مواد فوراً دِکھائیں

مضامین کی فہرست فوراً دِکھائیں

یہوواہ کے گواہوں سے بات‌چیت

کیا یہوواہ کے گواہ یسوع مسیح پر ایمان رکھتے ہیں؟‏

کیا یہوواہ کے گواہ یسوع مسیح پر ایمان رکھتے ہیں؟‏

اِس مضمون میں دِکھایا گیا ہے کہ یہوواہ کے گواہ پاک کلام کے کسی موضوع پر لوگوں کے ساتھ کیسے بات کرتے ہیں۔‏ آئیں،‏ دیکھیں کہ ایرِک نامی ایک یہوواہ کے گواہ،‏ داؤد نامی ایک شخص کے گھر جا کر اُن سے کیسے بات کرتے ہیں۔‏

یسوع مسیح پر ایمان رکھنا ضروری ہے

ایرِک:‏ سلام داؤد۔‏ کیسے ہیں آپ؟‏

داؤد:‏ مَیں ٹھیک‌ٹھاک ہوں،‏ آپ سنائیں؟‏

ایرِک:‏ مَیں بھی ٹھیک ہوں۔‏ مَیں آپ کے لیے نیا مینارِنگہبانی اور جاگو!‏ لایا ہوں۔‏ مجھے اُمید ہے کہ یہ آپ کو بہت پسند آئیں گے۔‏

داؤد:‏ بہت شکریہ۔‏ اچھا ہوا کہ آپ آج آ گئے۔‏ مجھے آپ سے ایک بات پوچھنی ہے۔‏

ایرِک:‏ جی،‏ جی،‏ پوچھئے۔‏

داؤد:‏ چند دن پہلے مَیں اپنے ساتھ کام کرنے والے ایک شخص کو اُن کتابوں کے بارے میں بتا رہا تھا جو آپ نے مجھے دی تھیں۔‏ اُس نے مجھ سے کہا کہ مجھے یہوواہ کے گواہوں کی کتابوں کو نہیں پڑھنا چاہیے کیونکہ آپ لوگ یسوع مسیح پر ایمان نہیں رکھتے۔‏ مَیں نے سوچا کہ جب آپ اگلی بار آئیں گے تو مَیں ضرور آپ سے اِس بارے میں پوچھوں گا۔‏

ایرِک:‏ مجھے خوشی ہے کہ آپ نے یہ سوال براہِ‌راست ایک یہوواہ کے گواہ سے پوچھا ہے۔‏ کیونکہ اگر ہمیں جاننا ہے کہ کسی مذہب کے عقیدے کیا ہیں تو اچھا ہے کہ ہم براہِ‌راست اُس مذہب کے کسی رُکن سے بات کریں۔‏

داؤد:‏ جی،‏ مَیں بھی یہی مانتا ہوں۔‏

ایرِک:‏ سچ تو یہ ہے،‏ داؤد کہ یہوواہ کے گواہ یسوع مسیح پر بہت مضبوط ایمان رکھتے ہیں۔‏ ہمارا تو یہ ماننا ہے کہ یسوع مسیح پر ایمان رکھے بغیر ہم نجات حاصل نہیں کر سکتے۔‏

داؤد:‏ مجھے بھی لگتا تھا کہ آپ لوگ بھی یہی مانتے ہیں۔‏ لیکن جب میرے ساتھ کام کرنے والے شخص نے کہا کہ آپ لوگ یسوع مسیح پر ایمان نہیں رکھتے تو مَیں بہت حیران ہوا۔‏ میرے خیال سے پہلے کبھی ہماری اِس موضوع پر بات نہیں ہوئی۔‏

ایرِک:‏ کیا مَیں آپ کو کچھ آیتیں دِکھا سکتا ہوں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ یسوع مسیح پر ایمان رکھنا کتنا اہم ہے؟‏ یہوواہ کے گواہ دوسروں کو اپنا پیغام سناتے وقت اکثر اِن آیتوں کو اِستعمال کرتے ہیں۔‏

داؤد:‏ جی،‏ ٹھیک ہے۔‏

ایرِک:‏ آئیں،‏ سب سے پہلے یوحنا 14:‏6 کو پڑھتے ہیں۔‏ اِس آیت میں یسوع مسیح اپنے ایک پیروکار سے بات کر رہے ہیں۔‏ اِس میں لکھا ہے:‏ ”‏یسوؔع نے اُس سے کہا کہ راہ اور حق اور زندگی مَیں ہوں۔‏ کوئی میرے وسیلہ کے بغیر باپ کے پاس نہیں آتا۔‏“‏ اِس آیت کے مطابق ہم صرف کس کے ذریعے باپ تک پہنچ سکتے ہیں؟‏

داؤد:‏ یسوع مسیح کے ذریعے۔‏

ایرِک:‏ جی،‏ بالکل ٹھیک۔‏ اور یہوواہ کے گواہ اِس بات پر بہت پکا ایمان رکھتے ہیں۔‏ اب ذرا کیا آپ مجھے بتا سکتے ہیں کہ آپ کے خیال میں ہمیں کس کے نام سے خدا سے دُعا کرنی چاہیے؟‏

داؤد:‏ یسوع مسیح کے نام سے۔‏

ایرِک:‏ جی،‏ آپ بالکل صحیح کہہ رہے ہیں۔‏ اِسی لیے مَیں بھی ہمیشہ یسوع مسیح کے نام سے دُعا کرتا ہوں۔‏ اور باقی سب یہوواہ کے گواہ بھی ایسا ہی کرتے ہیں۔‏

داؤد:‏ یہ تو بڑی اچھی بات ہے۔‏

ایرِک:‏ آئیں،‏ اب یوحنا 3:‏16 پر غور کرتے ہیں۔‏ یہ آیت اِتنی اہم ہے کہ اِسے اِنجیلوں کا خلاصہ کہا جا سکتا ہے۔‏ اِس کا مطلب ہے کہ اِنجیلوں میں یسوع مسیح کی زندگی کے بارے میں جو کچھ لکھا گیا،‏ اُس سب کا نچوڑ اِس آیت میں بیان کر دیا گیا ہے۔‏ کیا آپ اِس آیت کو پڑھ سکتے ہیں؟‏

داؤد:‏ جی۔‏ یہاں لکھا ہے:‏ ”‏کیونکہ خدا نے دُنیا سے ایسی محبت رکھی کہ اُس نے اپنا اِکلوتا بیٹا بخش دیا تاکہ جو کوئی اُس پر ایمان لائے ہلاک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے۔‏“‏

ایرِک:‏ شکریہ۔‏ کیا آپ نے پہلے کبھی یہ آیت پڑھی ہے؟‏

داؤد:‏ جی،‏ چرچ میں اکثر اِس آیت کو پڑھا جاتا ہے۔‏

ایرِک:‏ یہ بہت مشہور آیت ہے۔‏ اب ذرا اِس آیت پر غور کریں اور دیکھیں کہ یسوع مسیح نے کیا کہا۔‏ اُنہوں نے کہا کہ خدا کی محبت کی وجہ سے اِنسان ہمیشہ کی زندگی حاصل کر سکتے ہیں۔‏ لیکن اِس کے لیے اِنسانوں کو کیا کرنا ہوگا؟‏

داؤد:‏ ایمان رکھنا ہوگا۔‏

ایرِک:‏ جی،‏ بالکل صحیح۔‏ اور خاص طور پر ہمیں خدا کے اِکلوتے بیٹے یعنی یسوع مسیح پر ایمان رکھنے کی ضرورت ہے۔‏ اور یہ بات کہ ہم یسوع مسیح پر ایمان رکھنے سے ہمیشہ کی زندگی حاصل کر سکتے ہیں،‏ ہمارے رسالے مینارِنگہبانی کے صفحہ 2 پر بھی لکھی ہے۔‏ یہاں لکھا ہے:‏ ”‏اِس رسالے سے لوگوں کو یسوع مسیح پر ایمان لانے کی ترغیب دی جاتی ہے۔‏ یسوع مسیح نے اپنی جان قربان کی تاکہ ہم ہمیشہ کی زندگی حاصل کر سکیں اور اب وہ خدا کی بادشاہت کے بادشاہ کے طور پر حکمرانی کر رہے ہیں۔‏“‏

داؤد:‏ اِس سے تو صاف نظر آتا ہے کہ آپ لوگ یسوع مسیح پر ایمان رکھتے ہیں۔‏

ایرِک:‏ جی‌ہاں۔‏

داؤد:‏ تو پھر لوگ کیوں کہتے ہیں کہ آپ یسوع مسیح پر ایمان نہیں رکھتے؟‏

ایرِک:‏ اِس کی بہت سی وجوہات ہو سکتی ہیں۔‏ بعض لوگ ایسا اِس لیے کہتے ہیں کیونکہ اُنہوں نے دوسرے لوگوں سے ایسا سنا ہے۔‏ کچھ لوگوں کو اُن کے چرچ کے پادری نے یہ بات سکھائی ہے۔‏

داؤد:‏ میرے خیال سے اِس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ آپ لوگ یہوواہ کے گواہ کہلاتے ہیں،‏ یسوع مسیح کے گواہ نہیں۔‏

ایرِک:‏ جی،‏ شاید یہ وجہ بھی ہو سکتی ہے۔‏

داؤد:‏ آپ لوگ یہوواہ کے بارے میں اِتنی زیادہ بات کیوں کرتے ہیں؟‏

‏”‏مَیں نے اُنہیں تیرے نام سے واقف کِیا“‏

ایرِک:‏ اِس کی ایک وجہ یہ ہے کہ ہم مانتے ہیں کہ خدا کا ذاتی نام اِستعمال کرنا بہت ضروری ہے۔‏ اور یسوع مسیح نے بھی ایسا کِیا تھا۔‏ غور کریں کہ یسوع مسیح نے ایک بار دُعا میں کیا کہا۔‏ اِس کے لیے آئیں،‏ یوحنا 17:‏26 کو پڑھیں۔‏ کیا آپ اِسے پڑھ سکتے ہیں؟‏

داؤد:‏ جی۔‏ اِس آیت میں لکھا ہے:‏ ”‏اور مَیں نے اُنہیں تیرے نام سے واقف کِیا اور کرتا رہوں گا تاکہ جو محبت تجھ کو مجھ سے تھی وہ اُن میں ہو اور مَیں اُن میں ہوں۔‏“‏

ایرِک:‏ شکریہ۔‏ غور کریں کہ اِس آیت کے مطابق یسوع مسیح نے دوسروں کو خدا کے نام سے واقف کِیا۔‏ آپ کے خیال میں یسوع مسیح نے ایسا کیوں کِیا تھا؟‏

داؤد:‏ ام .‏ .‏ .‏۔‏ پتہ نہیں۔‏

یسوع مسیح پر ایمان رکھے بغیر ہم نجات حاصل نہیں کر سکتے۔‏

ایرِک:‏ آئیں،‏ اِس سوال کا جواب حاصل کرنے کے لیے اعمال 2:‏21 کو پڑھتے ہیں۔‏ یہاں لکھا ہے:‏ ”‏اور یوں ہوگا کہ جو کوئی خداوند کا نام لے گا نجات پائے گا۔‏“‏ اِس آیت سے پتہ چلتا ہے کہ نجات حاصل کرنے کے لیے خدا کا نام لینا ایک شرط ہے۔‏ اور یسوع مسیح یقیناً اِس شرط سے واقف تھے۔‏ کیا خیال ہے آپ کا؟‏

داؤد:‏ جی،‏ یسوع مسیح یقیناً اِس بات سے واقف تھے۔‏

ایرِک:‏ یسوع مسیح نے اپنے پیروکاروں کو خدا کے نام سے اِس لیے واقف کِیا کیونکہ وہ چاہتے تھے کہ اُن کے پیروکار خدا کا نام اِستعمال کرکے نجات حاصل کریں۔‏ یہ بھی ایک خاص وجہ ہے جس کی بِنا پر ہم دوسروں کو یہوواہ کے بارے میں اِتنا زیادہ بتاتے ہیں۔‏ ہم جانتے ہیں کہ نجات حاصل کرنے کے لیے بہت ضروری ہے کہ لوگ خدا کا ذاتی نام جانیں اور اِسے اِستعمال کریں۔‏

داؤد:‏ لیکن چاہے لوگ خدا کے نام سے واقف ہوں یا نہ ہوں،‏ اِسے اِستعمال کریں یا نہ کریں،‏ جب وہ خدا کے بارے میں بات کرتے ہیں تو اُنہیں پتہ ہوتا ہے کہ وہ کس کی طرف اِشارہ کر رہے ہیں۔‏

ایرِک:‏ جی،‏ ایسا ہو سکتا ہے۔‏ لیکن خدا نے ہمیں اپنا ذاتی نام اِس لیے بتایا ہے تاکہ ہمارے لیے اُس کے قریب جانا آسان ہو جائے۔‏

داؤد:‏ مَیں آپ کی بات سمجھا نہیں۔‏

ایرِک:‏ ذرا سوچیں:‏ شاید موسیٰ نبی کا نام جاننا ہماری لیے ضروری نہیں ہے۔‏ ہمارے لیے صرف اِتنی معلومات کافی ہے کہ ایک نبی تھا جس نے سمندر کے دو حصے کر دیے یا جسے خدا نے دس حکم دیے۔‏ اِسی طرح نوح نبی کا نام جاننا بھی ضروری نہیں ہے۔‏ ہمارے لیے اِتنا ہی کافی ہے کہ ایک نبی تھا جس نے ایک بہت بڑی کشتی بنائی اور اپنے گھر والوں اور جانوروں کی زندگی بچا لی۔‏ اور یسوع مسیح کا نام جاننا بھی شاید ضروری نہیں ہے۔‏ ہمارے لیے صرف یہی معلومات کافی ہے کہ ایک شخص آسمان سے زمین پر آیا اور ہمارے گُناہوں کی خاطر اپنی جان قربان کر دی۔‏

داؤد:‏ جی،‏ آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں۔‏

ایرِک:‏ لیکن خدا کی نظر میں یہ بات بہت اہم تھی کہ ہم اِن لوگوں کو اِن کے ذاتی نام سے جانیں۔‏ اگر ہم ایک شخص کو اُس کے ذاتی نام سے جانتے ہیں تو وہ ہمارے لیے ایک حقیقی شخص بن جاتا ہے۔‏ یہی وجہ ہے کہ اگرچہ ہم موسیٰ نبی،‏ نوح نبی اور یسوع مسیح سے ذاتی طور پر تو نہیں ملے لیکن اُن کے نام جاننے کی وجہ سے ہم اُنہیں حقیقی ہستیاں خیال کرتے ہیں۔‏

داؤد:‏ مَیں نے پہلے کبھی ایسا نہیں سوچا تھا۔‏ لیکن آپ کی بات بالکل ٹھیک ہے۔‏

ایرِک:‏ یہ بھی ایک وجہ ہے جس کی بِنا پر یہوواہ کے گواہ خدا کے ذاتی نام کو اِتنی اہمیت دیتے ہیں۔‏ ہم چاہتے ہیں کہ لوگ یہوواہ خدا کو ایک حقیقی ہستی مانیں جس کے وہ قریب جا سکتے ہیں۔‏ لیکن اِس کے ساتھ‌ساتھ ہم اِس بات پر بھی بہت زور دیتے ہیں کہ یسوع مسیح نے ہماری نجات کی خاطر کتنی بڑی قربانی دی ہے۔‏ کیا اِس سلسلے میں ہم ایک آیت پڑھ سکتے ہیں؟‏

داؤد:‏ جی،‏ ضرور۔‏

ایرِک:‏ آپ کو یاد ہوگا کہ شروع میں ہم نے یوحنا 14:‏6 کو پڑھا تھا جس میں یسوع مسیح نے کہا تھا کہ ”‏راہ اور حق اور زندگی مَیں ہوں۔‏“‏ آئیں،‏ اب یوحنا 14:‏1 کے دوسرے حصے کو پڑھتے ہیں اور غور کرتے ہیں کہ یہاں یسوع مسیح نے کیا کہا تھا۔‏ کیا آپ اِسے پڑھ سکتے ہیں؟‏

داؤد:‏ جی۔‏ یہاں لکھا ہے:‏ ”‏تُم خدا پر ایمان رکھتے ہو مجھ پر بھی ایمان رکھو۔‏“‏

ایرِک:‏ شکریہ۔‏ آپ کے خیال میں اِس آیت کے مطابق کیا یہوواہ خدا یا یسوع مسیح میں سے کسی ایک پر ایمان رکھنا کافی ہے یا کیا ہمیں اِن دونوں پر ایمان رکھنا چاہیے؟‏

داؤد:‏ دونوں پر۔‏

ایرِک:‏ جی،‏ بالکل صحیح۔‏ اور آپ یقیناً اِس بات سے اِتفاق کریں گے کہ صرف یہ کہہ دینا ہی کافی نہیں ہے کہ ہم خدا اور یسوع مسیح پر ایمان رکھتے ہیں۔‏ ہمیں اپنے کاموں سے ثابت کرنا چاہیے کہ ہم واقعی اِن پر ایمان رکھتے ہیں۔‏

داؤد:‏ جی،‏ بالکل۔‏

ایرِک:‏ لیکن ایک شخص کیا کر سکتا ہے جس سے ظاہر ہو کہ وہ خدا اور یسوع مسیح پر ایمان رکھتا ہے؟‏ کیا ایسا ممکن ہے کہ جب مَیں اگلی بار آپ کے پاس آؤں تو ہم اِس سوال پر بات کریں؟‏ *

داؤد:‏ جی،‏ ضرور۔‏

کیا آپ پاک کلام سے متعلق کسی موضوع کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں؟‏ یا کیا آپ یہوواہ کے گواہوں کے عقیدوں کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں؟‏ اگر ایسا ہے تو یہوواہ کے گواہوں سے رابطہ کریں۔‏ وہ خوشی سے آپ کے سوالوں کے جواب دیں گے۔‏

^ پیراگراف 60 مزید معلومات کے لیے کتاب پاک صحائف کی تعلیم حاصل کریں کے باب نمبر 12 کو دیکھیں۔‏ (‏یہ کتاب یہوواہ کے گواہوں نے شائع کی ہے۔‏)‏