تعارف
”اُن لوگوں کی مثال پر عمل کریں جو اپنے ایمان اور صبر کی وجہ سے وعدوں کے وارث ہیں۔“—عبرانیوں 6:12۔
1، 2. (الف) ایک عمررسیدہ سفری نگہبان بائبل کے اُن کرداروں کے بارے میں کیسا محسوس کرتے ہیں جو مضبوط ایمان کے مالک تھے؟ (ب) قدیم زمانے میں رہنے والے خدا کے بندے اچھے دوست کیوں ثابت ہو سکتے ہیں؟
ایک عمررسیدہ سفری نگہبان کی تقریر سننے کے بعد ایک بہن نے کہا: ”جب وہ بائبل کے کسی کردار کے بارے میں بات کرتے ہیں تو ایسا لگتا ہے جیسے وہ اپنے کسی قریبی دوست کے بارے میں بات کر رہے ہوں۔“ اور یہ بات واقعی سچ ہے۔ دراصل وہ بھائی کئی سال سے بائبل کا مطالعہ کر رہے ہیں اور لوگوں کو اِس کی تعلیم دے رہے ہیں۔ اِس لیے جب وہ بائبل کے اُن کرداروں کے بارے میں بات کرتے ہیں جو مضبوط ایمان کے مالک تھے تو ایسا لگتا ہے جیسے وہ اُن کے دوست ہوں اور اُنہیں ایک لمبے عرصے سے جانتے ہوں۔
2 بِلاشُبہ قدیم زمانے میں رہنے والے وہ لوگ بہت اچھے دوست ثابت ہو سکتے ہیں۔ کیا آپ بھی اِن لوگوں کے بارے میں ویسا ہی محسوس کرتے ہیں جیسا وہ سفری نگہبان کرتے ہیں؟ اگر آپ کو خدا کے اِن وفادار بندوں، مثلاً نوح، ابراہام، رُوت، ایلیاہ اور آستر سے بات کرنے اور اِن کے ساتھ وقت گزارنے کا موقع ملے تو آپ کو کیسا لگے گا؟ ذرا سوچیں کہ جب وہ آپ کو مفید مشورے دیں گے اور اپنی باتوں سے آپ کا حوصلہ بڑھائیں گے تو اِس کا آپ کی زندگی پر کتنا اچھا اثر پڑے گا!—امثال 13:20 کو پڑھیں۔
3. (الف) ہمیں قدیم زمانے میں رہنے والے خدا کے وفادار بندوں کی زندگیوں کا مطالعہ کرنے سے کس صورت میں فائدہ ہو سکتا ہے؟ (ب) ہم کن سوالوں پر غور کریں گے؟
3 جب ”نیکوں . . . کو زندہ“ کِیا جائے گا تو یقیناً ہمیں اُن اشخاص کے ساتھ قریبی دوستی کرنے کا موقع ملے گا۔ (اعما 24:15) مگر ہمیں اب بھی مضبوط ایمان رکھنے والے اُن لوگوں کی مثالوں پر غور کرنے سے بہت فائدہ ہو سکتا ہے جن کا بائبل میں ذکر کِیا گیا ہے۔ لیکن ہمیں یہ فائدہ تبھی ہوگا جب ہم پولُس رسول کی اِس ہدایت پر عمل کریں گے: ”اُن لوگوں کی مثال پر عمل کریں جو اپنے ایمان اور صبر کی وجہ سے وعدوں کے وارث ہیں۔“ (عبر 6:12) اِن لوگوں کی زندگیوں پر غور کرنے سے پہلے آئیں، اُن سوالوں پر بات کریں جو پولُس کے الفاظ کو پڑھ کر ہمارے ذہن میں آ سکتے ہیں: ایمان کیا ہے اور ہمیں اِس کی ضرورت کیوں ہے؟ ہم قدیم زمانے میں رہنے والے اُن لوگوں کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں جو خدا پر پُختہ ایمان رکھتے تھے؟
ایمان کیا ہے اور ہمیں اِس کی ضرورت کیوں ہے؟
4. ایمان کے بارے میں لوگوں کی سوچ کیا ہے اور یہ سوچ غلط کیوں ہے؟
4 ایمان نہایت عمدہ خوبی ہے۔ اِس کتاب میں ہم جن لوگوں کی مثالوں پر غور کریں گے، وہ سب ایمان کی اہمیت کو اچھی طرح سمجھتے تھے۔ لیکن آجکل بہت سے لوگوں کے نزدیک ایمان کی اِتنی اہمیت نہیں ہے۔ اُن کا خیال ہے کہ ایمان کا مطلب کسی ٹھوس ثبوت کے بغیر کسی بات کو مان لینا ہے۔ لیکن اُن لوگوں کی یہ سوچ درست نہیں ہے۔ ایمان سے مُراد یہ نہیں کہ آنکھیں بند کر کے کسی بات پر یقین کر لیا جائے کیونکہ ایسا کرنا نقصاندہ ثابت ہو سکتا ہے۔ ایمان صرف ایک احساس نہیں ہے کیونکہ احساسات تو بدل سکتے ہیں۔ اِس کے علاوہ کسی بات کو ماننے کا یہ مطلب نہیں کہ ہم اُس پر ایمان بھی رکھتے ہیں۔ جہاں یعقو 2:19۔
تک خدا کے وجود کو ماننے کی بات ہے تو ”بُرے فرشتے بھی یہ مانتے ہیں اور خوف کے مارے کانپتے ہیں۔“—5، 6. (الف) ہمارے ایمان کا تعلق کون سی دو چیزوں سے ہے جنہیں ہم دیکھ نہیں سکتے؟ (ب) ہمارے ایمان کی بنیاد کتنی ٹھوس ہونی چاہیے؟ مثال دیں۔
5 تو پھر ایمان کیا ہے؟ ذرا یاد کریں کہ بائبل میں ایمان کی کیا تعریف بیان کی گئی ہے۔ (عبرانیوں 11:1 کو پڑھیں۔) پولُس رسول نے کہا کہ ایمان کا تعلق دو ایسی چیزوں سے ہے جنہیں ہم دیکھ نہیں سکتے۔ پہلی چیز وہ حقیقتیں ہیں جو اَندیکھی ہیں۔ مثال کے طور پر ہم اِنسانی آنکھوں سے یہوواہ خدا، اُس کے بیٹے اور اُس کی بادشاہت کو نہیں دیکھ سکتے جو کہ آسمان پر حکمرانی کر رہی ہے۔ دوسری چیز وہ باتیں ہیں جو ابھی تک ہوئیں نہیں لیکن جن کی ہم اُمید رکھتے ہیں۔ مثال کے طور پر ہم اُس نئی دُنیا کو نہیں دیکھ سکتے جو خدا کی بادشاہت بہت جلد لائے گی۔ لیکن کیا اِس کا مطلب ہے کہ جو حقیقتیں ہم دیکھ نہیں سکتے اور جن باتوں کی ہم اُمید رکھتے ہیں، اُن پر ہمارا ایمان بےبنیاد ہے؟
6 ایسا ہرگز نہیں ہے۔ پولُس رسول نے ظاہر کِیا کہ سچے ایمان کی بنیاد بہت ٹھوس ہوتی ہے۔ جب اُنہوں نے کہا کہ ایمان ”ضمانت“ ہے تو اُنہوں نے ایک ایسی اِصطلاح اِستعمال کی جس کا ترجمہ ”مختارنامہ“ بھی کِیا جا سکتا ہے۔ فرض کریں کہ کوئی شخص ایک گھر آپ کے نام کرتا ہے۔ وہ آپ کو اُس گھر کا مختارنامہ تھماتا ہے اور آپ سے کہتا ہے کہ ”یہ آپ کا گھر ہے۔“ اُس کی بات کا یہ مطلب نہیں ہوتا کہ وہ مختارنامہ آپ کا گھر ہے۔ دراصل وہ مختارنامہ اِس بات کا قانونی ثبوت ہوتا ہے کہ آپ گھر کے مالک ہیں۔ ایمان بھی اُس مختارنامے کی طرح ہے۔ جس طرح مختارنامہ ہمیں اِس بات کی ضمانت دیتا ہے کہ گھر ہمارا ہے اُسی طرح ہمارا ایمان ہمیں اِس بات کی ضمانت دیتا ہے کہ یہوواہ نے ہم سے جتنے بھی وعدے کیے ہیں، وہ ضرور پورے ہوں گے۔
7. سچے ایمان کی بنیاد کیا ہے اور اِسے کیسے برقرار رکھا جا سکتا ہے؟
7 لہٰذا سچا ایمان ٹھوس بنیادوں اور ثبوتوں پر قائم ہوتا ہے۔ اور یہ ثبوت اُس علم پر مبنی ہوتے ہیں جو ہم یہوواہ خدا کی ذات اور اُس کے وعدوں کے بارے میں رکھتے ہیں۔ ایمان کی وجہ سے ہم یہوواہ کو اپنا شفیق باپ مانتے ہیں اور یہ اِعتماد رکھتے ہیں کہ اُس کے تمام وعدے ضرور پورے ہوں گے۔ لیکن حقیقی ایمان خودبخود برقرار نہیں رہتا۔ یہ ایک جاندار شے کی طرح ہے۔ جیسے ایک جاندار شے تبھی زندہ رہتی ہے جب اِسے خوراک ملتی ہے ویسے ہی ایمان تبھی زندہ رہتا ہے جب اِسے کاموں کے ذریعے ظاہر کِیا جاتا ہے۔ جو لوگ اپنے ایمان کو کاموں سے ظاہر نہیں کرتے، اُن کا ایمان مُردہ ہو جاتا ہے۔—یعقو 2:26۔
8. ہمیں ایمان کی اِتنی ضرورت کیوں ہے؟
8 ہمیں ایمان کی اِتنی ضرورت کیوں ہے؟ پولُس رسول نے اِس کا بڑا اچھا جواب دیا۔ (عبرانیوں 11:6 کو پڑھیں۔) اگر ہم میں ایمان نہیں ہوگا تو ہم نہ تو یہوواہ کی قُربت حاصل کر پائیں گے اور نہ ہی اُسے خوش کر پائیں گے۔ لہٰذا یہ بہت ضروری ہے کہ ہم اپنے اندر ایمان کی خوبی پیدا کریں کیونکہ ایمان کی بدولت ہی ہم اپنی زندگی کے سب سے بڑے مقصد کو پورا کرنے کے قابل ہوں گے یعنی اپنے آسمانی باپ کے قریب جا پائیں گے اور اُس کی بڑائی کر پائیں گے۔
9. یہوواہ نے کیسے ظاہر کِیا ہے کہ وہ اِس بات سے واقف ہے کہ ہمیں ایمان کی ضرورت ہے؟
9 یہوواہ خدا اِس بات سے بخوبی واقف ہے کہ ہمیں ایمان کی ضرورت ہے۔ اِسی لیے اُس نے ایک ایسا بندوبست کِیا ہے جس کے ذریعے ہم اُس کے وفادار بندوں کی مثال پر غور کر سکتے ہیں اور یوں اپنے ایمان کو مضبوط کرنا عبر 13:7) لیکن اُس نے صرف اِتنا ہی نہیں کِیا۔ پولُس رسول نے ’گواہوں کے بڑے بادل‘ یعنی قدیم زمانے کے اُن مردوں اور عورتوں کا ذکر کِیا جنہوں نے ایمان کی عمدہ مثالیں قائم کیں۔ (عبر 12:1) عبرانیوں 11 باب میں پولُس رسول نے خدا کے جن وفادار بندوں کا ذکر کِیا، اُن کے علاوہ بھی بہت سے ایسے اشخاص تھے جنہوں نے خدا پر مضبوط ایمان ظاہر کِیا۔ بائبل کے صفحے ایسے لوگوں کی سچی کہانیوں سے بھرے پڑے ہیں جو پُختہ ایمان کے مالک تھے۔ اِن لوگوں میں مرد، عورتیں، بوڑھے اور نوجوان شامل تھے جن کا تعلق فرق فرق پسمنظر سے تھا۔ اِن کی مثالوں پر غور کرنے سے ہم ایمان سے خالی اِس دُنیا میں مضبوط ایمان ظاہر کرنا سیکھ پائیں گے۔
اور اِسے ظاہر کرنا سیکھ سکتے ہیں۔ اُس نے کلیسیاؤں میں پیشواؤں کو مقرر کِیا ہے جو ایمان کی جیتی جاگتی مثالیں ہیں۔ وہ اپنے کلام میں ہمیں کہتا ہے: ”اُن جیسا ایمان پیدا کریں۔“ (ہم دوسروں جیسا ایمان کیسے ظاہر کر سکتے ہیں؟
10. ذاتی مطالعہ کرتے وقت ہمیں کیا کرنا چاہیے تاکہ ہم خدا کے وفادار بندوں کی مثالوں پر عمل کر سکیں؟
10 ہم اُس وقت تک کسی کی مثال پر عمل نہیں کر سکتے جب تک ہم اُسے اچھی طرح جان نہیں لیتے۔ جب آپ اِس کتاب کو پڑھیں گے تو آپ دیکھیں گے کہ اِسے بڑی تحقیق کے بعد تیار کِیا گیا ہے تاکہ آپ اُن لوگوں کے بارے میں اچھی طرح جان سکیں جن کا اِس کتاب میں ذکر کِیا گیا ہے۔ آپ اِس کتاب کو پڑھتے وقت اِضافی تحقیق بھی کر سکتے ہیں۔ جن لوگوں کے بارے میں آپ پڑھتے ہیں، اُن کے متعلق مزید سیکھنے کے لیے اُن سہولتوں کا بھرپور اِستعمال کریں جو آپ کے پاس دستیاب ہیں۔ جب آپ اُن باتوں پر سوچ بچار کرتے ہیں جو آپ اپنے ذاتی مطالعے میں سیکھتے ہیں تو اپنے ذہن میں اُس جگہ اور اُن حالات کی تصویر بنائیں جن میں واقعہ پیش آیا تھا۔ پھر یہ سوچیں کہ آپ بھی اُس جگہ موجود ہیں اور سارے واقعے کو اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں اور لوگوں کی آوازیں سُن رہے ہیں۔ سب سے بڑھ کر اُن لوگوں کے احساسات کو سمجھنے کی کوشش کریں جن کے بارے میں بات کی جا رہی ہے۔ جب آپ اُن لوگوں کی صورتحال، مسئلوں اور احساسات کو سمجھیں گے تو آپ اُن سے اَور اچھی طرح واقف ہو جائیں گے۔ ہو سکتا ہے کہ بعض کو تو آپ اپنے قریبی دوست سمجھنے لگیں۔
11، 12. (الف) آپ کس صورتحال میں ابراہام اور سارہ کو اپنے قریبی دوست محسوس کریں گے؟ (ب) آپ کو کن صورتحال میں حنّہ، ایلیاہ اور سموئیل کی مثال سے فائدہ ہو سکتا ہے؟
11 جب آپ خدا کے اِن وفادار بندوں کو اچھی طرح جان جائیں گے تو آپ کو اُن کی مثال پر عمل کرنے کی ترغیب ملے گی۔ مثال کے طور پر فرض کریں کہ آپ کو خدا کی خدمت کے حوالے سے کوئی خاص کام کرنے کی دعوت دی گئی ہے۔ شاید آپ کو کہا گیا ہے کہ آپ کسی ایسے علاقے میں جا کر خدمت کریں جہاں مبشروں کی زیادہ ضرورت ہے یا مُنادی کے کام کے کسی ایسے پہلو میں حصہ لیں جو آپ کو مشکل لگتا ہے۔ جب آپ اِس حوالے سے سوچ بچار اور دُعا کرتے ہیں تو اچھا ہوگا کہ آپ ابراہام کی مثال پر غور کریں۔ ابراہام اور سارہ نے شہر اُور کی تمام آسائشوں کو چھوڑ دیا اور اِس کے نتیجے میں اُنہیں بڑی برکتیں ملیں۔ اگر آپ اُن کے نقشِقدم پر چلیں گے تو بِلاشُبہ آپ یہ محسوس کریں گے کہ آپ اُن کو پہلے سے زیادہ اچھی طرح جانتے ہیں۔
12 کیا کلیسیا کا کوئی بہن بھائی یا آپ کا کوئی اَور قریبی آپ کے ساتھ بُری طرح پیش آیا ہے اور آپ اِس حد تک بےحوصلہ ہو گئے ہیں کہ اِجلاسوں میں بھی جانا نہیں چاہتے؟ ایسی صورت میں آپ حنّہ کی مثال پر غور کر سکتے ہیں۔ فننہ کا رویہ اُن کے ساتھ بہت بُرا تھا۔ لیکن اُنہوں نے اِس وجہ سے
یہوواہ کی عبادت کرنی نہیں چھوڑی۔ جب آپ حنّہ کی مثال کو ذہن میں رکھیں گے تو آپ کو یہوواہ کی خدمت جاری رکھنے کی ترغیب ملے گی۔ اور ہو سکتا ہے کہ آپ حنّہ کو اپنی قریبی دوست سمجھنے لگیں۔ اب ایک اَور صورتحال کے بارے میں سوچیں۔ فرض کریں کہ آپ کسی وجہ سے خود کو بےکار محسوس کرنے لگتے ہیں۔ ایسی صورت میں آپ ایلیاہ کے حالات اور احساسات پر غور کر سکتے ہیں اور یہ دیکھ سکتے ہیں کہ یہوواہ نے اُنہیں کیسے تسلی دی۔ اِس کے علاوہ اگر آپ نوجوان ہیں اور آپ کو اپنے ہمجماعتوں کی طرف سے غلط کام کرنے کے دباؤ کا سامنا ہے تو آپ سموئیل کی زندگی پر سوچ بچار کر سکتے ہیں۔ اُنہوں نے خیمۂاِجتماع میں خدمت کے دوران خود کو عیلی کے بیٹوں کے بُرے اثر سے بچائے رکھا۔ جب آپ سموئیل کی زندگی کا مطالعہ کریں گے تو آپ خود کو اُن کے قریب محسوس کریں گے۔13. کیا خدا کے وفادار بندوں جیسا ایمان ظاہر کرنے کا مطلب یہ ہے کہ یہوواہ کے نزدیک ہمارے ایمان کی قدر کم ہے؟ وضاحت کریں۔
13 اگر ہم خدا کے اُن بندوں جیسا ایمان ظاہر کرتے ہیں جن کا بائبل میں ذکر کِیا گیا ہے تو کیا اِس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ یہوواہ کے نزدیک ہمارے ایمان کی قدر اُن کے ایمان سے کم ہے؟ ایسا ہرگز نہیں ہے۔ یہوواہ کے کلام میں ہماری حوصلہافزائی کی گئی ہے کہ ہم اُن لوگوں کی مثال پر عمل کریں جو مضبوط ایمان کے مالک ہیں۔ (1-کُر 4:16؛ 11:1؛ 2-تھس 3:7، 9) ایک قابلِغور بات یہ بھی ہے کہ اِس کتاب میں ہم جن لوگوں کی زندگی کا مطالعہ کریں گے، اُن میں سے کچھ نے خود بھی خدا کے اُن وفادار بندوں کی مثالوں پر عمل کِیا جو اُن سے پہلے زندہ تھے۔ مثال کے طور پر باب نمبر 17 میں بتایا گیا ہے کہ مریم نے حنّہ کی دُعا کے کچھ الفاظ کو دُہرایا۔ کیا اِس کا یہ مطلب ہے کہ مریم کا ایمان حنّہ کے ایمان کے مقابلے میں کمزور تھا؟ جی نہیں۔ اِس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مریم نے حنّہ کی مثال کو اپنے ذہن میں رکھا ہوا تھا اور ایسا کرنے سے وہ مضبوط ایمان پیدا کرنے کے قابل ہوئیں اور خدا کے مقصد میں ایک خاص کردار ادا کر پائیں۔
14، 15. اِس کتاب کی کچھ خصوصیات کیا ہیں اور آپ اِسے اچھی طرح کیسے اِستعمال کر سکتے ہیں؟
14 یہ کتاب اِس لیے تیار کی گئی ہے تاکہ اِس کے ذریعے آپ اپنے ایمان کو مضبوط کر سکیں۔ اِس میں جو ابواب دیے گئے ہیں، وہ 2008ء سے 2013ء کے دوران ”دی واچٹاور“ میں شائع ہونے والے سلسلہوار مضمون ”اِن جیسا ایمان پیدا کریں“ سے لیے گئے ہیں۔ * اِس کے علاوہ اِس میں کچھ نئے مضامین بھی شامل کیے گئے ہیں۔ ہر باب میں سوال دیے گئے ہیں تاکہ واقعات پر سوچ بچار کِیا جا سکے اور اِن سے اہم سبق سیکھے جا سکیں۔ اِس کتاب کے لیے کچھ رنگین تصویریں تیار کی گئی ہیں اور جو تصویریں پہلے سے موجود تھیں، اُن کا سائز بڑھایا گیا ہے اور اُنہیں اَور دلکش بنایا گیا ہے۔ اِس کے علاوہ اِس میں نقشے دیے گئے ہیں اور واقعات کی تاریخ کی لکیر بنائی گئی ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ کون سے واقعات کب پیش آئے۔ اِس کتاب کو اِس طرح سے تیار کِیا گیا ہے تاکہ آپ ذاتی طور پر، خاندان کے طور پر اور کلیسیا کے ساتھ مل کر اِس کا مطالعہ کر سکیں۔ بہت سے خاندان اِس میں درج کہانیوں کو محض پڑھ کر بھی لطفاندوز ہو سکتے ہیں۔
15 ہماری دُعا ہے کہ اِس کتاب کے ذریعے آپ کو قدیم زمانے میں رہنے والے خدا کے وفادار بندوں جیسا ایمان ظاہر کرنے میں مدد ملے۔ ہماری یہ بھی دُعا ہے کہ اِس کی بدولت آپ کا ایمان بڑھے اور آپ اپنے آسمانی باپ یہوواہ کے اَور قریب ہو جائیں۔
^ پیراگراف 14 اِن میں سے صرف کچھ مضامین اُردو میں شائع ہوئے تھے۔