کیا یہ خالق کی کاریگری ہے؟
بلی کی مونچھیں
بِلّیاں دن کی نسبت رات کے وقت زیادہ چست ہو جاتی ہیں۔ لگتا ہے کہ وہ اپنی مونچھوں کے ذریعے آسپاس کی چیزوں کو پہچان سکتی اور اپنے شکار کو پکڑ سکتی ہیں، خاص طور پر اندھیرے میں۔
غور کریں: بلی کی مونچھیں ایسے ریشوں سے جُڑی ہوتی ہیں جن میں بہت سے اعصاب ہوتے ہیں۔ یہ اعصاب اِتنے حساس ہوتے ہیں کہ معمولی سی حرکت پر پیدا ہونے والی ہوا کو بھی محسوس کر سکتے ہیں۔ اِس کی وجہ سے بلی بغیر دیکھے ہی پتہ لگا سکتی ہے کہ اُس کے اِردگِرد کون سی چیزیں ہیں۔ ظاہر ہے کہ یہ بات اندھیرے میں اُس کے بہت کام آتی ہے۔
چونکہ بلی کی مونچھیں ہلکی سی ہوا کو بھی محسوس کر سکتی ہیں اِس لیے وہ بڑی آسانی سے اپنے شکار کی موجودگی اور حرکت کا اندازہ لگا سکتی ہے۔ اپنی مونچھوں کے ذریعے وہ کسی سوراخ میں داخل ہونے سے پہلے اُس کی چوڑائی کا اندازہ بھی لگا سکتی ہے۔ اِنسائیکلوپیڈیا بریٹانیکا میں بتایا گیا ہے کہ ”یہ پوری طرح سے نہیں سمجھا جا سکتا کہ بلی کی مونچھوں کا مقصد کیا ہے۔ لیکن اِتنا ضرور کہا جا سکتا ہے کہ اگر اِس کی مونچھیں کاٹ دی جائیں تو وقتی طور پر اُس کے چلنے پھرنے کی صلاحیت پر بُرا اثر پڑتا ہے۔“
سائنسدان ایسے روبوٹس بنا رہے ہیں جن میں ایک خاص آلہ ہے جو بلی کی مونچھوں کی طرح کام کرتا ہے۔ اِس آلے کی مدد سے روبوٹس راستے میں آنے والی رُکاوٹوں کے لیے فوری ردِعمل دِکھا سکتے ہیں۔ کیلیفورنیا کی ایک یونیورسٹی کے سائنسدان علی جاوی بتاتے ہیں کہ یہ آلہ نہ صرف روبوٹس بنانے میں بلکہ ”طبی علاج میں بھی بہت کارآمد ثابت ہو رہا ہے اور اِس کے ذریعے مشینوں کو اِستعمال کرنا زیادہ آسان ہو گیا ہے۔“
آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا بلی کی مونچھوں میں پائی جانے والی صلاحیت خودبخود وجود میں آئی ہے؟ یا کیا یہ خالق کی کاریگری ہے؟