باب نمبر 2
وہ ’خدا کے ساتھ ساتھ چلتے رہے‘
1، 2. (الف) نوح اور اُن کے گھر والے کس خاص کام میں مصروف تھے؟ (ب) اُنہیں کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا؟
ذرا اِس منظر کا تصور کریں: نوح لکڑی کے ایک بڑے لٹھے پر بیٹھے ہوئے ہیں تاکہ دو گھڑی آرام کر سکیں۔ مسلسل سخت کام کرنے کی وجہ سے اُن کے بازؤں اور کندھوں میں شدید درد ہو رہا ہے۔ ہوا میں تارکول کی تیز بُو پھیلی ہوئی ہے اور اوزاروں کے چلنے کی آوازیں گُونج رہی ہیں۔ نوح دیکھ رہے ہیں کہ اُن کے بیٹے کتنی محنت سے کشتی کے مختلف حصے بنا رہے ہیں۔ اُن کی بیوی، بیٹے اور بہوئیں ایک لمبے عرصے سے اِس کشتی کو بنانے میں اُن کی مدد کر رہے ہیں۔ تعمیر کا کافی کام ہو چُکا ہے لیکن ابھی بھی بہت سا باقی ہے۔
2 نوح کے علاقے کے لوگوں کا خیال تھا کہ نوح اور اُن کے گھر والوں کا دماغ چل گیا ہے۔ اُنہیں کشتی بناتے ہوئے دیکھ کر وہ اُن کا مذاق اُڑاتے تھے۔ نوح بار بار اُن کو آگاہ کر رہے تھے کہ پوری زمین پر طوفان آئے گا اور سب کچھ تباہ ہو جائے گا۔ لیکن لوگوں کو نوح کی یہ بات سُن کر ہنسی آتی تھی۔ اُن کو لگتا تھا کہ ایسا کبھی نہیں ہوگا۔ وہ سوچتے تھے کہ نوح اِس فضول کام میں اپنا اور اپنے گھر والوں کا وقت برباد کر رہے ہیں۔ بھلے ہی لوگوں کی نظر میں نوح اور اُن کے گھر والے بےوقوف تھے لیکن یہوواہ خدا کی نظر میں وہ بہت سمجھدار تھے۔
3. اِس بات کا کیا مطلب ہے کہ ”نوؔح خدا کے ساتھ ساتھ چلتا رہا“؟
3 بائبل میں لکھا ہے: ”نوؔح خدا کے ساتھ ساتھ چلتا رہا۔“ (پیدایش 6:9 کو پڑھیں۔) اِس کا یہ مطلب نہیں کہ خدا زمین پر آیا تھا یا نوح آسمان پر گئے تھے۔ دراصل اِس کا مطلب یہ ہے کہ نوح، یہوواہ سے بہت پیار کرتے تھے اور اُس کا ہر حکم مانتے تھے۔ وہ اور یہوواہ خدا دو قریبی دوستوں کی طرح ساتھ ساتھ چلتے تھے۔ نوح کے زمانے کے ہزاروں سال بعد بائبل میں اُن کے بارے میں لکھا گیا کہ ”[اپنے] ایمان کے ذریعے اُنہوں نے دُنیا کو قصوروار ٹھہرایا۔“ (عبر 11:7) لیکن نوح نے ایسا کیسے کِیا؟ اُنہوں نے ایمان کی جو مثال قائم کی، اُس سے ہم کیا سیکھ سکتے ہیں؟
بگڑی ہوئی دُنیا میں ایک نیک اِنسان
4، 5. نوح کے زمانے میں زمین بُرائی سے کیوں بھر گئی تھی؟
4 نوح نے ایک ایسے دَور میں پرورش پائی جب زمین پر بُرائی دنبہدن بڑھتی جا رہی تھی۔ اُن کے پڑدادا حنوک کے زمانے میں بھی زمین کے حالات بہت بُرے تھے۔ اِس کے باوجود حنوک، یہوواہ خدا کے ساتھ ساتھ چلتے رہے پید 5:22؛ 6:11؛ یہوداہ 14، 15) لیکن اُس وقت حالات اِتنے کیوں بگڑ گئے تھے؟
تھے۔ اُنہوں نے لوگوں کو بتایا تھا کہ ایک دن خدا بُرے لوگوں کو ختم کر دے گا۔ پھر نوح کے زمانے میں زمین پر بُرائی اَور زیادہ پھیل گئی۔ دراصل یہوواہ خدا کی نظر میں اُن بُرے لوگوں نے زمین کو خراب کر دیا تھا کیونکہ ظلموتشدد کی اِنتہا ہو گئی تھی۔ (5 اِس کی وجہ یہ تھی کہ کچھ فرشتوں نے بہت گھناؤنا کام کِیا۔ اُن میں سے ایک پہلے ہی خدا کے خلاف بغاوت کر چُکا تھا اور شیطان بن چُکا تھا۔ اُس نے آدم اور حوا کو بھی خدا کی نافرمانی کرنے پر اُکسایا تھا۔ پھر نوح کے زمانے میں کچھ اَور فرشتوں نے بھی خدا کے خلاف بغاوت کی۔ وہ آسمان کو چھوڑ کر زمین پر آ گئے۔ اُنہوں نے اِنسانی جسم اپنا لیے اور خوبصورت عورتوں سے شادی کر لی۔ یہ فرشتے بہت مغرور اور خودغرض تھے اور اِن کا بُرا اثر پوری زمین پر پھیل گیا۔—پید 6:1، 2؛ یہوداہ 6، 7۔
6. جباروں کی وجہ سے دُنیا کی کیا حالت ہو گئی اور یہوواہ خدا نے کیا کرنے کا فیصلہ کِیا؟
6 عورتوں اور بُرے فرشتوں کے ملاپ سے جو اولاد پیدا ہوئی، وہ بہت قدآور اور طاقتور تھی۔ بائبل میں اُن کو جبار کہا گیا ہے۔ اِن وحشیوں کی وجہ سے زمین پر ظلموتشدد کی شدت میں اِضافہ ہو گیا۔ یہ سب کچھ دیکھ کر خدا نے کہا کہ ”زمین پر اِنسان کی بدی بہت بڑھ گئی اور اُس کے دل کے تصور اور خیال سدا بُرے ہی ہوتے ہیں۔“ اِس لیے یہوواہ خدا نے فیصلہ کِیا کہ وہ 120 سال بعد سب بُرے لوگوں کو ختم کر دے گا۔—پیدایش 6:3-5 کو پڑھیں۔
7. نوح اور اُن کی بیوی کے لیے اپنے بیٹوں کو اُس زمانے کے بُرے اثر سے محفوظ رکھنا آسان کام کیوں نہیں تھا؟
7 اِتنے بُرے ماحول میں نوح کے لیے اپنے بچوں کی پرورش کرنا کوئی آسان کام نہیں تھا۔ لیکن اِس کے باوجود اُنہوں نے اپنے بچوں کی اچھی تربیت کی۔ نوح نے ایک نیک عورت سے شادی کی تھی اور جب وہ 500 سال کے تھے * نوح اور اُن کی بیوی کو اپنے بیٹوں کو اِردگِرد کے بُرے ماحول سے محفوظ رکھنا پڑا۔ عموماً جب چھوٹے بچے کسی قدآور اور طاقتور شخص کو دیکھتے ہیں تو وہ بہت متاثر ہوتے ہیں۔ یقیناً نوح کے زمانے میں بھی جباروں کو دیکھ کر چھوٹے بچے بڑے متاثر ہوتے ہوں گے۔ سچ ہے کہ نوح اور اُن کی بیوی اپنے بیٹوں کو جباروں کے بُرے اثر سے بچانے کے لیے ہر وقت گھر میں بٹھا کر نہیں رکھ سکتے تھے۔ مگر وہ اُنہیں یہوواہ خدا کے بارے میں سکھا سکتے تھے۔ اُنہوں نے اپنے بچوں کو ضرور بتایا ہوگا کہ یہوواہ کو بُرائی سے کتنی نفرت ہے اور لوگوں کو بُرے کام کرتے دیکھ کر اُسے کتنا دُکھ ہوتا ہے۔—پید 6:6۔
تو اُن کے تین بیٹے پیدا ہوئے جن کے نام اُنہوں نے سم، حام اور یافت رکھے۔8. آجکل والدین نوح اور اُن کی بیوی کی مثال پر کیسے عمل کر سکتے ہیں؟
8 آجکل والدین سمجھ سکتے ہیں کہ نوح اور اُن کی بیوی کے لیے اپنے بچوں کی پرورش کرنا کتنا مشکل تھا۔ ہمارے زمانے میں بھی تشدد اور بغاوت کی وبا ہر طرف پھیلی ہوئی ہے۔ بعض علاقوں میں نوجوان اپنے گینگ بنا لیتے ہیں اور پھر غنڈہگردی کرتے پھرتے ہیں۔ یہاں تک کہ بچوں کے لیے جو ٹیوی پروگرام اور ویڈیو گیمز وغیرہ دستیاب ہیں، اُن میں بھی ظلموتشدد کی بھرمار ہے۔ سمجھدار ماں باپ اپنے بچوں کو اِن کے بُرے اثرات سے بچانے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں۔ اِس کے لیے وہ اپنے بچوں کو سکھاتے ہیں کہ یہوواہ خدا تشدد سے نفرت کرتا ہے اور وہ ایک دن اِسے ختم کر دے گا۔ (زبور 11:5؛ 37:10، 11) والدین یقین رکھ سکتے ہیں کہ اِس بُرے دَور میں بھی بچے اچھے کام کرنا سیکھ سکتے ہیں۔ نوح کے بیٹے بڑے ہو کر بہت اچھے اِنسان بنے تھے۔ اُنہوں نے ایسی عورتوں سے شادی کی جو اُن کی طرح یہوواہ خدا سے پیار کرتی تھیں۔
”لکڑی کی ایک کشتی اپنے لئے بنا“
9، 10. (الف) یہوواہ خدا کے کس حکم نے نوح کی زندگی بدل دی؟ (ب) یہوواہ خدا نے نوح کو کشتی کے ڈیزائن اور اِس کو بنانے کے مقصد کے بارے میں کیا بتایا؟
9 ایک دن کچھ ایسا ہوا جس کی وجہ سے نوح کی زندگی بدل گئی۔ یہوواہ خدا نے اپنے اِس بندے کو بتایا کہ وہ زمین سے بُرائی کو ختم کرنے والا ہے۔ پھر اُس نے نوح کو حکم دیا: ”لکڑی کی ایک کشتی اپنے لئے بنا۔“—پید 6:14۔
10 بعض لوگوں کا خیال ہے کہ یہ کشتی عام بحری جہازوں جیسی تھی۔ لیکن ایسا نہیں تھا کیونکہ نوح کی کشتی میں نہ تو کمان تھی، نہ دُنبالہ اور نہ ہی پتوار۔ اِس کی بناوٹ بھی بحری جہاز جیسی نہیں تھی۔ یہ دِکھنے میں ایک بڑے صندوق یا ڈبے جیسی تھی۔ یہوواہ خدا نے نوح کو کشتی کی لمبائی چوڑائی اور ڈیزائن کے بارے میں تفصیل سے ہدایات دیں۔ اُس نے نوح کو کشتی کے اندر اور باہر رال یعنی تارکول لگانے کو بھی کہا۔ یہوواہ خدا نے نوح کو کشتی بنانے کی وجہ بھی بتائی۔ اُس نے فرمایا: ”مَیں خود زمین پر پانی کا طوفان لانے والا ہوں . . . اور سب جو زمین پر ہیں مر جائیں گے۔“ لیکن اُس نے نوح سے کہا کہ ”تُو کشتی میں جانا۔ تُو اور تیرے ساتھ تیرے بیٹے اور تیری بیوی اور تیرے بیٹوں کی بیویاں۔“ اِس کے علاوہ خدا پید 6:17-20۔
نے نوح کو حکم دیا کہ وہ ہر قسم کے جانوروں میں سے کچھ کو اپنے ساتھ کشتی میں لے جائیں۔ صرف وہی اِنسان اور جانور طوفان سے بچ سکتے تھے جو کشتی میں جاتے۔—11، 12. نوح کو کون سی بڑی ذمےداری سونپی گئی اور اُنہوں نے اِس کے لیے کیسا ردِعمل ظاہر کِیا؟
11 اِس کشتی کو بنانا کوئی آسان کام نہیں تھا کیونکہ یہ اِنتہائی بڑی تھی۔ اِس کی لمبائی 133 میٹر (437 فٹ)، چوڑائی 22 میٹر (73 فٹ) اور اُونچائی 13 میٹر (44 فٹ) تھی۔ آج تک لکڑی کے جتنے بھی بحری جہاز بنائے گئے ہیں، یہ اُن سب سے بڑی تھی۔ لیکن کیا نوح اِتنے بڑے کام کی وجہ سے گھبرا گئے؟ کیا وہ یہ شکایت کرنے لگے کہ اِس کشتی کو بنانا بہت مشکل ہے؟ یا کیا اُنہوں نے اپنی آسانی کے لیے کشتی کے ڈیزائن میں کوئی ردوبدل کِیا؟ نہیں۔ پاک کلام میں لکھا ہے: ”نوؔح نے یوں ہی کِیا۔ جیسا خدا نے اُسے حکم دیا تھا ویسا ہی عمل کِیا۔“—پید 6:22۔
12 کشتی کی تعمیر میں شاید 40 سے 50 سال لگے ہوں۔ نوح اور اُن کے بیٹوں نے کشتی کو بنانے کے لیے یقیناً بہت محنت کی ہوگی، مثلاً اُنہوں نے درختوں کو کاٹا ہوگا، اُن کو گھسیٹ کر لائے ہوں گے، اُن کے ٹکڑے کیے ہوں گے، اُن کو تراشا ہوگا اور پھر اُن کو جوڑا ہوگا۔ اُن کو کشتی میں تین منزلیں اور بہت سے کمرے بنانے تھے اور اِس کی ایک طرف دروازہ بھی لگانا تھا۔ لگتا ہے کہ اُنہوں نے کشتی کی اُوپر والی منزل میں کچھ کھڑکیاں بنائیں اور چھت کو درمیان سے تھوڑا اُبھرا ہوا بنایا تاکہ کشتی پر پانی نہ ٹھہرے۔—پید 6:14-16۔
13. (الف) نوح کے لیے کشتی بنانے سے بھی مشکل کام کون سا تھا؟ (ب) لوگوں نے نوح کے اِس کام پر کیسا ردِعمل دِکھایا؟
13 جوںجوں وقت گزرتا گیا، کشتی کی تعمیر کا کام آگے بڑھتا گیا۔ بِلاشُبہ نوح اِس بات سے بہت خوش تھے کہ اُن کے گھر والے اِس کام میں اُن کا ہاتھ بٹا رہے ہیں۔ خدا نے نوح کو ایک اَور کام بھی دیا تھا جو شاید کشتی بنانے سے بھی مشکل تھا۔ بائبل میں لکھا ہے کہ ”نوح . . . نیکی کی مُنادی کرتے تھے۔“ (2-پطرس 2:5 کو پڑھیں۔) نوح نے بڑی دلیری سے لوگوں کو بتایا کہ خدا طوفان لانے والا ہے جس میں سب بُرے لوگ ہلاک ہو جائیں گے۔ یہ بات سُن کر لوگوں کا کیا ردِعمل تھا؟ یسوع مسیح نے نوح کے زمانے کے لوگوں کے بارے میں فرمایا کہ وہ ”لاپرواہ رہے۔“ یسوع نے کہا کہ وہ لوگ اپنے روزمرہ کاموں میں اِس قدر مگن تھے کہ اُنہوں نے نوح کی بات پر کوئی دھیان نہیں دیا۔ (متی 24:37-39) بِلاشُبہ بہت سے لوگوں نے نوح اور اُن کے گھر والوں کا مذاق اُڑایا ہوگا اور کچھ لوگوں نے تو شاید اُن کو ڈرایا دھمکایا اور مارا پیٹا ہو۔ ہو سکتا ہے کہ اُنہوں نے کشتی کی تعمیر کو روکنے کی کوشش بھی کی ہو۔
14. مسیحی خاندان نوح اور اُن کے گھر والوں سے کیا سیکھ سکتے ہیں؟
14 لیکن نوح اور اُن کے گھر والوں نے ہمت نہ ہاری۔ حالانکہ لوگوں کو لگتا تھا کہ نوح اور اُن کے گھر والے بےوقوف ہیں اور ایک فضول کام میں اپنا وقت برباد کر رہے ہیں تو بھی نوح کشتی بناتے رہے۔ آجکل مسیحی خاندان نوح اور اُن کے گھر والوں سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔ ہم ایک ایسے زمانے میں رہ رہے ہیں جسے بائبل میں ’آخری زمانہ‘ کہا گیا ہے۔ (2-تیم 3:1) یسوع مسیح نے کہا تھا کہ ہمارا زمانہ بالکل نوح کے زمانے کی طرح ہوگا۔ آج بھی جب سچے مسیحی لوگوں کو خدا کی بادشاہت کی خوشخبری سناتے ہیں تو بہت سے لوگ اُن کے پیغام میں دلچسپی نہیں لیتے، اُن کا مذاق اُڑاتے ہیں یا اُن پر اذیت ڈھاتے ہیں۔ لیکن مسیحیوں کو نوح کی مثال سے بہت حوصلہ ملتا ہے۔ وہ جانتے ہیں کہ اُن سے پہلے بھی خدا کے بندوں کو ایسی مشکلوں کا سامنا ہوا ہے۔
’کشتی میں جا‘
15. جب کشتی کی تعمیر کا کام مکمل ہونے والا تھا تو نوح کو کس کٹھن وقت سے گزرنا پڑا؟
15 کشتی کی تعمیر میں بہت سال گزر چُکے تھے اور اب اِس کا تھوڑا سا کام باقی رہ گیا تھا۔ لیکن پھر نوح کو شدید صدمے سے گزرنا پڑا۔ جب وہ تقریباً 595 سال کے تھے تو اُن کے والد لمک فوت ہو گئے۔ * اِس کے پانچ سال بعد نوح کے دادا متوسلح بھی وفات پا گئے۔ اُن کی عمر 969 سال تھی۔ بائبل میں جن لوگوں کا ذکر ہوا ہے، اُن میں سب سے لمبی عمر متوسلح کی تھی۔ (پید 5:27) متوسلح اور لمک اُس دَور میں رہتے تھے جب آدم بھی زندہ تھے۔
16، 17. (الف) جب نوح تقریباً 600 سال کے تھے تو اُنہیں خدا کی طرف سے کون سا حکم ملا؟ (ب) نوح اور اُن کے گھر والوں نے کون سا حیرتانگیز منظر دیکھا؟
16 جب نوح تقریباً 600 سال کے تھے تو خدا نے اُن سے کہا کہ ’تُو اپنے پورے خاندان کے ساتھ کشتی میں جا۔‘ خدا نے نوح کو یہ ہدایت بھی دی کہ وہ ہر قسم کے جانور کو کشتی میں لے جائیں۔ جو جانور پاک تھے اور جنہیں قربانی کے لیے اِستعمال کِیا جا سکتا تھا، اُن میں سے نوح کو ”سات سات نر اور اُن کی مادہ“ لینی تھی۔ (پید 7:1-3) اِس کے علاوہ اُنہیں ”ناپاک جانوروں میں سے نرومادہ کا صرف ایک ایک جوڑا ساتھ لے جانا“ تھا۔—پید 7:2، اُردو جیو ورشن۔
پید 7:9۔
17 وہ منظر کتنا شاندار رہا ہوگا جب دُنیا کے کونے کونے سے سینکڑوں چھوٹے بڑے جانور کشتی کی طرف آ رہے ہوں گے! اِن میں سے کچھ چل کر آئے ہوں گے، کچھ رینگ کر تو کچھ اُڑ کر۔ کیا نوح اِن جانوروں کو باندھ کر یا ہانک کر کشتی میں لائے تھے؟ نہیں۔ بائبل میں لکھا ہے کہ یہ جانور خود ”کشتی میں نوؔح کے پاس گئے۔“—18، 19. (الف) ہم اُن لوگوں کو کون سی دلیلیں دے سکتے ہیں جو بائبل میں درج نوح کے واقعے پر سوال اُٹھاتے ہیں؟ (ب) جس طرح سے یہوواہ نے طوفان میں جانوروں کو بچایا، اُس سے اُس کی دانشمندی کا کیا ثبوت ملتا ہے؟
18 بعض لوگ شاید اِس طرح کے اِعتراضات کریں: ”یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ سب جانور خودبخود کشتی کی طرف آئے؟ اور یہ کیسے ممکن ہے کہ یہ جانور ایک دوسرے کو نقصان پہنچائے بغیر کشتی میں اِکٹھے رہے؟“ لیکن ذرا سوچیں کہ جس ہستی نے سب کچھ بنایا ہے، کیا اُس کے لیے جانوروں کو قابو میں رکھنا مشکل بات ہے؟ یاد کریں کہ یہوواہ خدا نے کتنے بڑے بڑے کام کیے۔ اُس نے بحرِقلزم (بحیرۂاحمر) کے دو حصے کر دیے اور ایک موقعے پر سورج کو ڈوبنے سے روک دیا۔ ظاہری بات ہے کہ خدا کے لیے اِن جانوروں کو لگام دینا کوئی مشکل کام نہیں تھا۔
19 اگر خدا چاہتا تو وہ جانوروں کو کسی اَور طریقے سے بھی بچا سکتا تھا۔ لیکن اُس نے اِس مقصد کے لیے اِنسانوں کو اِستعمال کِیا۔ اِس طرح اُس نے اِنسانوں کو یاد دِلایا کہ اُس نے اُنہیں جانوروں کی دیکھبھال کرنے کی ذمےداری سونپی ہے۔ (پید 1:28) آجکل بہت سے والدین اپنے بچوں کو نوح کی کہانی سنا کر یہ سکھاتے ہیں کہ خدا اِنسانوں اور جانوروں کی بہت قدر کرتا ہے۔
20. جب طوفان آنے میں ایک ہفتہ رہ گیا تھا تو نوح اور اُن کے گھر والے غالباً کن کاموں میں مصروف تھے؟
20 پھر ایک دن یہوواہ خدا نے نوح کو بتایا کہ ایک ہفتے بعد طوفان آئے گا۔ یہ سُن کر یقیناً نوح کے گھر والے افراتفری میں پڑ گئے ہوں گے۔ اُن کو بہت کام کرنا تھا، مثلاً اُنہیں سب جانوروں کو منظم طریقے سے کشتی میں
لے جانا تھا، اُن کی خوراک کو کشتی پر چڑھانا تھا اور گھر کا سازوسامان اور اپنے کھانے پینے کی چیزیں بھی کشتی میں رکھنی تھیں۔ شاید نوح کی بیوی اور اُن کی بہوؤں نے کشتی میں ایک ایسی جگہ تیار کی ہو جہاں پورا خاندان آرام سے رہ سکے۔21، 22. (الف) ہمیں یہ جان کر حیران کیوں نہیں ہونا چاہیے کہ نوح کے زمانے کے لوگ لاپرواہ رہے؟ (ب) نوح اور اُن کے خاندان کا مذاق اُڑانے والوں کے مُنہ کب بند ہو گئے؟
21 لیکن دوسرے لوگوں کا ردِعمل کیا تھا؟ وہ دیکھ رہے تھے کہ یہوواہ ہر کام میں نوح کا ساتھ دے رہا ہے اور یہ بھی کہ دُور دُور سے جانور کشتی کی طرف آ رہے ہیں۔ لیکن وہ لوگ ”لاپرواہ رہے۔“ آجکل بھی لوگ دُنیا کے حالات کو دیکھ کر سمجھ سکتے ہیں کہ ہم آخری زمانے میں رہ رہے ہیں لیکن اُنہیں اِس بات کی کوئی پرواہ نہیں۔ پطرس رسول کی پیشگوئی کے عین مطابق اِس آخری زمانے میں اُن لوگوں کا مذاق اُڑایا جاتا ہے جو خدا کی طرف سے ملنے والی آگاہیوں پر دھیان دیتے ہیں۔ (2-پطرس 3:3-6 کو پڑھیں۔) اِسی طرح لوگوں نے نوح اور اُن کے گھر والوں کا بھی مذاق اُڑایا ہوگا۔
22 لیکن پھر بہت جلد اُن کی ہنسی بند ہو گئی۔ بائبل میں بتایا گیا ہے کہ جب نوح، اُن کے گھر والے اور جانور کشتی میں چلے گئے تو یہوواہ نے کشتی کا دروازہ بند کر دیا۔ یہ دیکھ کر بےشک اُن لوگوں کو چپ لگ گئی ہوگی جو نوح کا مذاق اُڑا رہے تھے۔ اگر اِس کا بھی اُن پر کوئی اثر نہیں ہوا تھا تو بارش کی وجہ سے یقیناً اُن کی بولتی بند ہو گئی ہوگی۔ بارش رُکنے کا نام نہیں لے رہی تھی اور آخرکار یہوواہ کے کہے کے مطابق پوری زمین پر سیلاب آ گیا۔—پید 7:16-21۔
23. (الف) ہم کیسے جانتے ہیں کہ یہوواہ کو اُن بُرے لوگوں کی موت پر کوئی خوشی نہیں ہوئی جو طوفانِنوح میں مرے؟ (ب) اگر ہم نوح جیسا ایمان ظاہر کریں گے تو ہمیں کیا فائدہ ہوگا؟
23 اِس سیلاب میں سب بُرے لوگ ہلاک ہو گئے۔ کیا یہوواہ خدا کو اِس سے خوشی ملی؟ نہیں۔ (حِز 33:11) اُس نے تو اُن لوگوں کو بار بار موقع دیا تھا کہ وہ بُری راہ چھوڑ دیں اور نیکی کی راہ پر چلیں۔ مگر اُنہوں نے ایک نہ سنی۔ کیا اُن لوگوں کے لیے خدا کی راہ اپنانا ممکن تھا؟ اِس کا جواب نوح کی زندگی سے ملتا ہے۔ نوح، یہوواہ خدا کے ساتھ ساتھ چلتے رہے۔ اُنہوں نے خدا کا ہر حکم مانا اور اِس وجہ سے اُن کی اور اُن کے گھر والوں کی جان بچ گئی۔ اِس سے ظاہر ہوا کہ اگر نوح کے زمانے کے لوگ اپنی روِش کو بدلنے کے لیے تیار ہوتے اور نوح کی طرح خدا کا حکم مانتے تو وہ بھی اپنی جان بچا سکتے تھے۔ اگر ہم بھی نوح جیسا ایمان ظاہر کرتے ہیں تو ہم اِس دُنیا کے خاتمے سے اپنی اور اپنے گھر والوں کی جان بچا سکتے ہیں۔ نوح کی طرح ہم بھی خدا کے ساتھ ایک دوست کی طرح چل سکتے ہیں۔ اور یہ دوستی ہمیشہ قائم رہ سکتی ہے۔
^ پیراگراف 7 اُس وقت لوگوں کی عمریں بہت لمبی ہوتی تھیں۔ ایسا شاید اِس لیے تھا کیونکہ آدم کی اِبتدائی نسلوں میں جسمانی لحاظ سے زیادہ نقص نہیں تھے۔
^ پیراگراف 15 لمک نے اپنے بیٹے کا نام نوح رکھا جس کا مطلب شاید ”آرام“ یا ”تسلی“ ہے۔ لمک نے نوح کے بارے میں پیشگوئی کی کہ نوح لوگوں کو وہ آرام پہنچائیں گے جو زمین کے لعنتی ہونے کی وجہ سے اِنسانوں سے چھن گیا تھا۔ (پید 5:28، 29) لمک اِس پیشگوئی کے پورا ہونے سے پہلے فوت ہو چُکے تھے۔ اور جہاں تک نوح کی ماں اور اُن کے بہن بھائیوں کی بات ہے تو غالباً وہ طوفان میں ہلاک ہو گئے۔