کیا بچوں کو خدا کے بارے میں سیکھنا چاہئے؟
کیا بچوں کو خدا کے بارے میں سیکھنا چاہئے؟
”ہم نے مذہب سے بس نفرت کرنا ہی سیکھا ہے، محبت کرنا نہیں سیکھا۔“ —انگریز مصنف جوناتھن سوِفٹ۔
جوناتھن سوِفٹ کا یہ بیان اٹھارویں صدی کا ہے لیکن آج بھی بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ مذہب لوگوں پر بُرا اثر ڈالتا ہے۔ اِس لئے بعض لوگوں کا سوچنا ہے کہ والدین کو یہ حق نہیں ہونا چاہئے کہ وہ اپنے بچوں کو خدا کے بارے میں تعلیم دیں۔ اُن کے مطابق مذہبی گھرانے میں پرورش پانا بچوں کے لئے اچھا ثابت نہیں ہوتا۔
اِس سلسلے میں آپ کی رائے کیا ہے؟ بچوں کی پرورش کے سلسلے میں نیچے کچھ نظریات درج ہیں۔ اِن میں سے کونسا نظریہ آپ کو زیادہ سمجھداری والا لگتا ہے؟
● والدین کو یہ اجازت نہیں ہونی چاہئے کہ وہ اپنے بچوں کو خدا کے بارے میں سکھائیں۔
● والدین کو بچوں کے ساتھ تب تک مذہب کے بارے میں بات نہیں کرنی چاہئے جب تک بچے بڑے نہ ہو جائیں۔
● جب بچے چھوٹے ہوں تو والدین کو اُنہیں خدا کے بارے میں اپنے عقیدوں کی تعلیم دینی چاہئے۔ لیکن جب بچے بڑے ہو جائیں تو پھر والدین کو اُن کی حوصلہافزائی کرنی چاہئے کہ وہ خود سوچسمجھ کر اِن عقیدوں کے بارے میں اپنی رائے قائم کریں۔
● بچوں کو بحث کئے بغیر اپنے والدین کے عقائد کو اپنانا چاہئے۔
کیا بچوں کے لئے مذہب کے بارے میں سیکھنا فائدہمند ہے؟
بعض لوگوں کا خیال ہے کہ خدا کے بارے میں سیکھنا بچوں کے لئے اچھا نہیں ہوتا۔ والدین تو یہ نہیں چاہتے کہ اُن کے بچوں کو کسی قسم کا نقصان ہو۔ تو پھر کیا واقعی بچوں کو خدا کے بارے میں سیکھنے سے نقصان ہوتا ہے؟ کئی سالوں سے تحقیقدان اِس بات پر تحقیق کر رہے ہیں کہ والدین کے عقائد کا بچوں پر کیا اثر ہوتا ہے۔ اِس تحقیق سے کیا ظاہر ہوا؟
تحقیقدانوں نے یہ دیکھا کہ مذہب کے بارے میں سیکھنے سے بچوں کو نقصان نہیں بلکہ فائدہ ہوتا ہے۔ سن ۲۰۰۸ء میں رسالے سوشل سائنس ریسرچ * میں ایک رپورٹ شائع ہوئی جس میں لکھا تھا: ”مذہب پر عمل کرنے سے والدین اور بچوں کا بندھن مضبوط ہوتا ہے۔“ اِسی رپورٹ میں یہ بھی لکھا تھا: ”بہت سے بچے مذہب کو اپنی زندگی میں بڑی اہمیت دیتے ہیں اور اِس طرح اُن کے گھریلو رشتے مضبوط ہو جاتے ہیں۔“ اِس رپورٹ سے یسوع مسیح کی اِس بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ ”مبارک وہ ہیں جو خدا کا کلام سنتے اور اُس پر عمل کرتے ہیں۔“—لوقا ۱۱:۲۸۔
لیکن کیا یہ نظریہ درست ہے کہ والدین کو بچوں کے ساتھ تب تک مذہب کے بارے میں بات نہیں کرنی چاہئے جب تک بچے بڑے نہ ہو جائیں؟ اِس نظریے کو ماننے والے لوگ اِس حقیقت کو نظرانداز کرتے ہیں کہ بچوں کا دماغ ایک ایسی بالٹی کی طرح ہوتا ہے جس میں کچھ بھی بھرا جا سکتا ہے۔ فیصلہ والدین کا ہوتا ہے کہ وہ بالٹی کو خود بھر دیں (یعنی بچوں کو اپنے عقائد اور معیاروں کے بارے میں خود سکھائیں) یا یہ سوچ کر بالٹی کو باہر پڑا رہنے دیں کہ وہ بارش کے پانی سے خود ہی بھر جائے (یعنی بچوں کو غیروں کی سوچ اپنانے دیں)۔
والدین کو کیا کرنا چاہئے؟
تاریخ سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ مذہب اکثر تعصب اور نفرت کو ہوا دیتا ہے۔ جوناتھن سوِفٹ نے بھی اِس بات کو پہچان لیا تھا۔ تو پھر والدین کیا کر سکتے ہیں تاکہ اُن کے بچے نفرت کرنے کی بجائے محبت کرنا سیکھیں؟
اِس سلسلے میں اِن تین سوالوں پر غور کرنا فائدہمند ہوگا: (۱) بچوں کو کیا سیکھنا چاہئے؟ (۲) بچوں کو تعلیم دینے کی ذمہداری کس کی ہے؟ (۳) بچوں کو تعلیم دینے کے بہترین طریقے کونسے ہیں؟
[فٹنوٹ]
^ پیراگراف 11 اِس تحقیق کے سلسلے میں امریکہ میں رہنے والے ۲۱ ہزار بچوں، اُن کے والدین اور اساتذہ سے معلومات لی گئی تھیں۔