مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

یادوں کے ذخیرے سے

وہ ’‏آزمائش کے وقت‘‏ یہوواہ خدا کے وفادار رہے

وہ ’‏آزمائش کے وقت‘‏ یہوواہ خدا کے وفادار رہے

سن ۱۹۱۴ء میں پہلی عالمی جنگ شروع ہوئی۔‏ اِس دوران بہت سے لوگوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ بائبل سٹوڈنٹس واقعی جنگوں میں حصہ نہیں لیتے۔‏ (‏یسع ۲:‏۲-‏۴؛‏ یوح ۱۸:‏۳۶؛‏ افس ۶:‏۱۲‏)‏ اُس دَور میں برطانیہ میں خدا کے خادموں پر کیا بیتی؟‏

ہنری ہڈسن

سن ۱۹۱۶ء میں برطانیہ کی حکومت نے ایک قانون جاری کِیا۔‏ اِس قانون کے تحت اُن غیرشادی‌شُدہ آدمیوں کو فوج میں بھرتی ہونے کے لئے کہا گیا جن کی عمر ۱۸ سے ۴۰ سال تھی۔‏ لیکن اِس بات کی رعایت بھی دی گئی کہ وہ اپنے مذہبی عقیدوں یا اخلاقی معیاروں کی وجہ سے فوج میں بھرتی ہونے سے انکار کر سکتے ہیں۔‏ حکومت نے کچھ کمیٹیاں بنائیں جو اِس بات کا فیصلہ کرتی تھیں کہ یہ رعایت کن لوگوں کو دی جائے گی اور کس حد تک۔‏

قانون میں اِس رعایت کے مطابق بائبل سٹوڈنٹس کو یہ حق حاصل تھا کہ وہ اپنے مذہبی عقیدوں کی بِنا پر فوج میں بھرتی ہونے سے انکار کر سکتے تھے۔‏ لیکن پھر بھی تقریباً ۴۰ بائبل سٹوڈنٹس کو فوجی جیلوں میں ڈال دیا گیا اور ۸ کو فرانس میں جنگ کے لئے بھیج دیا گیا۔‏ اِس ناانصافی کی وجہ سے برطانیہ میں رہنے والے بائبل سٹوڈنٹس نے وزیرِاعظم کو ایک خط لکھا۔‏ اِس میں اُنہوں نے اعتراض کِیا کہ اُن کے ساتھیوں کو قید میں ڈالنا جائز نہیں ہے۔‏ اِس خط کے ساتھ اُنہوں نے ایک درخواست بھی بھیجی جس پر ۵۵۰۰ لوگوں کے دستخط تھے۔‏

مگر پھر یہ خبر ملی کہ جن آٹھ بائبل سٹوڈنٹس کو جنگ کے لئے فرانس بھیجا گیا تھا،‏ اُن کو سزائےموت سنائی گئی ہے کیونکہ اُنہوں نے جنگ لڑنے سے انکار کر دیا تھا۔‏ لیکن جب اُن کو گولی مارنے کا وقت آیا تو اُن کی سزا دس سال کی قید میں بدل دی گئی۔‏ اور اُنہیں واپس اِنگلینڈ لا کر سول جیلوں میں ڈال دیا گیا۔‏

جیمز فریڈرک سکاٹ

جیسےجیسے جنگ نے طول پکڑا،‏ حکومت نے شادی‌شُدہ آدمیوں کو بھی فوج میں بھرتی ہونے کو کہا۔‏ لیکن شادی‌شُدہ بائبل سٹوڈنٹس نے بھی فوج میں بھرتی ہونے سے انکار کر دیا۔‏ اِس لئے حکومت کوئی ایسا قانون بنانا چاہتی تھی جس کی بِنا پر یہ فیصلہ کِیا جا سکے کہ اِن بائبل سٹوڈنٹس کے ساتھ کیا کِیا جائے گا۔‏ اِس لئے حکومت نے بائبل سٹوڈنٹس کے خلاف کچھ مقدمے چلائے۔‏ ایک مقدمہ شہر مانچسٹر میں ہنری ہڈسن کے خلاف لڑا گیا جو پیشے کے لحاظ سے ڈاکٹر تھے۔‏ عدالت نے ۳ اگست ۱۹۱۶ء کو اُن کے خلاف فیصلہ سنایا،‏ اُن پر جُرمانہ عائد کِیا اور اُن کو فوج کے حوالے کر دیا۔‏ اِسی دوران ایک اَور مقدمہ سکاٹ‌لینڈ کے شہر ایڈنبرا میں لڑا گیا۔‏ یہ مقدمہ جیمز فریڈرک سکاٹ کے خلاف تھا جو کُل‌وقتی طور پر مُنادی کا کام کرتے تھے۔‏ لیکن حکومت یہ مقدمہ ہار گئی۔‏ حکومت کے وکیل نے عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل کی۔‏ لیکن پھر اِس وکیل نے یہ اپیل واپس لے لی کیونکہ وہ اپنی پوری توجہ ایک اَور مقدمے پر دینا چاہتا تھا۔‏ یہ مقدمہ لندن میں بھائی،‏ ہربرٹ کپس کے خلاف تھا۔‏ عدالت نے اِس بھائی کو قصوروار ٹھہرایا،‏ اُس پر جُرمانہ کِیا اور فوج کے حوالے کر دیا۔‏

ستمبر ۱۹۱۶ء تک ۲۶۴ بھائیوں نے حکومت کو درخواست دی کہ وہ فوج میں بھرتی نہیں ہوں گے۔‏ اِن میں سے ۵ کی درخواست منظور ہو گئی؛‏ ۱۵۴ کو قومی خدمت پر لگا دیا گیا اور اُن سے بہت سخت کام لیا گیا؛‏ ۲۳ کو ایسے فوجی دستوں میں بھرتی کِیا گیا جو براہِ‌راست لڑائی میں حصہ نہیں لیتے تھے؛‏ ۸۲ کو جنگ لڑنے والے دستوں میں شامل کِیا گیا اور اِن میں سے کچھ کا کورٹ مارشل کِیا گیا اور اُنہیں جیل میں ڈال دیا گیا کیونکہ اُنہوں نے حکم‌عدولی کی تھی۔‏ جیل میں اُن کے ساتھ بہت بُرا سلوک کِیا گیا۔‏ عوام نے اِس ظلم کے خلاف آواز اُٹھائی جس کی وجہ سے حکومت نے اِن قیدیوں کو فوجی جیلوں سے سول جیلوں میں منتقل کر دیا جہاں اِن سے بہت سخت مزدوری کرائی گئی۔‏

پرائس ہیوز

دو بائبل سٹوڈنٹس،‏ ایڈگر کلے اور پرائس ہیوز کو ویلز میں ایک ڈیم بنانے پر لگایا گیا۔‏ ہربرٹ سینئر اُن آٹھ بائبل سٹوڈنٹس میں سے ایک تھے جنہیں جنگ کے لئے فرانس بھیجا گیا تھا۔‏ جب اُن کو واپس اِنگلینڈ لایا گیا تو اُن کو ویک‌فیلڈ جیل میں ڈال دیا گیا۔‏ بہت سے بائبل سٹوڈنٹس کو ڈارٹ‌مور جیل میں قید کِیا گیا جہاں اُن سے سخت مشقت کرائی گئی۔‏

ایک اَور بائبل سٹوڈنٹ جن کا نام فرینک پلاٹ تھا،‏ وہ ایک ایسے فوجی دستے میں بھرتی ہونے کے لئے راضی تھے جو براہِ‌راست جنگ میں حصہ نہیں لے رہا تھا۔‏ لیکن اُن کو میدانِ‌جنگ میں لڑنے کے لئے بھیجا گیا۔‏ جب اُنہوں نے انکار کر دیا تو اُن کے ساتھ بہت ظالمانہ سلوک کِیا گیا۔‏ ایٹ‌کنسن پاچٹ جنہوں نے فوج میں بھرتی ہونے کے کچھ عرصے بعد سچائی سیکھی،‏ اُنہوں نے بھی لڑائی میں حصہ لینے سے انکار کر دیا۔‏ اِس وجہ سے فوجی افسر اُن کے ساتھ بہت بےرحمی سے پیش آئے۔‏

ہربرٹ سینئر

اگرچہ یہ سب بھائی پوری طرح یہ نہیں سمجھتے تھے کہ جنگ کے معاملے میں بےطرفدار رہنے میں کیا کچھ شامل ہے تو بھی اُنہوں نے یہوواہ خدا کو خوش کرنے کی پوری کوشش کی۔‏ اِس مضمون میں جن بھائیوں کا ذکر ہوا ہے،‏ وہ ’‏آزمائش کے وقت‘‏ یہوواہ خدا کے وفادار رہے۔‏ یوں اُنہوں نے ہمارے لئے بڑی عمدہ مثال قائم کی۔‏ (‏مکا ۳:‏۱۰‏)‏—‏برطانیہ کے برانچ دفتر سے۔‏