رنگبرنگی دُنیا
بیلیز کی سیر
بیلیز ایک چھوٹا مگر نہایت خوبصورت ملک ہے۔ اِس میں بہت سے برساتی جنگلات ہیں۔ اِس کے ساحل کے ساتھ ساتھ کئی جزیرے ہیں جن کے گِرد سبز رنگ کا صاف شفاف پانی ہے۔ اِن کے علاوہ قدرت کے اَور بہت سے کرشموں نے اِس ملک کی خوبصورتی کو چار چاند لگا رکھے ہیں۔
اِس ملک میں سینکڑوں قسم کے پرندے اور جانور آباد ہیں۔ مثال کے طور پر یہاں ٹوکانہ نامی پرندے کی ایک قسم پائی جاتی ہے۔ یہ شوخ رنگوں والا پرندہ ہے جس کی چونچ لمبی اور رنگبرنگی ہوتی ہے۔ اِس کے جنگلوں میں گینڈے کے خاندان کا ایک جانور پایا جاتا ہے جس کی ناک لمبی اور ربر کی طرح ہوتی ہے۔ یہ نہ صرف بہت تیز بھاگ سکتا ہے بلکہ تیزی سے تیر بھی سکتا ہے۔ یہاں چیتے بھی رہتے ہیں۔ دراصل بیلیز وہ پہلا ملک ہے جہاں چیتوں کی نسل کو محفوظ رکھنے کے لیے ایک پارک بنایا گیا تھا۔
ایک وقت تھا جب بیلیز کا علاقہ مایا قوم کی سلطنت کا حصہ تھا۔ پھر 16ویں صدی میں سپین کے کچھ فوجیوں نے اِس سلطنت پر دھاوا بول دیا مگر وہ اِسے مکمل طور پر شکست نہ دے سکے۔ اِس کے بعد برطانیہ نے اِس علاقے پر قبضہ کر لیا اور 1862ء میں اِس کا نام برٹش ہنڈوراس رکھا۔ بعد میں اِس علاقے کا نام بیلیز رکھا گیا اور 1981ء میں یہ ایک خودمختار ملک بن گیا۔
قدرتی نظاروں کے علاوہ مختلف نسلوں کے لوگ بھی اِس ملک کی خوبصورتی کو نکھارتے ہیں۔ مثلاً یہاں کریول، گیریفانا، مایا اور مسٹیزو قوم کے لوگ آباد ہیں۔ کچھ لوگ مشرقی بھارت سے آ کر یہاں بس گئے ہیں۔ اِس ملک کے لوگ خوشاخلاق اور مہربان ہیں۔ جب بچے بڑوں سے بات کرتے ہیں تو اُن کا نام لینے کی بجائے وہ اکثر اُنہیں مس یا مسٹر کہہ کر بلاتے ہیں۔ اور جب بڑے اُن سے بات کرتے ہیں تو وہ ادب سے جواب دیتے ہیں۔
بیلیز میں یہوواہ کے گواہوں کی کلیسیائیں مختلف زبانوں میں موجود ہیں جیسے کہ امریکی اِشاروں کی زبان، انگریزی، بیلیز کریول، لوجرمن، مایا زبان، مینڈرین چینی زبان، اور ہسپانوی زبان۔ سن 2013ء میں جب یہوواہ کے گواہوں کی ایک سالانہ تقریب منعقد ہوئی تو بیلیز کی کُل آبادی میں سے 5.2 فیصد لوگ اِس تقریب پر آئے۔
کیا آپ جانتے ہیں؟ بیلیز کے سمندری مونگے کی دیوار 290 کلو میٹر (180 میل) لمبی ہے۔ یہ اُس مونگے کی دیوار کا حصہ ہے جو میکسیکو کے مغربی ساحل سے شروع ہو کر نکاراگوا تک جاتی ہے۔ یہ لمبائی کے لحاظ سے دُنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔ آسٹریلیا کے سمندری مونگے کی دیوار پہلے نمبر پر ہے۔