ہاتھی کی سونڈ
کیا یہ خالق کی کاریگری ہے؟
ہاتھی کی سونڈ
● سائنسدان ایک ایسی مشین بنا رہے ہیں جو بازو کی طرح لگتی ہے۔ یہ مشین آسانی سے چیزیں اُٹھا سکتی ہے اور اِسے کسی بھی طرف موڑا جا سکتا ہے۔ اِس مشین کو بنانے والی کمپنی کا مینیجر کہتا ہے: ”یہ بالکل نئے طرز کی مشین ہے۔“ حیرت کی بات یہ ہے کہ ”یہ مشین ہاتھی کی سونڈ کے نمونے پر بنائی گئی ہے۔“
غور کریں: ہاتھی کی سونڈ کا وزن ۱۴۰ کلوگرام (۳۰۰ پونڈ) ہوتا ہے۔ کہا گیا ہے کہ ”زمین پر کسی بھی جانور کا کوئی عضو اِتنے مختلف کام انجام نہیں دے سکتا جتنے کہ ہاتھی کی سونڈ۔“ ہاتھی اپنی سونڈ سے سانس لیتا ہے، سُونگھتا ہے، پانی پیتا ہے، چیزیں پکڑتا ہے، یہاں تک کہ وہ اپنی سونڈ کے ذریعے اِتنے زور سے چنگھاڑتا ہے کہ سننے والوں کے کان پھٹ جائیں۔
ہاتھی کی سونڈ میں ۴۰ ہزار پٹھے ہوتے ہیں جن کی وجہ سے وہ اپنی سونڈ کو کسی بھی طرف موڑ سکتا ہے۔ وہ اپنی سونڈ سے چھوٹا سا سکہ بھی پکڑ سکتا ہے اور ۲۷۰ کلوگرام (۶۰۰ پونڈ) سے زیادہ وزن بھی اُٹھا سکتا ہے۔
سائنسدانوں کو اُمید ہے کہ ہاتھی کی سونڈ کے نمونے پر وہ اَور بھی ایسی مشینیں بنا لیں گے جو نہ صرف کارخانوں کی کارکردگی میں بہتری لائیں گی بلکہ گھر کے کامکاج میں بھی مدد کریں گی۔ جس مینیجر کا اُوپر ذکر کِیا گیا ہے، اُس نے کہا: ”اِس نئی ایجاد کی ذریعے انسان اور مشینیں بِنا کسی خطرے کے مل کر کام کر سکیں گے۔“
آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا ہاتھی کی سونڈ خودبخود وجود میں آئی ہے؟ یا کیا یہ خالق کی کاریگری ہے؟