قارئین کے سوال
اُن بہن بھائیوں کی مدد کیسے کی جا سکتی ہے جنہیں خوشبوؤں سے الرجی ہے؟
جن بہن بھائیوں کو خوشبوؤں سے الرجی ہے، اُنہیں ایک خاص مسئلے کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اُن کا سامنا روزمرہ کامکاج کے دوران نہ چاہتے ہوئے بھی ایسے لوگوں سے ہو جاتا ہے جنہوں نے خوشبو لگائی ہوتی ہے۔ کچھ بہن بھائیوں نے پوچھا ہے کہ کیا بہن بھائیوں سے درخواست کی جا سکتی ہے کہ وہ اِجلاسوں اور اِجتماعوں پر خوشبو نہ لگایا کریں؟
بِلاشُبہ ہم سب کو اِجلاسوں کے ذریعے حوصلہافزائی کی ضرورت ہے۔ اِس لیے کوئی بھی مسیحی جان بُوجھ کر کوئی ایسا کام نہیں کرے گا جس کی وجہ سے دوسروں کے لیے اِجلاسوں پر آنا مشکل ہو جائے۔ (عبر 10:24، 25) اگر کسی بہن یا بھائی کو خوشبو سے اِس قدر الرجی ہے کہ اُس کے لیے اِجلاسوں پر آنا دشوار ہے تو وہ اِس سلسلے میں بزرگوں سے بات کر سکتا ہے۔ اگرچہ اِجلاسوں پر خوشبوؤں کے اِستعمال کے حوالے سے کوئی قانون بنانا نہ تو بائبل کے مطابق ہے اور نہ ہی ایسا کرنا مناسب ہے لیکن پھر بھی بزرگ کلیسیا کو بتا سکتے ہیں کہ کچھ بہن بھائیوں کو خوشبوؤں کی وجہ سے کن مسئلوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ صورتحال کے مطابق بزرگ مقامی ضروریات میں ہماری مطبوعات میں سے ایسے مضامین پر بات کر سکتے ہیں جن میں خوشبوؤں کے اِستعمال کے حوالے سے معلومات دی گئی ہیں۔ یا پھر وہ اِس سلسلے میں اِعلان کر سکتے ہیں۔ مگر اُنہیں یہ اِعلان اِس طرح سے کرنا چاہیے کہ کسی کو بُرا نہ لگے۔ یہ بھی اچھا نہیں کہ بزرگ بار بار اِس طرح کے اِعلان کریں۔ اِس کی کیا وجہ ہے؟ کیونکہ ہمارے اِجلاسوں پر دلچسپی دِکھانے والے لوگ اور دوسری کلیسیاؤں سے بہن بھائی بھی آتے ہیں جنہیں اِس مسئلے کے بارے میں نہیں پتہ۔ ہم نہیں چاہتے کہ اگر اُنہوں نے تھوڑی بہت خوشبو لگائی ہوئی ہے تو وہ یہ اِعلان سُن کر بُرا محسوس کریں۔ ہم چاہتے ہیں کہ وہ ہماری کلیسیا میں آ کر خوش ہوں۔
اگر کسی کلیسیا میں کچھ بہن بھائیوں کو اِس مسئلے کا سامنا ہے اور اگر ممکن ہے تو بزرگوں کی جماعت اِن کے لیے کنگڈم ہال کے کسی الگ کمرے میں بیٹھنے کا بندوبست بنا سکتی ہے۔ مثال کے طور پر اگر کنگڈم ہال میں ایسا کمرہ ہے جہاں بزرگ اپنا اِجلاس وغیرہ منعقد کرتے ہیں اور وہاں سپیکر بھی لگے ہوئے ہیں تو یہ بہن بھائی وہاں بیٹھ کر اِجلاس سے فائدہ حاصل کر سکتے ہیں۔ اگر ایسا کوئی بندوبست نہیں کِیا جا سکتا تو اِن بہن بھائیوں کے لیے اِجلاسوں کو ریکارڈ کِیا جا سکتا ہے یا اُن کے لیے فون پر اِجلاس سننے کا بندوبست کِیا جا سکتا ہے، بالکل اُسی طرح جس طرح بیمار یا بوڑھے بہن بھائیوں کے لیے کِیا جاتا ہے۔
حالیہ سالوں میں ہماری بادشاہتی خدمتگزاری میں بہن بھائیوں کی حوصلہافزائی کی گئی ہے کہ وہ خاص طور پر علاقائی اِجتماع پر تیز خوشبوئیں لگانے سے پرہیز کریں۔ اِس کی وجہ یہ ہے کہ زیادہتر علاقائی اِجتماع ایسے ہالوں میں منعقد ہوتے ہیں جو ہوادار نہیں اور جہاں ایسے بہن بھائیوں کو الگ بٹھانا ممکن نہیں جنہیں خوشبوؤں سے الرجی ہے۔ لیکن یہ ہدایت علاقائی اِجتماعوں کے لیے ہے۔ اِس کا یہ مقصد نہیں تھا کہ اِسے ہفتہوار اِجلاسوں پر بھی لاگو کِیا جائے۔
بےشک ہمیں ورثے میں ملے گُناہ کی وجہ سے بہت سی تکلیفوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ لیکن ہم اُن بہن بھائیوں کی بہت قدر کرتے ہیں جو ہماری تکلیفوں کو کم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ شاید کچھ بہن بھائیوں کو یہ قربانی دینی پڑے کہ وہ اِجلاسوں پر خوشبو لگا کر نہ آئیں تاکہ دوسرے بہن بھائیوں کو اِس سے کوئی مشکل نہ ہو۔ لیکن وہ یہ قربانی کسی مجبوری کی وجہ سے نہیں بلکہ محبت کی بِنا پر دیں گے۔
کیا بائبل کے علاوہ بھی ایسی تحریریں ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ پُنطُس پیلاطُس ایک تاریخی شخصیت تھے؟
بائبل کو پڑھنے والے لوگ پُنطُس پیلاطُس سے اچھی طرح واقف ہیں کیونکہ پیلاطُس نے یسوع مسیح کے مُقدمے کا فیصلہ کِیا تھا اور اُنہیں موت کی سزا سنائی تھی۔ (متی 27:1، 2، 24-26) لیکن پیلاطُس کا نام اُن کے زمانے کے تاریخدانوں کی دستاویزوں میں بھی کافی دفعہ ملتا ہے۔ دی اینکر بائبل ڈکشنری کے مطابق تاریخی دستاویزوں میں ”جتنی زیادہ اور تفصیل سے معلومات پیلاطُس کے بارے میں لکھی گئی ہیں اُتنی معلومات یہودیہ کے کسی اَور رومی حاکم کے بارے میں نہیں لکھی گئیں۔“
دوسرے تاریخدانوں کی نسبت یہودی تاریخدان یوسیفس نے اپنی تحریروں میں پیلاطُس کا سب سے زیادہ ذکر کِیا ہے۔ یوسیفس نے تین ایسے خاص واقعات کا ترتیبوار ذکر کِیا ہے جن میں پیلاطُس کو یہودیہ میں حکومت کرتے وقت مشکلوں کا سامنا کرنا پڑا۔ چوتھا واقعہ یہودی تاریخدان فیلو کی تحریروں میں ملتا ہے۔ رومی شہنشاؤں کی تاریخ بیان کرنے والے رومی مصنف تستُس نے اِس بات کی تصدیق کی کہ پُنطُس پیلاطُس نے شہنشاہ تِبریُس کے دَورِحکومت میں یسوع مسیح کے قتل کا حکم دیا۔
سن 1961ء میں ماہرِآثارِقدیمہ نے اِسرائیل کے شہر قیصریہ کے قدیم رومی تھیٹر میں پتھر کی ایک سلیب دریافت کی جس پر پیلاطُس کا نام لاطینی زبان میں لکھا ہوا تھا۔ اگرچہ تحریر کے کچھ حصے مٹ گئے ہیں لیکن خیال کِیا جاتا ہے کہ اِس پر بتایا گیا ہے کہ یہودیہ کے حاکم پُنطُس پیلاطُس نے ایک عمارت کو مُعزز دیوتاؤں کے لیے مخصوص کِیا۔ جس عمارت کا ذکر پیلاطُس نے کِیا، شاید یہ ایک مندر تھا جہاں رومی شہنشاہ تِبریُس کی پوجا کی جاتی تھی۔
کیا ایک بہن کو ایک بھائی کی موجودگی میں بائبل کا مطالعہ کراتے وقت سر ڈھانپنا چاہیے؟
اِس سلسلے میں مینارِنگہبانی 15 جولائی 2002ء میں مضمون ”سوالات از قارئین“ شائع ہوا تھا جس میں بتایا گیا تھا کہ اگر ایک بہن کسی بھائی کی موجودگی میں کسی کے ساتھ بائبل کا مطالعہ کرتی ہے تو اُسے اپنا سر ڈھانپنا چاہیے، چاہے یہ بھائی بپتسمہیافتہ ہو یا پھر غیربپتسمہیافتہ۔ لیکن اِس معاملے پر اَور غور کرنے کے بعد یہ نتیجہ اخذ کِیا گیا ہے کہ اِس ہدایت میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے۔
ہو سکتا ہے کہ ایک بہن باقاعدگی سے کسی کے ساتھ بائبل کا مطالعہ کرتی ہے۔ جب وہ ایک بپتسمہیافتہ بھائی کی موجودگی میں اُس شخص کے ساتھ بائبل کا مطالعہ کرتی ہے تو اُسے اپنا سر ڈھانپنا چاہیے۔ اِس طرح وہ کلیسیا میں سربراہی کے سلسلے میں یہوواہ خدا کے بندوبست کے لیے احترام دِکھاتی ہے کیونکہ وہ ایک ایسی ذمےداری نبھا رہی ہوتی ہے جو عام طور پر ایک بھائی نبھاتا ہے۔ (1-کر 11:
لیکن اگر بہن ایک غیربپتسمہیافتہ بھائی کی موجودگی میں کسی کے ساتھ بائبل کا مطالعہ کرتی ہے اور یہ بھائی اُس کا شوہر نہیں ہے تو بائبل کے مطابق اُس کے لیے سر ڈھانپنا ضروری نہیں ہے۔ البتہ اگر بہن چاہے تو اپنے ضمیر کی وجہ سے وہ ایسی صورتحال میں بھی اپنا سر ڈھانپ سکتی ہے۔