لوٹ چلا ہوں اپنے گھر
1. بسیرے سے اپنے
کھو گیا ہوں دُور کہیں
نہ گھر کا ہے پتہ
جانے وہ رہ گئی منزل کہیں
گم ہوں مَیں پھر بھی ہے یقین
یہوواہ سے مَیں ہوں دُور نہیں
2. آندھی ہو یا طوفاں
یاہ کا گھر ہے آشیاں
بھٹک لوں یہ جہاں
گھر جیسا سکوں ہے کہیں اَور کہاں؟
کیوں بھٹک رہا ہے دربدر؟
تو پھر اب چل لوٹ کر اپنے گھر
کھو جاؤں، یاہ کرے گا تلاش
بُلائے گا پیار سے یوں اپنے پاس
لے گا پھر گود میں اپنی، مرہم سا لگا کر
مَیں اب لوٹ چلا، اپنے گھر
خوش ہے یہ جہاں
لوٹا ہوں مَیں اپنے گھر
اپنے آشیاں
فرشتوں کو بھی ہے خوشی
اب مَیں ہوں
اپنے گھر
کھویا اپنا تب یاہ نے کی تھی تلاش
بُلایا تھا پیار سے اپنے پاس
یاہ نے لگایا مرہم
ہوں سکوں سے اب مَیں
اپنے گھر
کھو جاؤں، یاہ کرتا ہے تلاش
بُلاتا ہے پیار سے اپنے پاس
لیتا پھر گود میں اپنی، مرہم سا لگا کر
مَیں اب لوٹ چلا، اپنے گھر