”ہمت نہ ہاریں“
”ہم نیک کام کرنے میں ہمت نہ ہاریں۔“ —گل ۶:۹۔
۱، ۲. خدا کی تنظیم پر غور کرنے سے اِس پر ہمارا اعتماد کیوں بڑھتا ہے؟
ہمارے لئے یہ بڑے اعزاز کی بات ہے کہ ہم خدا کی تنظیم کا حصہ ہیں۔ حزقیایل کی کتاب کے پہلے باب اور دانیایل کی کتاب کے ساتویں باب پر غور کرنے سے پتہ چلتا ہے کہ یہوواہ خدا اپنی مرضی پوری کرنے کے لئے مسلسل کام کر رہا ہے۔ یسوع مسیح زمینی تنظیم کی رہنمائی کر رہے ہیں۔ اُنہوں نے ایسے اِنتظام کئے ہیں جن سے مُنادی کا کام فروغ پاتا ہے، ہمیں رہنمائی اور حوصلہافزائی ملتی ہے اور زیادہ سے زیادہ لوگ خدا کی عبادت کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔ اِن سب باتوں پر غور کرنے سے خدا کی تنظیم پر ہمارا اعتماد اَور بڑھتا ہے۔—متی ۲۴:۴۵۔
۲ کیا آپ خدا کی تنظیم کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں؟ کیا آپ پہلے سے زیادہ جوش کے ساتھ خدا کی خدمت کر رہے ہیں یا آپ کا جوش کسی حد تک ٹھنڈا ہو گیا ہے؟ پہلی صدی میں بھی بعض مسیحیوں کا جوش ٹھنڈا پڑ گیا تھا۔ پولس رسول نے اُنہیں نصیحت کی کہ وہ یسوع مسیح کی مثال پر غور کریں۔ اُنہوں نے کہا کہ ایسا کرنے سے ”تُم بےدل ہو کر ہمت نہ ہارو“ گے۔ (عبر ۱۲:۳) پچھلے مضمون میں ہم نے دیکھا تھا کہ خدا کی تنظیم آجکل کتنے شاندار طریقے سے کام کر رہی ہے۔ بِلاشُبہ اِس سے ہمیں یہ ترغیب ملی کہ ہم پوری لگن سے خدا کی خدمت کریں۔
۳. (الف) اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہم ہمت نہ ہاریں تو ہمیں کیا کرنا چاہئے؟ (ب) ہم اِس مضمون میں کن باتوں پر غور کریں گے؟
۳ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہم ہمت نہ ہاریں تو ہمیں کیا کرنا چاہئے؟ پولس رسول نے نصیحت کی کہ ہم ”نیک کام“ کرتے رہیں۔ (گل ۶:۹) اِس سلسلے میں آئیں، پانچ ایسی باتوں پر غور کریں جن پر عمل کرنے سے ہم ’ہمت ہارنے‘ سے بچ سکتے ہیں اور خدا کی تنظیم کے ساتھ آگے بڑھ سکتے ہیں۔ یوں ہم اپنا جائزہ لے سکیں گے کہ ہمیں اِن میں سے کن باتوں پر زیادہ توجہ دینی چاہئے۔
مل کر خدا کی عبادت کریں
۴. ہم کیسے جانتے ہیں کہ یہوواہ خدا ہمیشہ سے چاہتا تھا کہ اُس کے خادم عبادت کے لئے جمع ہوں؟
۴ اجلاس شروع ہی سے خدا کے خادموں کے لئے بہت اہم رہے ہیں۔ مثال کے طور پر آسمان پر فرشتے، خدا کے حضور جمع ہوتے ہیں۔ (۱-سلا ۲۲:۱۹؛ ایو ۱:۶؛ ۲:۱؛ دان ) بنیاسرائیل کو حکم دیا گیا تھا کہ وہ خدا کی شریعت کو ’سننے اور سیکھنے‘ کے لئے جمع ہوا کریں۔ ( ۷:۱۰است ۳۱:۱۰-۱۲) پہلی صدی میں یہودی لوگ پاک صحیفے پڑھنے کے لئے عبادتخانوں میں جمع ہوتے تھے۔ (لو ۴:۱۶؛ اعما ۱۵:۲۱) جب کلیسیا قائم ہوئی تو مسیحیوں کو ہدایت کی گئی کہ وہ اِکٹھے مل کر عبادت کِیا کریں۔ اور آجکل بھی اجلاس ہماری عبادت کا اہم حصہ ہیں۔ ہم ”محبت اور نیک کاموں کی ترغیب دینے کے لئے ایک دوسرے کا لحاظ“ رکھتے ہیں۔ اور جیسےجیسے خاتمہ نزدیک آ رہا ہے، ہمیں ایک دوسرے کی اَور زیادہ حوصلہافزائی کرنی چاہئے۔—عبر ۱۰:۲۴، ۲۵۔
۵. ہم اجلاسوں کے دوران ایک دوسرے کی حوصلہافزائی کیسے کر سکتے ہیں؟
۵ ایک دوسرے کی حوصلہافزائی کرنے کا ایک اہم طریقہ یہ ہے کہ ہم اجلاسوں کے دوران اپنے ایمان کا اِظہار کریں۔ ہم یہ کیسے کر سکتے ہیں؟ ہم مضمون میں لکھے ہوئے سوالوں کے جواب دے سکتے ہیں؛ کسی آیت پر تبصرہ کر سکتے ہیں یا کوئی ایسا تجربہ بتا سکتے ہیں جس سے ظاہر ہو کہ بائبل میں درج اصولوں پر عمل کرنا واقعی ہمارے لئے فائدہمند ہے۔ (زبور ۲۲:۲۲؛ ۴۰:۹) چاہے ہم کئی سال سے اجلاسوں میں جا رہے ہیں، آج بھی ہمیں چھوٹے اور بڑے، ہر عمر کے بہنبھائیوں کے جواب سننے سے تسلی اور حوصلہ ملتا ہے۔
۶. اجلاسوں سے ہمیں کونسے فائدے حاصل ہوتے ہیں؟
۶ باقاعدگی سے اجلاسوں اور اجتماعوں میں جانے سے ہمیں اَور بھی بہت سے فائدے حاصل ہوتے ہیں۔ ہمیں بادشاہت کا پیغام سنانے کی دلیری ملتی ہے۔ یوں ہم ایسے علاقوں میں مُنادی کا کام جاری رکھنے کے قابل ہوتے ہیں جہاں لوگ ہماری مخالفت کرتے ہیں یا ہمارا پیغام سننا نہیں چاہتے۔ (اعما ۴:۲۳، ۳۱) اجلاسوں میں ایسی معلومات پیش کی جاتی ہیں جن سے ہمارا ایمان مضبوط ہوتا ہے۔ (اعما ۱۵:۳۲؛ روم ۱:۱۱، ۱۲) جب ہم اپنے بہنبھائیوں کے ساتھ جمع ہوتے ہیں تو ہمیں حقیقی خوشی ملتی ہے اور ”مصیبت کے دنوں میں آرام“ حاصل ہوتا ہے۔ (زبور ۹۴:۱۲، ۱۳) اجلاسوں میں دی جانے والی ہدایات اور معلومات گورننگباڈی کی تعلیمی کمیٹی کی نگرانی میں تیار کی جاتی ہیں۔ اِن سے پوری دُنیا میں خدا کے بندے فائدہ حاصل کرتے ہیں۔ ہم خدا کی تنظیم کے شکرگزار ہیں کہ وہ مسلسل ہمیں مفید تعلیم دے رہی ہے۔
۷، ۸. (الف) اجلاسوں میں جانے کی بنیادی وجہ کیا ہے؟ (ب) اجلاسوں پر جانے سے آپ کو کیا فائدہ ہوتا ہے؟
۷ اجلاسوں میں جانے کی بنیادی وجہ یہ نہیں کہ ہمیں اِن سے فائدے ملتے ہیں بلکہ یہ ہے کہ ہم سب مل کر یہوواہ خدا کی عبادت کریں۔ (زبور ۹۵:۶ کو پڑھیں۔) ہمارے لئے یہ بڑے شرف کی بات ہے کہ اجلاسوں پر ہمیں اپنے عظیم خدا یہوواہ کی حمد اور ستائش کرنے کا موقع ملتا ہے۔ (کل ۳:۱۶) عبادت کا حقدار صرف یہوواہ خدا ہے۔ (مکا ۴:۱۱) اِس لئے ہمیں باقاعدگی سے اجلاسوں میں جانا چاہئے اور اپنے ایمان کا اِظہار کرنے کے لئے جواب دینے چاہئیں۔ پاک کلام میں ہمیں یہ نصیحت کی گئی ہے کہ ہم ”ایک دوسرے کے ساتھ جمع ہونے سے باز نہ آئیں۔“—عبر ۱۰:۲۵۔
۸ اجلاس یہوواہ خدا کی طرف سے نعمت ہیں۔ اِن کی بدولت ہم اِس بُری دُنیا کے آخر تک یہوواہ خدا کے وفادار رہ سکتے ہیں۔ کیا آپ اجلاسوں کو ایک نعمت خیال کرتے ہیں؟ اگر ایسا ہے تو اجلاس آپ کی زندگی کی ”بہتر چیزوں“ میں شامل ہوں گے اور آپ اپنی تمام مصروفیات کے باوجود اِن میں جانے کے لئے وقت نکالیں گے۔ (فل ۱:۱۰، کیتھولک ترجمہ) کبھیکبھار کسی سنگین صورتحال کی وجہ سے شاید ہم اجلاس میں نہ جا پائیں۔ لیکن ہمیں پوری کوشش کرنی چاہئے کہ ہم اپنے بہنبھائیوں کے ساتھ مل کر خدا کی عبادت کرنے کا کوئی موقع نہ گنوائیں۔
دلوجان سے مُنادی کا کام کریں
۹. ہم کیسے جانتے ہیں کہ مُنادی کا کام بہت اہم ہے؟
۹ خدا کی تنظیم کے ساتھ آگے بڑھنے کے لئے ضروری ہے کہ ہم پوری لگن سے مُنادی کا کام کریں۔ اِس کام کی بنیاد یسوع مسیح نے ڈالی تھی جب وہ زمین پر تھے۔ (متی ۲۸:۱۹، ۲۰) اُس وقت سے ہی خدا کی تنظیم بادشاہت کی مُنادی کرنے اور شاگرد بنانے کے کام کو بہت اہمیت دے رہی ہے۔ ہمارے بہت سے بہنبھائیوں کو ایسے تجربے ہوئے ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ فرشتے ہماری رہنمائی کر رہے ہیں تاکہ ہم ایسے لوگوں کو تلاش کر سکیں جو سچے خدا کو جاننا چاہتے ہیں۔ (مکا ۱۴:۶، ۷) خدا نے اپنی زمینی تنظیم کو بھی اِسی لئے قائم کِیا ہے تاکہ مُنادی کے کام کو منظم کِیا جائے اور اِسے فروغ دیا جائے۔ کیا اِس کام کو ہماری زندگی میں بھی اہم مقام حاصل ہے؟
۱۰. (الف) ایک بھائی پاک کلام کی سچائیوں کے لئے قدر کیسے قائم رکھتا ہے؟ (ب) اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہم ”ہمت نہ ہاریں“ تو ہمیں کیا کرنا چاہئے؟
۱۰ جب ہم بڑے جذبے کے ساتھ مُنادی کا کام کرتے ہیں تو ہمارے دل میں پاک کلام کی سچائیوں کے لئے قدر بڑھتی ہے۔ اِس سلسلے میں ایک بھائی کی مثال پر غور کریں جن کا نام میچل ہے۔ وہ ایک پہلکار ہیں اور کافی عرصے سے بزرگ کے طور پر خدمت کر رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں: ”مَیں بڑے شوق سے لوگوں کو بائبل کی تعلیمات کے متعلق بتاتا ہوں۔ جب مَیں مینارِنگہبانی یا جاگو! میں کوئی مضمون پڑھتا ہوں تو مَیں اِس میں دی گئی معلومات اور ٹھوس دلیلوں سے بہت متاثر ہوتا ہوں۔ مجھ میں یہ خواہش پیدا ہوتی ہے کہ مَیں مُنادی کے کام میں جاؤں اور دیکھوں کہ لوگوں کا اِن مضامین کے بارے میں کیا خیال ہے۔ مَیں یہ بھی سوچتا ہوں کہ مَیں لوگوں کو یہ مضامین پڑھنے کی طرف کیسے مائل کر سکتا ہوں۔ میری کوشش ہوتی ہے کہ مَیں نے مُنادی کے کام کے لئے جو وقت مقرر کِیا ہے، اُسے دوسرے کاموں کے لئے استعمال نہ کروں۔ منادی کے کام میں مگن رہنے سے مَیں ہمت ہارنے سے بچتا ہوں۔“ اگر ہم بھی خدا کی خدمت میں مصروف رہیں گے تو ہم اِس آخری دَور میں ”ثابتقدم اور قائم“ رہیں گے۔—۱-کرنتھیوں ۱۵:۵۸ کو پڑھیں۔
تنظیم کی کتابیں اور رسالے پڑھیں
۱۱. خدا کی تنظیم جو کتابیں اور رسالے شائع کرتی ہے، ہمیں اُنہیں پڑھنا اور اُن پر سوچبچار کیوں کرنا چاہئے؟
۱۱ خدا کی تنظیم نے بہت سی کتابیں اور رسالے وغیرہ شائع کئے ہیں جنہیں پڑھنے سے ہمارا ایمان مضبوط ہوتا ہے۔ بےشک آپ نے کوئی ایسا مضمون پڑھا ہوگا جس کے بارے میں آپ نے سوچا کہ ”اَرے یہ تو واقعی میرے لئے لکھا گیا ہے!“ یہ کوئی حیرانی کی بات نہیں ہے کیونکہ اِن کتابوں اور رسالوں کے ذریعے یہوواہ خدا ہماری تعلیموتربیت کرتا ہے۔ اُس نے فرمایا ہے: ”مَیں تجھے تعلیم دوں گا اور جس راہ پر تجھے چلنا ہوگا تجھے بتاؤں گا۔“ (زبور ۳۲:۸) کیا ہم سب کتابوں اور رسالوں وغیرہ کو پڑھتے ہیں اور اِن پر سوچبچار کرتے ہیں؟ اگر ہم ایسا کریں گے تو ہم اُس درخت کی مانند ہوں گے جو پھل لاتا ہے اور سُوکھتا نہیں۔—زبور ۱:۱-۳؛ ۳۵:۲۸؛ ۱۱۹:۹۷ کو پڑھیں۔
۱۲. ہم اپنی کتابوں اور رسالوں کے لئے قدر کیسے بڑھا سکتے ہیں؟
۱۲ اگر ہم اِس بات پر غور کرتے ہیں کہ ہماری کتابوں اور رسالوں کو تیار کرنے میں کتنی محنت لگتی ہے تو ہمارے دل میں اِن کی قدر اَور بڑھ جائے گی۔ ہر مضمون جو چھپتا ہے یا انٹرنیٹ پر ڈالا جاتا ہے، اُسے لکھنے سے پہلے خوب تحقیق کی جاتی ہے، لکھنے کے بعد اِس کی اچھی طرح جانچ کی جاتی ہے، اِس کے لئے تصویریں بنائی جاتی ہیں اور اِس کا ترجمہ کِیا جاتا ہے۔ یہ سارا کام گورننگباڈی کی ایک کمیٹی کی نگرانی میں ہوتا ہے جو تحریر کی کمیٹی کہلاتی ہے۔ جن برانچ کے دفتروں کو کتابیں اور رسالے چھاپنے کی ذمہداری دی گئی ہے، وہ اِنہیں دُور اور نزدیک کی کلیسیاؤں کو بھیجتے ہیں۔ یہ ساری محنت کیوں کی جاتی ہے؟ اِس لئے کہ یہوواہ کے بندوں کو وہ تمام ہدایات اور معلومات ملیں جو اِس آخری زمانے میں ثابتقدم اور قائم رہنے کے لئے ضروری ہیں۔ (یسع ۶۵:۱۳) ہمیں پوری کوشش کرنی چاہئے کہ ہم اُس تمام روحانی خوراک سے فائدہ حاصل کریں جو یہوواہ خدا کی تنظیم تیار کرتی ہے۔—زبور ۱۱۹:۲۷۔
خدا کے اِنتظامات کی حمایت کریں
۱۳، ۱۴. (الف) آسمان میں کون خدا کے اِنتظامات کی حمایت کرتے ہیں؟ (ب) ہم اُن اِنتظامات کی حمایت کیسے کر سکتے ہیں جو خدا کی زمینی تنظیم کرتی ہے؟
۱۳ یوحنا رسول نے ایک رویا میں دیکھا کہ یسوع مسیح سفید گھوڑے پر سوار ہو کر اُن لوگوں کو شکست دینے کے لئے نکلے ہیں جو یہوواہ خدا کی مخالفت کرتے ہیں۔ (مکا ۱۹:۱۱-۱۵) اُنہوں نے یہ بھی دیکھا کہ یسوع مسیح کے پیچھے ایک بڑی فوج آ رہی ہے جو اِس جنگ میں یسوع مسیح کے شانہبشانہ لڑے گی۔ اِس فوج میں فرشتے اور وہ ممسوح مسیحی شامل ہیں جو آسمانی زندگی پا چکے ہیں۔ (مکا ۲:۲۶، ۲۷) یسوع مسیح کا ساتھ دینے سے یہ ممسوح مسیحی اور فرشتے، خدا کے اِنتظام کی حمایت کرنے کے سلسلے میں ایک عمدہ مثال قائم کرتے ہیں۔
۱۴ اِن کی طرح بڑی بِھیڑ کے ارکان مسیح کے اُن بھائیوں کی حمایت کرتے ہیں جو ابھی تک زمین پر موجود ہیں اور زمینی تنظیم کی رہنمائی کر رہے ہیں۔ (زکریاہ ۸:۲۳ کو پڑھیں۔) ہم ذاتی طور پر اُن اِنتظامات کی حمایت کیسے کر سکتے ہیں جو خدا کی تنظیم کرتی ہے؟ ایک طریقہ تو یہ ہے کہ ہم اُن بھائیوں سے تعاون کریں جنہیں پیشوائی کا کام سونپا گیا ہے۔ (عبر ۱۳:۷، ۱۷) جس طرح سے ہم کلیسیا کے بزرگوں کے متعلق بات کرتے ہیں، کیا اُس سے دوسروں کے دل میں بزرگوں اور اُن کے کام کے لئے قدر بڑھتی ہے؟ کیا ہم اپنے بچوں کو یہ سکھاتے ہیں کہ وہ بزرگوں کی عزت کریں اور اُن کے مشوروں پر عمل کریں؟ اِس کے علاوہ کیا ہم گھرانے کے طور پر غور کرتے ہیں کہ ہم مُنادی کے کام کو فروغ دینے کے لئے اپنا ”مال“ کیسے استعمال کر سکتے ہیں؟ (امثا ۳:۹؛ ۱-کر ۱۶:۲؛ ۲-کر ۸:۱۲) کیا ہم اپنی عبادتگاہوں کی صفائی اور دیکھبھال میں حصہ لیتے ہیں؟ جب ہم اِن طریقوں سے خدا کی تنظیم کی حمایت کرتے ہیں تو وہ ہمیں اپنی پاک روح دیتا ہے۔ پاک روح کی مدد سے ہم اِس آخری دَور میں ’ہمت ہارنے‘ سے بچتے ہیں۔—یسع ۴۰:۲۹-۳۱۔
خدا کی مرضی کے مطابق زندگی گزاریں
۱۵. خدا کی مرضی کے مطابق زندگی گزارنا آسان کیوں نہیں ہے؟
۱۵ یہوواہ خدا کی تنظیم کے ساتھ آگے بڑھنے کے لئے ہمیں اُس افس ۵:۱۰، ۱۱) لیکن ایسا کرنا آسان نہیں ہے۔ شیطان، یہ بُری دُنیا اور ہماری اپنی کمزوریاں ہمارے آڑے آتی ہیں۔ ہمارے بعض بہنبھائیوں کو ہر روز کسی نہ کسی مشکل سے گزرنا پڑتا ہے اور خدا کے وفادار رہنے کے لئے سخت جدوجہد کرنی پڑتی ہے۔ لیکن یقین رکھیں کہ یہوواہ خدا آپ کی کوششوں کی بڑی قدر کرتا ہے۔ اِس لئے ہمت نہ ہاریں۔ اگر ہم خدا کی مرضی کے مطابق زندگی گزارتے رہیں گے تو ہمیں اطمینان اور خوشی ملے گی۔ اِس کے علاوہ ہمیں یہ اعتماد بھی حاصل ہوگا کہ خدا ہماری خدمت کا صلہ ضرور دے گا۔—۱-کر ۹:۲۴-۲۷۔
کے معیاروں کے مطابق زندگی گزارنی چاہئے۔ (۱۶، ۱۷. (الف) اگر ہم سے کوئی سنگین گُناہ ہو جائے تو ہمیں کیا کرنا چاہئے؟ (ب) ہم این کی مثال سے کیا سیکھتے ہیں؟
۱۶ اگر ہم سے کوئی سنگین گُناہ ہو جائے تو ہمیں کیا کرنا چاہئے؟ جلد از جلد کلیسیا کے بزرگوں سے مدد حاصل کریں۔ اگر ہم اپنے گُناہ کو چھپائیں گے تو صورتحال اَور بگڑ جائے گی۔ داؤد بادشاہ کی بات کو یاد رکھیں جنہوں نے کہا: ”جب مَیں خاموش رہا تو دنبھر کے کراہنے سے میری ہڈیاں گھل گئیں۔“ (زبور ۳۲:۳) گُناہوں کو چھپانے سے ہمارا ضمیر بوجھل ہو جائے گا اور ہم خدا کی قربت سے محروم ہو جائیں گے۔ لیکن اگر ہم ’اُن کا اقرار کرکے اُن کو ترک کریں گے تو ہم پر رحمت ہوگی۔‘—امثا ۲۸:۱۳۔
۱۷ اِس سلسلے میں ایک بہن کی مثال پر غور کریں جن کا نام این ہے۔ * جب وہ اٹھارہ، اُنیس سال کی تھیں تو وہ پہلکار کے طور پر خدمت کر رہی تھیں۔ لیکن اِس کے ساتھ ہی ساتھ وہ کلیسیا کے بہنبھائیوں سے چھپ کر کچھ بُرے کام بھی کر رہی تھیں۔ وہ کہتی ہیں: ”میرا ضمیر مجھے جھنجھوڑ رہا تھا۔ مَیں ہر وقت اُداس رہتی تھی۔“ اُنہوں نے اِس صورتحال پر قابو پانے کے لئے کیا کِیا؟ اُنہوں نے بتایا کہ ایک مرتبہ اجلاس کے دوران یعقوب ۵:۱۴، ۱۵ پر بات کی گئی۔ اِس سے این کو احساس ہوا کہ اُنہیں بزرگوں سے مدد حاصل کرنی چاہئے۔ لہٰذا اُنہوں نے بزرگوں سے بات کی۔ وہ کہتی ہیں: ”اب میں سمجھ گئی ہوں کہ یعقوب ۵:۱۴، ۱۵ میں درج باتیں ایسے نسخے کی طرح ہیں جو خدا نے روحانی طور پر بیمار شخص کے لئے لکھا ہے۔ یہوواہ خدا جو دوائی دیتا ہے، اُسے کھانا اگرچہ آسان نہیں لیکن اِس سے مریض تندرست ضرور ہو جاتا ہے۔ مَیں نے اِن آیتوں میں درج نصیحت پر عمل کِیا اور مجھے اِس سے بہت فائدہ ہوا۔“ اب اِس بات کو کئی سال ہو گئے ہیں اور این پھر سے صاف ضمیر اور جوش سے خدا کی خدمت کر رہی ہیں۔
۱۸. ہمارا عزم کیا ہونا چاہئے؟
۱۸ یہ کتنے بڑے اعزاز کی بات ہے کہ ہمیں اِس آخری زمانے میں خدا کی تنظیم میں شامل ہونے کا موقع ملا ہے۔ ہمیں اِس اعزاز کی ہمیشہ قدر کرنی چاہئے۔ ہمیں اپنے گھر والوں کے ساتھ باقاعدگی سے اجلاسوں میں جانا چاہئے، مُنادی کے کام میں دلوجان سے حصہ لینا چاہئے اور ہماری کتابوں اور رسالوں وغیرہ کو باقاعدگی سے پڑھنا چاہئے اور اِن پر سوچبچار کرنا چاہئے۔ ہمیں اُن بھائیوں کے ساتھ تعاون بھی کرنا چاہئے جنہیں کلیسیا کی رہنمائی کرنے کی ذمہداری دی گئی ہے۔ اور ہمیں ہمیشہ خدا کے معیاروں کے مطابق زندگی گزارنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ ایسا کرنے سے ہم نہ صرف خدا کی تنظیم کے ساتھ آگے بڑھیں گے بلکہ نیک کام کرنے میں ہمت بھی نہیں ہاریں گے۔
^ پیراگراف 17 فرضی نام استعمال کِیا گیا ہے۔