تیسرا عقیدہ: تمام نیک لوگ آسمان پر جاتے ہیں
تیسرا عقیدہ: تمام نیک لوگ آسمان پر جاتے ہیں
اِس جھوٹ کا آغاز کہاں سے ہوا؟ دوسری صدی کے شروع میں یسوع مسیح کے رسولوں کی موت کے بعد مسیحی کلیسیا میں بعض مذہبی رہنماؤں نے بہت زیادہ اختیار حاصل کر لیا۔ اُن کی تعلیمات کے بارے میں نیو کیتھولک انسائیکلوپیڈیا (۲۰۰۳) کی جِلد ۶ کے صفحہ ۶۸۷ پر بیان کِیا گیا ہے: ”اُنہوں نے اِس عقیدے کو فروغ دیا کہ موت کے بعد انسان کی رُوح کو پاکصاف کِیا جاتا ہے اور پھر اُسے آسمان پر زندگی عطا کی جاتی ہے۔“
بائبل کی تعلیم کیا ہے؟ ”مبارک ہیں وہ جو حلیم ہیں کیونکہ وہ زمین کے وارث ہوں گے۔“—متی ۵:۵۔
یسوع نے اپنے شاگردوں سے وعدہ کِیا تھا کہ وہ اُن کے لئے آسمان پر ”جگہ تیار“ کرے گا۔ لیکن اُس نے یہ بھی واضح کِیا کہ تمام نیک لوگ آسمان پر نہیں جاتے۔ (یوحنا ۳:۱۳؛ ۱۴:۲، ۳) غور کریں کہ یسوع نے یہ دُعا کی: ”تیری مرضی جیسی آسمان پر پوری ہوتی ہے زمین پر بھی ہو۔“ (متی ۶:۹، ۱۰) یسوع مسیح کی اِس بات اور بائبل کی دیگر آیات سے ظاہر ہوتا ہے کہ بعض نیک لوگ آسمان پر یسوع مسیح کے ساتھ حکمرانی کریں گے جبکہ زیادہتر زمین پر ہمیشہ کی زندگی حاصل کریں گے۔—مکاشفہ ۵:۱۰۔
ایک وقت تھا کہ جب ابتدائی چرچ خدا کی بادشاہت کا منتظر تھا لیکن پھر چرچ اپنے اختیار کو بڑھانے کے لئے سیاست میں حصہ لینے لگا۔ اِس طرح اُس نے یسوع مسیح کے اِس حکم کی خلافورزی کی کہ اُس کے خادم ”دُنیا کے نہیں۔“ (یوحنا ۱۵:۱۹؛ ۱۷:۱۴-۱۶؛ ۱۸:۳۶) اِس سلسلے میں دی نیو انسائیکلوپیڈیا برٹینیکا بیان کرتا ہے: ”وقت گزرنے کے ساتھساتھ چرچ نے خدا کی بادشاہت کی آمد پر زور دینا چھوڑ دیا۔“ چرچ نے رومی شہنشاہ قسطنطین کے دباؤ میں آکر اپنے بعض عقائد میں تبدیلی کر لی جن میں سے ایک کا تعلق خدا کی ذات سے تھا۔
بائبل کی اِن آیات پر غور کریں: زبور ۳۷:۱۰، ۱۱، ۲۹؛ یوحنا ۱۷:۳؛ ۲-تیمتھیس ۲:۱۱، ۱۲
سچ یہ ہے:
زیادہتر نیک لوگ آسمان پر نہیں بلکہ زمین پر ہمیشہ کی زندگی حاصل کریں گے
[صفحہ ۶ پر تصویر کا حوالہ]
Art Resource, NY