان کرتا ہے: ”بیابان میں رہنا جھگڑالو اور چڑچڑی بیوی کے ساتھ رہنے سے بہتر ہے۔“ (امثال ۲۱:۱۹) بِلاشُبہ، یہی بات ایک بدزبان شوہر کے بارے میں بھی کہی جا سکتی ہے۔ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ شوہر اور بیوی کو ایک دوسرے کے ساتھ عزت سے پیش آنا چاہئے۔ نیز، خدا کا کلام بچوں کی تربیت کے سلسلے میں والدین کو یہ مشورہ دیتا ہے کہ اُنہیں اپنے بچوں کے ساتھ بھی عزت سے پیش آنا چاہئے۔ خدا کا کلام اِس کے بارے میں یوں بیان کرتا ہے: ”اپنے فرزندوں کو دِق نہ کرو تاکہ وہ بیدل نہ ہو جائیں۔“ (کلسیوں ۳:۲۱) ہر وقت اپنے بچوں پر تنقید کرنے والے والدین اُنہیں بدظن کر دیتے ہیں۔ شاید بچے یہ سوچنے لگیں کہ وہ اپنے والدین کو کسی بھی حال میں خوش نہیں کر سکتے۔ یوں وہ بےحوصلہ ہو سکتے ہیں۔
مشق۔ نیچے دئے گئے سوالوں کی مدد سے اپنا جائزہ لیں اور یہ دیکھیں کہ آپ کے خاندان میں سب ایک دوسرے کی کتنی عزت کرتے ہیں۔
▪ جب میرے خاندان میں کسی مسئلے پر گفتگو ہوتی ہے تو کیا اکثر کوئی غصے سے اُٹھ کر باہر چلا جاتا ہے؟
▪ کیا میری زبان سے اپنے ساتھی اور بچوں کے لئے اکثر ”بیوقوف“ یا ”احمق“ جیسے بُرے الفاظ نکلتے ہیں؟
▪ کیا میری پرورش ایسے گھرانے میں ہوئی ہے جہاں گالیگلوچ عام تھی؟
اِس اُصول پر عمل کریں۔ ایسے چند طریقوں کے بارے میں سوچیں جن سے آپ اپنے خاندان کے افراد کے لئے عزت دکھا سکتے ہیں؟ (مثلاً: الزامتراشی کی بجائے اپنے احساسات کا اظہار کریں اور اُن کے احساسات اور خیالات کا بھی لحاظ رکھیں۔)
اپنے ساتھی کو بتائیں کہ آپ نے کن باتوں پر عمل کرنے کا ارادہ کِیا ہے۔ پھر تین مہینے بعد اُس سے پوچھیں کہ آپ کس حد تک اپنے ارادے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
غور کریں کہ آپ اپنے بچوں کے ساتھ باتچیت کے دوران بُرے الفاظ اور گالیگلوچ سے کیسے گریز کر سکتے ہیں۔
اگر آپ نے اپنے بچوں سے سخت اور طنزیہ انداز میں بات کی ہے تو اُن سے معافی مانگ لیں۔
[صفحہ ۶ پر تصویر]
جیسے سمندر کی لہریں کسی چٹان کو آہستہآہستہ کاٹتی ہیں ویسے ہی لگاتار ٹھیس پہنچانے والی باتوں سے خاندانی رشتوں میں دراڑ پیدا ہوتی ہے