خدا کی بادشاہت کے ۱۰۰ سال آپ کے لئے کیا اہمیت رکھتے ہیں؟
’اَے یہوواہ خدا! اَے ازلی بادشاہ! تیرے کام بڑے اور عجیب ہیں۔‘—مکا ۱۵:۳۔
۱، ۲. (الف) خدا کی بادشاہت کے ذریعے کیا انجام دے گا؟ (ب) ہم یہ یقین کیوں رکھ سکتے ہیں کہ خدا کی بادشاہت آئے گی؟
یہ ۳۱ء کے موسمِبہار کی بات ہے۔ یسوع مسیح اپنے شاگردوں کے ساتھ شہر کفرنحوم کے قریب ایک پہاڑ پر تھے۔ اُنہوں نے اپنے شاگردوں کو سکھایا کہ وہ خدا سے یہ دُعا کِیا کریں کہ ”تیری بادشاہی آئے۔“ (متی ۶:۱۰) آجکل بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ خدا کی بادشاہت کبھی نہیں آئے گی۔ لیکن ہمیں پورا یقین ہے کہ خدا کی بادشاہت کے آنے کے بارے میں ہماری دُعاؤں کا جواب ضرور ملے گا۔
۲ یہوواہ خدا کا مقصد ہے کہ فرشتے اور اِنسان سب ایک ہی خاندان میں شامل ہوں۔ وہ اپنی بادشاہت کے ذریعے اِس مقصد کو پورا کرے گا۔ (یسع ۵۵:۱۰، ۱۱) پچھلے ۱۰۰ سال کے دوران ہونے والے واقعات سے پتہ چلتا ہے کہ یہوواہ خدا بادشاہ بن چُکا ہے اور وہ اپنے لاکھوں وفادار بندوں کے لئے بڑےبڑے اور حیرتانگیز کام کر رہا ہے۔ (زک ۱۴:۹؛ مکا ۱۵:۳) لیکن یہوواہ خدا کے بادشاہ بننے اور اُس کی بادشاہت کے آنے میں فرق ہے۔ اِن دونوں واقعات میں کیا فرق ہے اور اِن کا ہماری زندگی سے کیا تعلق ہے؟
یہوواہ کے مقررہ بادشاہ کی کارروائی کا آغاز
۳. (الف) یسوع مسیح کب اور کہاں بادشاہ بنے؟ (ب) آپ یہ کیسے ثابت کریں گے کہ خدا کی بادشاہت ۱۹۱۴ء میں قائم ہوئی تھی؟ (فٹنوٹ کو دیکھیں۔)
۳ اُنیسویں صدی کے آخر میں یہوواہ خدا کے بندے اُس پیشگوئی کو سمجھ گئے جو دانیایل نبی نے ۲۵۰۰ سال پہلے کی تھی۔ دانیایل نے لکھا: ”اُن بادشاہوں کے ایّام میں آسمان کا خدا ایک سلطنت برپا کرے گا جو تاابد نیست نہ ہوگی۔“ (دان ۲:۴۴) بائبل سٹوڈنٹس یہ سمجھ گئے کہ ۱۹۱۴ء میں کچھ خاص واقعات ہوں گے۔ اُس وقت بہت سے لوگوں کا خیال تھا کہ اُن کا مستقبل بہت روشن ہوگا۔ اِس سلسلے میں ایک مصنف نے لکھا: ”۱۹۱۴ء میں دُنیا نے مستقبل سے بڑی اُمیدیں لگا رکھی تھیں۔“ لیکن اُسی سال پہلی عالمی جنگ شروع ہو گئی جس سے بائبل کی پیشگوئی پوری ہوئی۔ اِس کے بعد قحط، زلزلوں اور وباؤں کا سلسلہ شروع ہو گیا اور بائبل کی اَور پیشگوئیاں بھی پوری ہوئیں۔ یہ سارے واقعات اِس بات کا ثبوت تھے کہ یسوع مسیح نے ۱۹۱۴ء میں آسمان پر بادشاہ کے طور پر حکمرانی شروع کر دی ہے۔ * اپنے بیٹے کو تختنشین کرنے سے یہوواہ خدا نے اپنا اِختیار اِستعمال کِیا اور یوں وہ ایک نئے لحاظ سے بادشاہ بنا۔
۴. یسوع مسیح نے بادشاہ بننے کے فوراً بعد کیا کِیا؟ اور اِس کے بعد اُنہوں نے کس پر توجہ دی؟
۴ یسوع مسیح نے بادشاہ بننے کے فوراً بعد اپنے باپ کے سب سے بڑے دُشمن شیطان کے خلاف جنگ کی۔ یسوع مسیح اور اُن کے فرشتوں نے شیطان اور شیاطین کو آسمان سے نکال دیا۔ اِس سے آسمان پر تو بڑی خوشی ہوئی مگر زمین پر مصیبتوں کا ایسا دَور شروع ہوا جو پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آیا تھا۔ (مکاشفہ ۱۲:۷-۹، ۱۲ کو پڑھیں۔) اِس کے بعد یسوع مسیح نے اپنی زمینی رعایا پر توجہ دی اور تین اہم کام کئے۔ اُنہوں نے اپنی رعایا کو پاک صاف کِیا، اُنہیں تربیت دی اور کچھ نئے اِنتظام کئے تاکہ اُن کی رعایا مؤثر طور پر خدا کی خدمت کرے۔ رعایا نے بادشاہ کے اِن کاموں کے لئے اچھا ردِعمل ظاہر کِیا۔ آئیں، دیکھیں کہ اُن کی مثال سے ہم کیا سیکھ سکتے ہیں۔
بادشاہ یسوع مسیح اپنی رعایا کو پاک صاف کرتے ہیں
۵. یسوع مسیح نے ۱۹۱۴ء سے ۱۹۱۹ء کے دوران کیا کِیا؟
۵ جب بادشاہ یسوع مسیح نے شیطان اور شیاطین کو آسمان سے نکال دیا تو پھر یہوواہ خدا نے اُنہیں ہدایت دی کہ وہ زمین پر اپنے پیروکاروں کی جانچ کریں اور اُنہیں پاک صاف کریں۔ یہوواہ خدا نے ملاکی نبی کے ذریعے اِس بات کی پیشگوئی کی تھی۔ (ملا ۳:۱-۳) خدا کے بندوں کی تاریخ سے پتہ چلتا ہے کہ یسوع مسیح نے یہ جانچ ۱۹۱۴ء سے ۱۹۱۹ء کے اِبتدائی مہینوں کے دوران کی تھی۔ * یہوواہ خدا کے خاندان کا حصہ بننے کے لئے ضروری ہے کہ ہم پاک صاف ہوں۔ (۱-پطر ۱:۱۵، ۱۶) جھوٹی تعلیمات اور سیاسی معاملات سے ہمارا بالکل کوئی تعلق نہیں ہونا چاہئے۔
۶. ہمیں روحانی خوراک کیسے فراہم کی جاتی ہے؟ اور اِسے حاصل کرنا اِتنا اہم کیوں ہے؟
۶ بادشاہ کے طور پر اپنے اِختیار کو عمل میں لاتے ہوئے یسوع مسیح نے ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ کو مقرر کِیا۔ اُنہوں نے اِس نوکر کو یہ ذمےداری سونپی کہ وہ اُن کے گلّے کے تمام ارکان کو باقاعدگی سے روحانی خوراک فراہم کرے۔ (متی ۲۴:۴۵-۴۷؛ یوح ۱۰:۱۶) سن ۱۹۱۹ء سے ممسوح بھائیوں کا ایک چھوٹا گروہ ”نوکرچاکروں“ کو روحانی خوراک فراہم کرنے کی ذمےداری کو بڑے اچھے طریقے سے پورا کر رہا ہے۔ ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ کے ذریعے ہمیں جو روحانی خوراک ملتی ہے، اُس سے ہمارا ایمان بڑھتا ہے۔ اِس روحانی خوراک کو کھانے سے ہمارا یہ عزم مضبوط ہوتا ہے کہ ہم اپنی عبادت، سوچ اور چالچلن کو پاک رکھیں اور جسمانی لحاظ سے بھی پاک صاف رہیں۔ اِس کے علاوہ ”دیانتدار اور عقلمند نوکر“ مُنادی کا کام کرنے کے سلسلے میں ہماری تربیت کرتا ہے تاکہ ہم مؤثر طریقے سے اِس اہم کام کو انجام دے سکیں۔ کیا آپ اِس روحانی خوراک اور تربیت سے بھرپور فائدہ حاصل کر رہے ہیں؟
بادشاہ یسوع مسیح اپنی رعایا کی تربیت کرتے ہیں
۷. جب یسوع مسیح زمین پر تھے تو اُنہوں نے کونسا اہم کام شروع کِیا؟ اور یہ کام کب تک جاری رہے گا؟
۷ جب یسوع مسیح نے زمین پر مُنادی کا کام شروع کِیا تو اُنہوں نے کہا: ”مجھے اَور شہروں میں بھی خدا کی بادشاہی کی خوشخبری سنانا ضرور ہے کیونکہ مَیں اِسی لئے بھیجا گیا ہوں۔“ (لو ۴:۴۳) اُنہوں نے ساڑھے تین سال کے عرصے میں اِس کام کو اپنی زندگی میں سب سے زیادہ اہمیت دی۔ اُنہوں نے اپنے شاگردوں کو یہ ہدایت کی: ”چلتےچلتے یہ مُنادی کرنا کہ آسمان کی بادشاہی نزدیک آ گئی ہے۔“ (متی ۱۰:۷) مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے بعد یسوع مسیح نے پیشگوئی کی کہ اُن کے پیروکار ”زمین کی اِنتہا تک“ بادشاہت کی خوشخبری سنائیں گے۔ (اعما ۱:۸) یسوع مسیح نے اُن سے وعدہ کِیا کہ وہ دُنیا کے آخر تک اِس کام میں اُن کا ساتھ دیں گے۔—متی ۲۸:۱۹، ۲۰۔
۸. بادشاہ یسوع مسیح کی رعایا کو مُنادی کرنے کی ترغیب کیسے ملی؟
۸ سن ۱۹۱۹ء میں ”بادشاہی کی . . . خوشخبری“ کو پھیلانے کا کام پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہو گیا۔ (متی ۲۴:۱۴) یسوع مسیح آسمان پر بادشاہ بن چکے تھے اور اُنہوں نے زمین پر ایک ایسے چھوٹے گروہ کو جمع کِیا جسے اُنہوں نے پاک صاف کِیا تھا۔ اِس گروہ نے یسوع مسیح کی ہدایت کے مطابق سب ’لوگوں میں مُنادی کی‘ کہ خدا کی بادشاہت قائم ہو چکی ہے۔ (اعما ۱۰:۴۲، نیو اُردو بائبل ورشن) ستمبر ۱۹۲۲ء میں سیڈر پوائنٹ اوہائیو، امریکہ میں ایک بینالاقوامی اِجتماع منعقد ہوا جس پر تقریباً ۲۰ ہزار بہنبھائی حاضر ہوئے۔ ذرا تصور کریں کہ اُس وقت بہنبھائیوں کے دل کتنے جوش سے بھر گئے ہوں گے جب اُنہوں نے بھائی رتھرفورڈ کی تقریر سنی جس کا عنوان تھا ”بادشاہت۔“ اِس تقریر میں بھائی نے کہا: ”دیکھیں، ہمارا بادشاہ حکمرانی کر رہا ہے! آپ اُس کے مُناد ہیں۔ اِس لئے بادشاہ اور اُس کی بادشاہت کی مُنادی کریں، مُنادی کریں، مُنادی کریں۔“ اِس نصیحت پر عمل کرتے ہوئے اگلے ہی دن ۲۰۰۰ بہنبھائیوں نے مُنادی کے کام میں حصہ لیا۔ اِن میں سے بعض بہنبھائی تو اِجتماع کی جگہ سے ۷۲ کلومیٹر (۴۵ میل) دُور تک خوشخبری کا پیغام سنانے گئے۔ اِس اِجتماع پر آنے والے ایک بھائی نے کہا: ”مَیں اُس تقریر کو کبھی نہیں بھول سکتا جس میں بادشاہت کا اِشتہار دینے کی نصیحت کی گئی تھی۔ مجھے آج بھی یاد ہے کہ اِس تقریر کو سُن کر بہنبھائیوں کے دل کتنے جوش سے بھر گئے تھے۔“ بہت سے اَور بہنبھائیوں نے بھی ایسا ہی محسوس کِیا۔
۹، ۱۰. (الف) مبشروں کی تربیت کے لئے کونسا بندوبست کِیا گیا ہے؟ (ب) آپ نے اِس بندوبست سے کیسے فائدہ حاصل کِیا ہے؟
۹ سن ۱۹۲۲ء میں ۱۷ ہزار سے زیادہ مبشر ۵۸ ملکوں میں بادشاہت کی خوشخبری سنا رہے تھے۔ لیکن اِس کام کو مؤثر طریقے سے انجام دینے کے لئے اُنہیں تربیت کی ضرورت تھی۔ پہلی صدی میں خدا کے مقررہ بادشاہ نے اپنے شاگردوں کو واضح ہدایات دیں کہ وہ کہاں، کیسے اور کس بات کی مُنادی کریں۔ (متی ۱۰:۵-۷؛ لو ۹:۱-۶؛ ۱۰:۱-۱۱) آجکل بھی یسوع مسیح اپنے تمام شاگردوں کو ضروری ہدایات دیتے ہیں تاکہ وہ مؤثر طریقے سے مُنادی کا کام کر سکیں۔ (۲-تیم ۳:۱۷) وہ کلیسیا کے ذریعے اپنی رعایا کی تربیت کر رہے ہیں۔ اِس سلسلے میں مسیحی خدمتی سکول بہت اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ یہ سکول پوری دُنیا میں ہماری ایک لاکھ ۱۱ ہزار سے زیادہ کلیسیاؤں میں منعقد ہوتا ہے۔ ستر لاکھ سے زیادہ بہنبھائی اِس سکول سے فائدہ حاصل کر رہے ہیں اور اب ہر طرح کے لوگوں کو مہارت سے تعلیم دینے کے قابل ہو گئے ہیں۔—۱-کرنتھیوں ۹:۲۰-۲۳ کو پڑھیں۔
۱۰ مسیحی خدمتی سکول کے علاوہ اَور بھی بہت سے سکولوں کا بندوبست کِیا گیا ہے جن کے ذریعے بزرگوں، پہلکاروں، غیرشادیشُدہ بھائیوں، شادیشُدہ جوڑوں، برانچ کی کمیٹی کے رُکنوں اور اُن کی بیویوں، سفری نگہبانوں اور اُن کی بیویوں اور مشنریوں کی تربیت کی جاتی ہے۔ * شادیشُدہ جوڑوں کے لئے سکول سے تربیت حاصل کرنے والے میاںبیوی نے کہا: ”اِس سکول سے تربیت حاصل کرنے سے یہوواہ خدا کے لئے ہماری محبت اَور بھی بڑھی گئی ہے اور اب ہم بہتر طریقے سے دوسروں کی مدد کر سکتے ہیں۔“
۱۱. شیطان کی مخالفت کے باوجود یسوع مسیح کے پیروکار مُنادی کے کام کو کیوں جاری رکھ پائے ہیں؟
۱۱ مُنادی کے کام میں جو ترقی ہو رہی ہے، اُس سے ہمارا دُشمن شیطان بےخبر نہیں ہے۔ وہ ہمارے کام کو روکنے کے لئے مختلف حربے اِستعمال کرتا ہے۔ بعض اوقات وہ کھلمکُھلا خدا کے لوگوں پر حملہ کرتا ہے اور کبھیکبھار وہ چھپ کر وار کرتا ہے۔ لیکن شیطان کے حربے کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔ یہوواہ خدا نے اپنے بیٹے کو ”ہر طرح کی حکومت اور اِختیار اور قدرت اور ریاست . . . سے بہت بلند کِیا“ ہے۔ (افس ۱:۲۰-۲۲) بادشاہ کے طور پر اپنے اِختیار کو اِستعمال کرتے ہوئے یسوع مسیح اپنے شاگردوں کی حفاظت اور رہنمائی کرتے ہیں تاکہ خدا کی مرضی کے مطابق پوری زمین پر مُنادی کا کام جاری رہے۔ * آجکل ایسا ہو بھی رہا ہے اور اِس کے ذریعے لاکھوں لوگ یہوواہ خدا کے بارے میں سیکھ رہے ہیں۔ ہمارے لئے یہ بڑے اعزاز کی بات ہے کہ ہم اِس شاندار کام میں حصہ لے رہے ہیں۔
بادشاہ یسوع مسیح اپنی رعایا کے لئے نئے اِنتظام کرتے ہیں
۱۲. جب سے بادشاہت قائم ہوئی ہے، یسوع مسیح کونسے اِنتظامات میں بہتری لائے ہیں؟
۱۲ جب سے ۱۹۱۴ء میں بادشاہت قائم ہوئی ہے، بادشاہ یسوع مسیح اُن اِنتظامات میں بہتری لائے ہیں جن کے تحت اُن کی رعایا خدا کی خدمت کرتی ہے۔ (یسعیاہ ۶۰:۱۷ کو پڑھیں۔) سن ۱۹۱۹ء میں ہر کلیسیا میں ایک خدمتی ڈائریکٹر کو مقرر کِیا گیا جو مُنادی کے کام کی نگرانی کرتا تھا۔ سن ۱۹۲۷ء میں ہر اِتوار کو گھرگھر مُنادی کرنے کا بندوبست کِیا گیا۔ پھر ۱۹۳۱ء میں خدا کے بندوں نے نام یہوواہ کے گواہ اپنایا۔ اِس سے اُنہیں مُنادی کے کام میں بڑھچڑھ کر حصہ لینے کی ترغیب ملی۔ (یسع ۴۳:۱۰-۱۲) سن ۱۹۳۸ء سے کلیسیا میں نگہبانوں کو ووٹوں کے ذریعے مقرر کرنے کا بندوبست ختم کر دیا گیا۔ اِس کی بجائے صرف اُن بھائیوں کو مقرر کِیا جانے لگا جو بائبل میں درج شرائط پر پورا اُترتے تھے۔ پہلے صرف ایک بزرگ کلیسیا کی نگرانی کرتا تھا۔ لیکن ۱۹۷۲ء سے یہ ذمےداری بزرگوں کی جماعت کو سونپی گئی۔ تمام بزرگوں اور خادموں کی حوصلہافزائی کی گئی کہ وہ ’خدا کے گلّے کی گلّہبانی کریں۔‘ (۱-پطر ۵:۲) پوری دُنیا میں مُنادی کے کام کی زیادہ مؤثر طور پر نگرانی کرنے کے لئے ۱۹۷۶ء میں گورننگ باڈی کی چھ کمیٹیاں بنائی گئیں۔ اِن آخری ایّام میں بادشاہ یسوع مسیح اپنی رعایا کو منظم کرنے کے طریقۂکار میں بہتری لائے ہیں تاکہ اُن کے پیروکار خدا کے معیاروں کے مطابق اُس کی خدمت کر سکیں۔
۱۳. یسوع مسیح نے اپنی حکمرانی کے ۱۰۰ سالوں میں جو کام انجام دئے ہیں، اُن کا آپ کی زندگی پر کیا اثر ہوا ہے؟
۱۳ ذرا غور کریں کہ یسوع مسیح نے اپنی حکمرانی کے اِن پہلے ۱۰۰ سال میں کیا کچھ انجام دیا ہے۔ اُنہوں نے لوگوں کے ایک گروہ کو پاکصاف کِیا ہے تاکہ وہ یہوواہ خدا کے نام سے کہلائیں۔ وہ بادشاہت کی مُنادی اور تعلیم دینے کے کام کی نگرانی کر رہے ہیں جو ۲۳۹ ملکوں میں کِیا جا رہا ہے۔ اِس کام کے ذریعے لاکھوں لوگ یہوواہ خدا کے بارے میں سیکھ چکے ہیں۔ اُنہوں نے ۷۰ لاکھ سے زیادہ لوگوں کو متحد کِیا ہے جو خوشی سے یہوواہ خدا کی عبادت کر رہے ہیں۔ (زبور ۱۱۰:۳) واقعی یہوواہ خدا نے اپنے بیٹے کے ذریعے بہت ہی شاندار کام کئے ہیں۔ مستقبل میں تو وہ اِن سے بھی کہیں زیادہ حیرتانگیز کام کرنے والا ہے۔
خدا کی بادشاہت برکتیں لائے گی
۱۴. (الف) جب ہم خدا کی بادشاہت کے آنے کے لئے دُعا کرتے ہیں تو دراصل ہم خدا سے کیا مانگتے ہیں؟ (ب) سن ۲۰۱۴ء کی سالانہ آیت کیا ہے اور یہ اِتنی موزوں کیوں ہے؟
۱۴ حالانکہ یہوواہ خدا نے اپنے بیٹے کو ۱۹۱۴ء میں آسمان پر تختنشین کر دیا ہے لیکن یہ اِس دُعا کا مکمل جواب نہیں ہے کہ ”تیری بادشاہی آئے۔“ (متی ۶:۱۰) بائبل میں یہ پیشگوئی کی گئی تھی کہ یسوع مسیح ”اپنے دُشمنوں میں حکمرانی“ کریں گے۔ (زبور ۱۱۰:۲) اِنسانی حکومتیں شیطان کے قابو میں ہیں اِس لئے وہ ابھی بھی خدا کی بادشاہت کی مخالفت کر رہی ہیں۔ جب ہم خدا کی بادشاہت کے آنے کے لئے دُعا کرتے ہیں تو ہم دراصل یہ مانگتے ہیں کہ یسوع مسیح اور اُن کے ممسوح ساتھی اِنسانی حکومتوں کو ختم کر دیں اور اُن سب لوگوں کو بھی جو بادشاہت کی مخالفت کرتے ہیں۔ (مکا ۶:۱، ۲؛ ۱۳:۱-۱۸؛ ۱۹:۱۱-۲۱) اِس طرح دانیایل ۲:۴۴ میں درج پیشگوئی پوری ہوگی جس میں لکھا ہے کہ خدا کی بادشاہت ”تمام مملکتوں کو ٹکڑےٹکڑے اور نیست کرے گی۔“ یہ وقت بہت جلد آنے والا ہے۔ سن ۲۰۱۴ء میں خدا کی بادشاہت کو آسمان پر قائم ہوئے ۱۰۰ سال ہو گئے ہیں۔ اِس لئے یہ بہت موزوں ہے کہ متی ۶:۱۰ کو ۲۰۱۴ء کی سالانہ آیت چنا گیا ہے جس میں لکھا ہے: ”تیری بادشاہی آئے۔“
سن ۲۰۱۴ء کی سالانہ آیت: ”تیری بادشاہی آئے۔“—متی ۶:۱۰۔
۱۵، ۱۶. (الف) یسوع مسیح کی ہزار سالہ حکمرانی کے دوران کونسے حیرتانگیز واقعات ہوں گے؟ (ب) یسوع مسیح اپنی ہزار سالہ حکمرانی کے آخر پر کیا کریں گے؟ اور اُس وقت تمام وفادار اِنسانوں کو کیا اعزاز ملے گا؟
۱۵ بادشاہ یسوع مسیح اپنے دُشمنوں کو ختم کرنے کے بعد شیطان اور اُس کے شیاطین کو ایک ہزار سال کے لئے اتھاہ گڑھے میں بند کر دیں گے۔ (مکا ۲۰:۱-۳) جب زمین شیطان کے اثر سے پاک ہو جائے گی تو ہم خدا کی بادشاہت کے تحت یسوع مسیح کی قربانی سے بھرپور فائدہ حاصل کریں گے اور آہستہآہستہ گُناہ کے اثرات سے پاک ہو جائیں گے۔ یسوع مسیح کروڑوں مُردوں کو زندہ کریں گے اور پھر اُنہیں یہوواہ خدا کے بارے میں تعلیم دینے کا اِنتظام کریں گے۔ (مکا ۲۰:۱۲، ۱۳) پوری زمین باغِعدن کی طرح فردوس بن جائے گی۔ پھر تمام وفادار اِنسان بےعیب ہو جائیں گے۔
۱۶ یسوع مسیح کی ہزار سالہ حکمرانی کے آخر تک زمین اور اِنسانوں کے لئے خدا کا مقصد پورا ہو چُکا ہوگا۔ پھر یسوع مسیح بادشاہت اپنے باپ کو سونپ دیں گے۔ (۱-کرنتھیوں ۱۵:۲۴-۲۸ کو پڑھیں۔) اُس وقت یہوواہ خدا کے زمینی بچوں کو اُس کی قربت میں آنے کے لئے کسی وسیلے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ خدا کے تمام بیٹے چاہے وہ آسمان پر ہوں یا زمین پر، وہ سب یہوواہ خدا کے خاندان کا حصہ ہوں گے۔
۱۷. آپ نے کس بات کا عزم کِیا ہے؟
۱۷ سو سال کے دوران خدا کی بادشاہت نے جو حیرتانگیز کام کئے ہیں، اُن سے ثابت ہوتا ہے کہ حالات یہوواہ خدا کے اِختیار میں ہیں اور زمین کے لئے اُس کا مقصد ضرور پورا ہوگا۔ یہ عزم کریں کہ ہم ہمیشہ خدا کی وفادار رعایا ثابت ہوں گے اور اپنے بادشاہ یسوع مسیح اور اُن کی بادشاہت کی مُنادی کرتے رہیں گے۔ ہمیں پورا یقین ہے کہ یہوواہ خدا ہماری یہ دُعا ضرور پوری کرے گا کہ ”تیری بادشاہی آئے۔“
^ پیراگراف 3 اِس سلسلے میں کتاب پاک صحائف کی تعلیم حاصل کریں کے صفحہ ۸۸-۹۲ کو دیکھیں۔
^ پیراگراف 5 اِس سلسلے میں مینارِنگہبانی ۱۵ جولائی ۲۰۱۳ء، صفحہ ۲۲، ۲۳ پر پیراگراف ۱۲ کو دیکھیں۔
^ پیراگراف 10 اِس سلسلے میں ہماری بادشاہتی خدمتگزاری اکتوبر ۲۰۱۱ء، صفحہ ۳ پر مضمون ”یہوواہ خدا سے تربیت پانے کے ہر موقعے سے فائدہ اُٹھائیں“ کو دیکھیں۔
^ پیراگراف 11 اِس سلسلے میں مینارِنگہبانی ۱۵ اگست ۲۰۱۳ء، صفحہ ۳۰ پر بکس ”قانونی جنگ میں ہماری جیت“ کو دیکھیں۔