مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

کیا آپ کو معلوم ہے؟‏

کیا آپ کو معلوم ہے؟‏

قدیم شہر نینوہ کو ”‏خونریز شہر“‏ کیوں کہا گیا ہے؟‏

اسوری فوجی اپنے دُشمنوں کے سر کاٹ کر اُن کا ڈھیر لگا رہے ہیں۔‏

شہر نینوہ،‏ اسوری سلطنت کا دارالحکومت تھا۔‏ یہ ایک بہت بڑا شہر تھا جس میں بہت ہی عالی‌شان محل اور مندر تھے۔‏ اِس کی دیواریں بہت بڑی‌بڑی تھیں اور گلیاں بہت چوڑی تھیں۔‏ لیکن بنی‌اسرائیل کے ایک نبی،‏ ناحوم نے اِس شہر کو ”‏خونریز شہر“‏ کہا۔‏—‏ناحوم ۳:‏۱‏۔‏

ناحوم نبی کی یہ بات بالکل سچ تھی۔‏ اِس کا ثبوت اسور کے ایک بادشاہ،‏ سنحیرب کے محل کے کھنڈرات سے ملتا ہے۔‏ محل کی دیواروں پر جو تصویریں کندہ کی گئی تھیں،‏ اُن سے پتہ چلتا ہے کہ اسوری کتنے ظالم تھے۔‏ ایک تصویر میں دِکھایا گیا ہے کہ ایک قیدی کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں،‏ کچھ اسوریوں نے اُسے زمین پر لٹایا ہوا ہے اور ایک اسوری اُس کی زبان کو مروڑ کر کھینچ رہا ہے۔‏ مٹی کی تختیوں پر کندہ تحریروں میں اسوریوں نے بڑے فخر سے بتایا ہے کہ وہ اپنے دُشمنوں کی ناک یا ہونٹوں کو چھید کر اُس میں کنڈا ڈالتے تھے اور پھر رسی سے اُنہیں کھینچتے تھے۔‏ اِس کے علاوہ کسی ملک کو فتح کرنے کے بعد اسوری اُس ملک کے بادشاہ کا سر ایک ہار میں پرو کر اُس کے کسی خاص اہلکار کو پہنا دیتے تھے۔‏

اسوریوں کی تاریخ پر تحقیق کرنے والے ایک ماہر نے بتایا کہ اسوریوں کے ظلم کی کوئی اِنتہا نہیں تھی۔‏ وہ جس شہر کو فتح کرتے تھے،‏ وہاں ”‏دُشمنوں کے کٹے ہوئے سروں کا انبار لگا دیتے تھے،‏ زندہ آدمیوں کی کھال اُتار دیتے تھے،‏ اُنہیں چھید دیتے تھے،‏ اُن کی آنکھیں نکال دیتے تھے یا اُن کے ہاتھ،‏ پیر،‏ کان اور ناک کاٹ دیتے تھے۔‏ وہ لڑکوں اور لڑکیوں کو زندہ جلا دیتے تھے یا پھر اُنہیں زندہ رکھ کر اُن پر اذیتوں کا پہاڑ توڑتے تھے۔‏“‏

بنی‌اسرائیل اپنے گھر کی چھت پر منڈیر کیوں بناتے تھے؟‏

خدا نے بنی‌اسرائیل کو یہ حکم دیا کہ ”‏جب تُو کوئی نیا گھر بنائے تو اپنی چھت پر منڈیر ضرور لگانا تا نہ ہو کہ کوئی آدمی وہاں سے گِرے اور تیرے سبب سے وہ خون تیرے ہی گھر والوں پر ہو۔‏“‏ (‏استثنا ۲۲:‏۸‏)‏ چونکہ بنی‌اسرائیل اکثر اپنے گھر کی چھت پر جاتے تھے اِس لئے ضروری تھا کہ وہ حفاظت کے لئے چھت پر چاروں طرف دیوار بنائیں۔‏

زیادہ‌تر اسرائیلیوں کے گھر کی چھت چپٹی ہوتی تھی۔‏ وہ اِسے مختلف کاموں کے لئے استعمال کرتے تھے،‏ مثلاً وہ چھت پر دھوپ سینکتے تھے،‏ ٹھنڈی ہوا سے لطف اُٹھاتے تھے اور گھر کے دیگر کام کرتے تھے۔‏ گرمیوں میں اکثر لوگ چھت پر سوتے بھی تھے۔‏ (‏۱-‏سموئیل ۹:‏۲۶‏)‏ کسان چھت پر اناج،‏ انجیر،‏ انگور اور سن کی لکڑی وغیرہ سُکھاتے تھے۔‏—‏یشوع ۲:‏۶‏۔‏

چھت کو عبادت یا پرستش کے لئے بھی استعمال کِیا جاتا تھا۔‏ (‏نحمیاہ ۸:‏۱۶-‏۱۸؛‏ یرمیاہ ۱۹:‏۱۳‏)‏ پاک کلام میں یسوع مسیح کے شاگرد پطرس کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ دوپہر کے وقت دُعا کرنے کے لئے چھت پر گئے۔‏ (‏اعمال ۱۰:‏۹-‏۱۶‏)‏ بنی‌اسرائیل اکثر چھت پر انگور کی بیل یا کھجور کی ڈالیوں سے چھپر بناتے تھے جس کے سائے میں اُن کا وقت یقیناً بڑا اچھا گزرتا ہوگا۔‏

کتاب دی لینڈ اینڈ دی بُک میں بتایا گیا ہے کہ بنی‌اسرائیل چھت پر جانے کے لئے ”‏گھر کے صحن میں سیڑھی بناتے تھے۔‏“‏ لہٰذا چھت پر آنے جانے کے لئے ایک شخص کو گھر کے اندر سے نہیں گزرنا پڑتا تھا۔‏ شاید اِسی لئے یسوع مسیح نے کہا تھا کہ جب شہر پر مصیبت آئے تو ”‏جو کوٹھے پر ہو وہ اپنے گھر کا اسباب لینے کو نیچے نہ اُترے۔‏“‏—‏متی ۲۴:‏۱۷‏۔‏