لوگ خدا کے نام سے ناواقف کیوں ہیں؟
لوگ خدا کے نام سے ناواقف کیوں ہیں؟
ایک ایسی ہستی ہے جو یہ بالکل نہیں چاہتی کہ آپ خدا کا نام جانیں اور اُس کی قربت حاصل کریں۔ یہ ہستی کون ہے؟ خدا کا کلام بیان کرتا ہے: ”بےایمانوں . . . کی عقلوں کو اِس جہان کے خدا نے اندھا کر دیا ہے۔“ اِس جہان کا خدا شیطان ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ آپ کے دل میں ”خدا کے جلال کی پہچان“ کا نور نہ چمکے اور آپ خدا کے نام سے ہمیشہ ناواقف رہیں۔ لیکن شیطان نے لوگوں کی عقلوں کو کیسے اندھا کر دیا ہے؟—۲-کرنتھیوں ۴:۴-۶۔
شیطان نے جھوٹے مذہب کے ذریعے لوگوں کو خدا کے نام سے ناواقف رکھا ہے۔ مثال کے طور پر، پُرانے زمانے میں بعض یہودی ایک ایسی روایت کو ماننے لگے جس کے مطابق انسانوں کے لئے خدا کا نام لینا مناسب نہیں تھا۔ تیسری صدی کے آخر تک عبادتخانوں میں پاک کلام پڑھنے والے یہودیوں کو یہ ہدایت کی گئی کہ وہ پڑھائی کے دوران خدا کا نام اپنی زبان پر نہ لائیں بلکہ اُس کی جگہ ادونائی پڑھیں جس کا مطلب ہے ”خداوند۔“ اِس کا نتیجہ یہ نکلا کہ لوگ خدا کی قربت سے محروم ہو گئے۔ لیکن یسوع مسیح کی نظر میں خدا کا نام کس قدر اہم تھا؟ آئیں دیکھیں کہ یسوع مسیح نے لوگوں پر خدا کے نام کی اہمیت کیسے ظاہر کی؟
یسوع اور اُس کے شاگردوں نے لوگوں کو خدا کا نام بتایا
یسوع مسیح نے دُعا میں اپنے آسمانی باپ سے کہا: ”مَیں نے اُنہیں تیرے نام سے واقف کِیا اور کرتا رہوں گا۔“ (یوحنا ۱۷:۲۶) یسوع مسیح جب بھی لوگوں کے سامنے عبرانی صحائف کے وہ حصے پڑھتا جن میں خدا کا نام درج ہے تو وہ اِس نام کو اپنی زبان پر ضرور لاتا ہوگا۔ جب وہ ایسے صحائف کا حوالہ دیتا یا اُن کی وضاحت کرتا تو اُس وقت بھی وہ خدا کا نام استعمال کرتا ہوگا۔ بِلاشُبہ، یسوع مسیح بھی قدیم زمانے کے نبیوں کی طرح خدا کا نام اکثر استعمال کرتا ہوگا۔ اگر یسوع مسیح کے زمانے میں بعض یہودی خدا کا نام یہوواہ لینے سے گریز کر رہے تھے تو یسوع مسیح یقیناً اُن کا ساتھ نہیں دیتا ہوگا۔ اُس نے مذہبی پیشواؤں کو سخت ملامت کرتے ہوئے کہا: ”تُم نے اپنی روایت سے خدا کا کلام باطل کر دیا۔“—متی ۱۵:۶۔
یسوع مسیح کے وفادار شاگرد اُس کے آسمان پر جانے کے بعد بھی لوگوں کو خدا کا نام بتاتے رہے۔ (بکس ”کیا ابتدائی مسیحی خدا کا نام لیتے تھے؟“ کو دیکھیں) سن ۳۳ عیسوی میں پنتِکُست کے دن پر مسیحی کلیسیا وجود میں آئی۔ پطرس رسول نے اِس موقع پر یوایل نبی کی پیشینگوئی کا حوالہ دیتے ہوئے یہودیوں اور نومُریدوں سے کہا: ”جو کوئی [یہوواہ] کا نام لے گا اعمال ۲:۲۱؛ یوایل ۲:۳۲؛ نیو ورلڈ ٹرانسلیشن) ابتدائی مسیحیوں نے خدا کا نام جاننے میں مختلف قوموں کے لوگوں کی مدد کی۔ اِسی لئے یروشلیم میں رسولوں اور بزرگوں کے اجلاس میں یعقوب شاگرد نے کہا: ”خدا نے پہلےپہل غیرقوموں پر کس طرح توجہ کی تاکہ اُن میں سے اپنے نام کی ایک اُمت بنا لے۔“—اعمال ۱۵:۱۴۔
نجات پائے گا۔“ (اِس کے باوجود شیطان نے خدا کا نام مٹانے کی کوششیں جاری رکھیں۔ جب سب رسول وفات پا گئے تو شیطان نے کلیسیا میں جھوٹی تعلیم کو فروغ دیا۔ (متی ۱۳:۳۸، ۳۹؛ ۲-پطرس ۲:۱) مثال کے طور پر، مسیحی ہونے کا دعویٰ کرنے والا مصنف جسٹن مارٹر تقریباً دوسری صدی کے آغاز میں پیدا ہوا۔ اُس وقت شاید آخری رسول یوحنا بھی وفات پا چکا تھا۔ جسٹن نے بارہا اِس بات پر زور دیا کہ ”خدا کا کوئی نام نہیں ہے۔“
جب برگشتہ مسیحیوں نے یونانی صحائف کی نقلیں بنائیں تو اُنہوں نے متن سے خدا کا نام یہوواہ خارج کرکے اُس کی جگہ یونانی لفظ کیریوس استعمال کِیا جس کا مطلب ہے ”خداوند۔“ عبرانی صحائف کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا۔ یہودی پڑھائی کرتے وقت خدا کا نام زبان پر نہیں لاتے تھے۔ اِسی وجہ سے یہودی کاتبوں نے عبرانی صحائف کی نقلیں بناتے وقت اِن میں ۱۳۰ سے زیادہ مرتبہ خدا کے نام کی جگہ ادونائی کا لفظ استعمال کِیا۔ سن ۴۰۵ عیسوی میں جیروم نے لاطینی زبان میں بائبل کا ترجمہ مکمل کِیا جو ولگیٹ کہلایا۔ اِس ترجمے سے بھی خدا کا نام نکال دیا گیا تھا۔
ہمارے زمانے میں خدا کا نام مٹانے کی کوششیں
مذہبی عالم جانتے ہیں کہ بائبل میں خدا کا نام یہوواہ تقریباً ۷۰۰۰ مرتبہ آیا ہے۔ لہٰذا، بائبل کے بعض عام استعمال ہونے والے ترجموں میں خدا کا نام بہت زیادہ استعمال کِیا گیا ہے جیسےکہ کیتھولک جیروسلم بائبل اور سپینش رینا ولیرا۔ بائبل کے کچھ ترجموں میں خدا کا نام ”یاوے“ دیا گیا ہے۔
افسوس کی بات ہے کہ بہت سے چرچ جو بائبل کے ترجمے پر پیسہ لگاتے ہیں وہ ترجمہ کرنے والوں پر خدا کا نام نکالنے کے لئے دباؤ ڈالتے ہیں۔ مثال کے طور پر، ویٹیکن نے کیتھولک کے مذہبی رہنماؤں کے اجتماعات کے لئے ایک خط جاری کِیا۔ اِس خط میں ویٹیکن نے بیان کِیا: ”کچھ سالوں سے چرچ میں لوگوں نے اسرائیل کے خدا کا نام لینا شروع کر دیا ہے۔“ اِس خط میں یہ ہدایت کی گئی کہ ”خدا کا نام نہ تو زبان پر لایا جائے اور نہ ہی کسی تحریر میں استعمال کِیا جائے۔“ اِس خط میں یہ بھی کہا گیا کہ ”بائبل کا ترجمہ کرتے وقت اِس بات کا خیال رکھا جائے کہ جہاں بھی عبرانی کے چار حروف پر مشتمل خدا کا نام آئے اُس کی جگہ ادونائی یا کیریوس استعمال کِیا جائے جن کا مطلب ہے ’خداوند۔‘ “ ویٹیکن کی اِس ہدایت کا مقصد یہ تھا کہ لوگ خدا کا نام لینا بالکل بند کر دیں۔
پروٹسٹنٹ رہنماؤں نے بھی خدا کے نام کی بہت توہین کی ہے۔ سن ۱۹۷۸ء میں شائع ہونے والے پروٹسٹنٹ ترجمے نیو انٹرنیشنل ورشن کی ٹیم کے ایک نمائندے نے لکھا: ”یہوواہ ایک ایسا نام ہے جو سچے خدا کو دوسرے معبودوں سے الگ کرتا ہے۔ ہمیں یہ نام استعمال کرنا چاہئے تھا۔ مگر ہم نے اِس ترجمے پر ۲۲ لاکھ ۵۰ ہزار ڈالر خرچ کئے ہیں۔ اگر ہم اِس میں خدا کا نام استعمال کرتے تو کوئی بھی اِس ترجمے کو نہ خریدتا۔ مثال کے طور پر، اگر زبور ۲۳ میں ہم یہ لکھتے کہ ’یاوے میرا چوپان ہے‘ تو لوگوں کو یہ اچھا نہ لگتا۔ یوں ہمارا سارا پیسہ ضائع ہو جاتا۔“
اِس کے علاوہ امریکہ میں سپینش بولنے والے لوگوں کو بھی چرچوں نے خدا کے نام سے ناواقف رکھا۔ یونائٹیڈ بائبل سوسائٹیز کا مشیر سٹیون واٹ لکھتا ہے: ”امریکہ میں سپینش بولنے والے پروٹسٹنٹ لوگوں میں اِس بات پر بحث چل رہی ہے کہ آیا نام یہوواہ استعمال کرنا چاہئے یا نہیں۔ . . . ایک پینٹیکاسٹل چرچ نے سپینش زبان کی بائبل رینا ولیرا کا ۱۹۶۰ء کا ایڈیشن مانگا مگر دلچسپی کی بات ہے کہ چرچ نے یہ درخواست بھی کی کہ اِس میں نام یہوواہ شامل نہ ہو۔ پینٹیکاسٹل چرچ کے مذہبی رہنما چاہتے تھے کہ اِس میں یہوواہ کی جگہ لفظ خداوند ہو۔“ سٹیون واٹ نے بتایا کہ شروع میں تو یونائٹیڈ بائبل سوسائٹیز نے اُن کی اِس درخواست کو رد کر دیا مگر بعد میں مان لیا اور رینا ولیرا بائبل کا ایڈیشن ”لفظ یہوواہ کے بغیر“ شائع کر دیا۔
خدا کے کلام سے اُسی کا نام نکال کر ”خداوند“ لگا دینے کی وجہ سے لوگ خدا کو جاننے سے قاصر رہ گئے ہیں۔ اِس کے نتیجے میں لوگ سخت اُلجھن کا شکار ہو گئے ہیں۔ لوگ یہ نہیں سمجھ پاتے کہ لفظ ”خداوند“ یہوواہ کی طرف اشارہ کرتا ہے یا اُس کے بیٹے یسوع مسیح کی طرف۔ مثال کے طور پر، داؤد نے کہا کہ ”یہوؔواہ نے میرے خداوند [یسوع مسیح] سے کہا تُو میرے دہنے ہاتھ بیٹھ۔“ لیکن جب پطرس رسول نے اِسی آیت کا حوالہ دیا تو بائبل کے بہت سے ترجموں میں اِسے یوں لکھا گیا ہے: ”خداوند نے میرے خداوند سے کہا۔“ (زبور ۱۱۰:۱؛ اعمال ۲:۳۴) اِس کے علاوہ ڈیوڈ کلائینز اپنے ایک مضمون ”یاوے اور مسیحیوں کا خدا“ میں بتاتا ہے: ”مسیحی لوگ نام یاوے سے واقف نہیں اِسی لئے وہ صرف یسوع مسیح کو مانتے ہیں۔“ لہٰذا، چرچ جانے والے بہت سے لوگ اِس بات سے واقف نہیں کہ خود یسوع مسیح جس سچے خدا سے دُعا کرتا تھا اُس کا نام یہوواہ ہے۔
شیطان نے لوگوں کو خدا سے ناواقف رکھنے کے لئے پوری کوشش کی ہے۔ اِس کے باوجود آپ یہوواہ خدا کو جان سکتے اور اُس کی قربت حاصل کر سکتے ہیں۔
آپ یہوواہ خدا کو جان سکتے ہیں
اِس بات میں کوئی شک نہیں کہ شیطان نے جھوٹے مذہب کے ذریعے خدا کا نام مٹانے کی بڑی کوشش کی ہے۔ لیکن سچ تو یہ ہے کہ آسمان اور زمین کی کوئی بھی طاقت حاکمِاعلیٰ یہوواہ کا نام مٹا نہیں سکتی۔ کوئی بھی یہوواہ کو اُن لوگوں پر اپنا نام ظاہر کرنے سے روک نہیں سکتا جو یہوواہ اور انسانوں کے لئے اُس کی مرضی کے متعلق سیکھنا چاہتے ہیں۔
یہوواہ کے گواہ بائبل کا علم حاصل کرنے میں خوشی سے آپ کی مدد کریں گے تاکہ آپ خدا کی قربت حاصل کر سکیں۔ یوں وہ یسوع مسیح کی مثال پر عمل کرتے ہیں جس نے دُعا میں کہا: ”مَیں نے اُنہیں تیرے نام سے واقف کِیا۔“ (یوحنا ۱۷:۲۶) بائبل کی اُن آیات پر سوچبچار کریں جن میں یہ واضح کِیا گیا ہے کہ انسانوں کو برکت دینے کے لئے یہوواہ نے کونسے مختلف کردار ادا کئے ہیں۔ ایسا کرنے سے آپ اُس کی خوبیوں کو اَور بھی اچھی طرح سمجھنے کے قابل ہو جائیں گے۔
وفادار ایوب کو ”خدا کی خوشنودی“ حاصل تھی۔ آپ بھی خدا کی خوشنودی حاصل کر سکتے ہیں۔ (ایوب ۲۹:۴) خدا کے کلام کا علم حاصل کرنے سے آپ خدا کے نام کے مطلب کو جان سکتے ہیں۔ یوں اِس بات پر آپ کا اعتماد بڑھے گا کہ یہوواہ خدا اپنے نام کے مطلب کے مطابق ’جیسا چاہتا ہے ویسا ہی کرتا ہے۔‘ (خروج ۳:۱۴) پس وہ انسانوں سے کئے گئے اپنے تمام وعدے پورے کرے گا۔
[صفحہ ۶ پر بکس/تصویریں]
کیا ابتدائی مسیحی خدا کا نام لیتے تھے؟
یسوع مسیح کے رسولوں کے زمانے میں بہت سے علاقوں میں کلیسیائیں قائم ہو چکی تھیں۔ اِن کلیسیاؤں کے بہنبھائی صحائف کا مطالعہ کرنے کے لئے باقاعدگی سے جمع ہوتے تھے۔ اِن ابتدائی مسیحیوں کے پاس جو صحائف تھے کیا اُن میں خدا کا نام یہوواہ موجود تھا؟
اُس وقت ہر جگہ یونانی زبان بولی جاتی تھی۔ اِس لئے بہت سی کلیسیاؤں میں یونانی سپتواجنتا استعمال کِیا جاتا تھا۔ سپتواجنتا دراصل عبرانی صحائف کا ترجمہ تھا جو دوسری صدی قبلازمسیح میں مکمل ہوا۔ بعض عالموں کا خیال ہے کہ جب سے سپتواجنتا کا ترجمہ شروع ہوا اُسی وقت سے اِس میں خدا کے نام کی جگہ یونانی لفظ کیریوس استعمال کِیا گیا جس کا مطلب ”خداوند“ ہے۔ لیکن یہ بات دُرست نہیں۔
تصویر میں یونانی سپتواجنتا کے کچھ ایسے ٹکڑے دکھائے گئے ہیں جن کا تعلق پہلی صدی قبلازمسیح سے ہے۔ اِن میں خدا کا نام عبرانی کے چار حروف יהוה (ی-ہ-و-ہ) کی صورت میں دکھائی دے رہا ہے۔ اِس سلسلے میں پروفیسر جارج ہاورڈ نے لکھا: ”ہمارے پاس یونانی سپتواجنتا بائبل کی تین ایسی کاپیاں موجود ہیں جو مسیحی دَور سے بھی پہلے کی ہیں۔ اِن میں ایک بھی دفعہ عبرانی کے چار حروف کا ترجمہ کریوس یا کسی اَور لفظ سے نہیں کِیا گیا۔ اب ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ رسولوں کے دَور سے پہلے، اِس کے دوران اور اِس کے بعد بھی یہودی کاتبوں نے یونانی متن میں خدا کا نام عبرانی کے چار حروف יהוה کی صورت میں لکھا۔“—بیبلیکل آرکیالوجی ریویو۔
لیکن سوال یہ ہے کہ کیا یسوع مسیح کے شاگردوں اور رسولوں نے اپنی الہامی تحریروں میں خدا کا نام استعمال کِیا تھا؟ پروفیسر ہاورڈ کہتا ہے: ”ابتدائی مسیحی جس سپتواجنتا کو استعمال کرتے تھے اُس میں خدا کا نام عبرانی کے چار حروف کی صورت میں درج تھا۔ لہٰذا، جب نیا عہدنامہ لکھنے والے اپنی تحریروں میں اِس سپتواجنتا سے کوئی حوالہ دیتے تو وہ یقیناً خدا کے نام کے لئے عبرانی کے چار حروف ہی استعمال کرتے تھے۔“
پس ہم اِس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ ابتدائی مسیحیوں کے پاس موجود عبرانی صحائف کے ترجموں اور یونانی صحائف کی کاپیوں میں خدا کا نام درج تھا۔
[صفحہ ۷ پر تصویر]
چرچ کے رہنماؤں نے ایک یہودی روایت یا منافع کے لئے بائبل سے خدا کا نام نکال دیا
[صفحہ ۴، ۵ پر تصویر]
بحرِمُردار کے طوماروں میں یسعیاہ کی کتاب کا ایک ٹکڑا جس میں خدا کا نام نمایاں کِیا گیا ہے
[تصویر کا حوالہ]
Shrine of the book, Photo © The Israel Museum, Jerusalem
[صفحہ ۶ پر تصویر]
[تصویر کا حوالہ]
All photos: Société Royale de Papyrologie du Caire
[صفحہ ۶ پر تصویر]
[تصویر کا حوالہ]
All photos: Société Royale de Papyrologie du Caire
[صفحہ ۸ پر تصویر]
یسوع مسیح نے لوگوں کو خدا کے نام سے واقف کرنے میں ایک عمدہ مثال قائم کی