پاک کلام کی تعلیم زندگی سنوارتی ہے
مَیں مرنا نہیں چاہتی تھی
-
پیدائش: 1964ء
-
پیدائش کا ملک: اِنگلینڈ
-
ماضی میں پہچان: بگڑی ہوئی نوعمر ماں
میرا ماضی:
مَیں لندن کے ایک ایسے علاقے میں پیدا ہوئی جہاں کافی آبادی ہے۔ مَیں اپنی امی اور تین بڑی بہنوں کے ساتھ رہتی تھی۔ میرے ابو بہت زیادہ شراب پیتے تھے۔ کبھی وہ ہمیں چھوڑ کر چلے جاتے تھے اور کبھی لوٹ آتے تھے۔
جب مَیں چھوٹی تھی تو میری امی نے مجھے سکھایا تھا کہ مَیں ہر روز رات کو دُعا کِیا کروں۔ میرے پاس ایک چھوٹی سی بائبل تھی جس میں صرف زبور تھے۔ مَیں نے اِن زبوروں کی اپنی دُھنیں بنائی تھیں تاکہ مَیں اِنہیں گا سکوں۔ مَیں نے ایک کتاب میں پڑھا تھا کہ ”ایک دن آپ کی زندگی میں کوئی کل نہیں آئے گا۔“ اِس بات کی وجہ سے اکثر مجھے رات کو نیند نہیں آتی تھی اور مَیں اپنے مستقبل کے بارے میں فکرمند رہتی تھی۔ مَیں سوچتی تھی کہ ”زندگی کا کوئی نہ کوئی مقصد تو ضرور ہوگا۔“ میرے ذہن میں اکثر یہ سوال اُٹھتا تھا کہ ”میری زندگی کا مقصد کیا ہے؟“ دراصل مَیں مرنا نہیں چاہتی تھی۔
مَیں جادوٹونے میں بڑی دلچسپی لینے لگی۔ مَیں اپنے دوستوں کے ساتھ قبرستانوں میں جایا کرتی تھی۔ مَیں نے مُردوں سے بات کرنے کی بھی کوشش کی۔ مَیں اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر ڈراؤنی فلمیں بھی دیکھتی تھی کیونکہ ہمیں بڑا مزہ آتا تھا اور ساتھ ساتھ ڈر بھی لگتا تھا۔
جب مَیں صرف دس سال کی تھی تو مَیں غلط راہ پر نکل پڑی۔ مَیں تمباکونوشی کرنے لگی اور جلد ہی اِس کی عادی ہو گئی۔ بعد میں مَیں چرس بھی پینے لگی۔ 11 سال کی عمر تک مجھے شراب کی لت بھی لگ گئی۔ مجھے اِس کا ذائقہ پسند نہیں تھا لیکن مجھے نشے میں دُھت ہونا اچھا لگتا تھا۔ مجھے ناچ گانا بھی بہت پسند تھا۔ جب بھی مجھے موقع ملتا تھا، مَیں پارٹیوں اور نائٹ کلبوں میں جاتی تھی۔ مَیں رات کو چپکے سے گھر سے نکل جاتی تھی اور صبح ہونے سے پہلے لوٹ آتی تھی۔ اور پھر اگلے دن مَیں بہت تھکی ہوتی تھی اِس لیے مَیں عموماً سکول سے غائب رہتی تھی۔ لیکن جب کبھی مَیں سکول جاتی تھی تو مَیں اکثر کلاس کے دوران شراب پیتی تھی۔
سکول کے آخری سال میں میرا رزلٹ بہت خراب آیا۔ اِس طرح میری امی کو پتہ چل گیا کہ مَیں کن کاموں میں پڑی ہوئی ہوں۔ وہ مجھ سے بہت مایوس اور ناراض ہوئیں۔ ہماری بڑی لڑائی ہوئی اور مَیں گھر سے بھاگ گئی۔ کچھ دیر تک مَیں اپنے بوائے فرینڈ کے ساتھ رہی۔ اُس کا نام ٹونی تھا اور اُس کا تعلق رستافاری مذہب سے تھا۔ وہ ایک ڈکیتی میں ملوث تھا اور منشیات بیچتا تھا۔ وہ بہت پُرتشدد شخص کے طور پر مشہور تھا۔ کچھ عرصے بعد مَیں حاملہ ہو گئی اور صرف 16 سال کی عمر میں ایک بیٹے کو جنم دیا۔
پاک کلام کی تعلیم کا اثر:
مَیں یہوواہ کے گواہوں سے پہلی بار اُس وقت ملی جب مَیں ایک ہوسٹل میں رہ رہی تھی جو بن بیاہی ماؤں اور اُن کے بچوں کے لیے تھا۔ وہاں مجھے حکومت کی طرف سے ایک کمرا ملا ہوا تھا۔ یہوواہ کی دو گواہ باقاعدگی سے ہوسٹل میں کچھ ماؤں کو پاک کلام کی تعلیم دینے آیا کرتی تھیں۔ ایک دن مَیں بھی اُن کی باتچیت میں شامل ہو گئی کیونکہ مَیں اُن گواہوں کو غلط ثابت کرنا چاہتی تھی۔ مَیں نے اُن سے بہت سے سوال پوچھے اور اُنہوں نے میرے ہر سوال کا جواب پاک کلام سے دیا۔ اُنہوں نے مجھ سے بڑے پیار اور نرمی سے بات کی جس سے مَیں اِتنی متاثر ہوئی کہ مَیں اُن کے ساتھ بائبل کورس کرنے پر راضی ہو گئی۔
جلد ہی مَیں نے پاک کلام سے ایک ایسی بات سیکھی جس نے میری زندگی بدل دی۔ بچپن سے ہی مجھے موت سے ڈر لگتا تھا۔ لیکن مَیں نے سیکھا کہ یسوع مسیح مُردوں کو زندہ کریں گے۔ (یوحنا 5:28، 29) مَیں نے یہ بھی سیکھا کہ خدا کو میری فکر ہے۔ (1-پطرس 5:7) مجھے یرمیاہ 29:11 میں لکھی یہ بات خاص طور پر اچھی لگی کہ ”مَیں تمہارے حق میں اپنے خیالات کو جانتا ہوں [یہوواہ] فرماتا ہے یعنی سلامتی کے خیالات۔ بُرائی کے نہیں تاکہ مَیں تُم کو نیک انجام کی اُمید بخشوں۔“ مَیں اِس بات پر ایمان لے آئی کہ مَیں زمین پر فردوس میں ہمیشہ زندہ رہ سکتی ہوں۔—زبور 37:29۔
یہوواہ کے گواہ مجھ سے بڑی محبت سے پیش آئے۔ جب مَیں پہلی بار اُن کے ایک اِجلاس پر گئی تو سب مجھ سے بہت اچھی طرح ملے۔ (یوحنا 13:34، 35) میرے ساتھ اُن کا رویہ میرے چرچ کے لوگوں سے بالکل فرق تھا۔ یہوواہ کے گواہوں نے میری صورتحال کے باوجود میرا بہت اچھی طرح خیرمقدم کِیا۔ اُنہوں نے مجھے اپنا وقت دیا، میرا خیال رکھا اور میری بہت مدد کی۔ مجھے لگنے لگا کہ مَیں ایک بہت بڑے خاندان کا حصہ بن گئی ہوں جس کا ہر فرد ایک دوسرے سے بہت پیار کرتا ہے۔
بائبل کورس کے دوران مجھے یہ احساس ہوا کہ خدا کے معیاروں پر پورا اُترنے کے لیے مجھے اپنی زندگی میں تبدیلیاں لانی ہوں گی۔ مجھے تمباکونوشی کو چھوڑنا بہت مشکل لگا۔ مَیں نے محسوس کِیا کہ کچھ گانے سُن کر مجھے چرس پینے کی زیادہ طلب ہوتی تھی اِس لیے مَیں نے ایسے گانے سننے چھوڑ دیے۔ مَیں نے ایسی پارٹیوں اور نائٹ کلبوں میں جانا بھی بند کر دیا جہاں مَیں بہت زیادہ شراب پینے کی آزمائش میں پڑ سکتی تھی۔ اِس کے علاوہ مَیں نے ایسے دوست ڈھونڈنے شروع کیے جو اِس نئے طرزِزندگی کو برقرار رکھنے میں میری مدد کر سکیں۔—امثال 13:20۔
اِس دوران ٹونی بھی یہوواہ کے گواہوں سے بائبل کورس کر رہے تھے۔ جب یہوواہ کے گواہوں نے اُن کے سوالوں کے جواب بائبل میں سے دیے تو وہ بھی اِس بات پر قائل ہو گئے کہ جو کچھ وہ سیکھ رہے ہیں، وہ سچ ہے۔ اُنہوں نے اپنی زندگی میں بڑی بڑی تبدیلیاں کیں۔ اُنہوں نے اپنے بُرے دوستوں سے ناتا توڑ دیا، جرائمپیشہ زندگی ترک کر دی اور چرس پینا چھوڑ دیا۔ ہم دونوں کو یہ احساس ہو گیا کہ یہوواہ خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے ہمیں اپنے بُرے چالچلن کو چھوڑنا ہوگا اور اپنے بیٹے کی پرورش ایک اچھے ماحول میں کرنی ہوگی۔ ہم نے 1982ء میں شادی کر لی۔
”اب مجھے موت سے ڈر نہیں لگتا اور نہ ہی مجھے مستقبل کی فکر ستاتی ہے۔ اِس لیے مَیں رات کو پُرسکون نیند سو پاتی ہوں۔“
مجھے یاد ہے کہ مَیں ”مینارِنگہبانی“ اور ”جاگو!“ * رسالے سے ایسے لوگوں کی کہانیاں پڑھا کرتی تھی جنہوں نے اپنی زندگی میں ویسی ہی تبدیلیاں کیں جیسی مَیں کرنا چاہتی تھی۔ اُن کی آپبیتیاں پڑھ کر مجھے یہ حوصلہ ملتا تھا کہ مَیں اپنی کوشش جاری رکھوں اور ہمت نہ ہاروں۔ مَیں یہوواہ خدا سے دُعا کرتی رہتی تھی کہ وہ میرا ساتھ نہ چھوڑے۔ مَیں نے اور ٹونی نے جولائی 1982ء میں بپتسمہ لے لیا اور یہوواہ کے گواہ بن گئے۔
میری زندگی سنور گئی:
یہوواہ خدا کی قربت حاصل کرنے سے میری زندگی بچ گئی ہے۔ مَیں نے اور ٹونی نے دیکھا ہے کہ یہوواہ خدا نے مشکل وقت میں ہمیں سنبھالا ہے۔ ہم نے ہر طرح کے حالات میں اُس پر بھروسا کرنا سیکھ لیا ہے۔ ہمیں محسوس ہوتا ہے کہ وہ ہمیشہ ہماری مدد کرتا ہے اور ہمارا ساتھ دیتا ہے۔—زبور 55:22۔
مجھے خوشی ہے کہ مَیں اپنے بیٹے اور بیٹی کی مدد کرنے کے قابل ہوئی تاکہ وہ بھی میری طرح یہوواہ خدا کی قربت حاصل کر سکیں۔ اب اُن کے بچے بھی یہوواہ خدا کے بارے میں علم حاصل کر رہے ہیں اور یہ دیکھ کر میری خوشی دوبالا ہو جاتی ہے۔
اب مجھے موت سے ڈر نہیں لگتا اور نہ ہی مجھے مستقبل کی فکر ستاتی ہے۔ اِس لیے مَیں رات کو پُرسکون نیند سو پاتی ہوں۔ مَیں اور ٹونی ہر ہفتے یہوواہ کے گواہوں کی فرق فرق کلیسیاؤں (یعنی جماعتوں) کا دورہ کرتے ہیں تاکہ اُن کی حوصلہافزائی کر سکیں۔ ہم اُن کے ساتھ مل کر لوگوں کو یہ بتاتے ہیں کہ اگر وہ یسوع مسیح پر ایمان لائیں گے تو وہ بھی ہمیشہ کی زندگی سے لطف اُٹھا سکیں گے۔
^ پیراگراف 17 یہ رسالہ بھی یہوواہ کے گواہ شائع کرتے ہیں۔