پاک کلام کی تعلیم زندگی سنوارتی ہے
مَیں اپنی پستول کے بغیر کہیں نہیں جاتا تھا
-
پیدائش: 1958ء
-
پیدائش کا ملک: اِٹلی
-
ماضی: ایک خطرناک گینگ کا ممبر
میری سابقہ زندگی:
مَیں شہر روم کے ایک بہت ہی غریب علاقے میں پیدا ہوا۔ میری زندگی آسان نہیں تھی۔ مجھے کبھی پتہ نہیں چلا کہ میری اصل ماں کون ہے اور ابو سے بھی میرے تعلقات اِتنے اچھے نہیں تھے۔ مَیں گلی محلوں میں بڑا ہوا۔
مَیں تو دس سال کی عمر میں ہی چوری چکاری کرنے لگا۔ اور جب مَیں 12 سال کا ہوا تو مَیں پہلی بار اپنے گھر سے بھاگا۔ میرے ابو کئی بار مجھے پولیس تھانے سے چھڑا کر گھر لائے۔ مَیں بات بات پر لوگوں سے لڑتا تھا اور مار دھاڑ کرتا تھا۔ غصہ تو ہر وقت میری ناک پر رہتا تھا۔ جب مَیں 14 سال کا ہوا تو مَیں نے ہمیشہ کے لیے اپنا گھر چھوڑ دیا۔ مَیں منشیات لینے لگا اور گلیوں میں مارا مارا پھرنے لگا۔ میرے پاس رات گزارنے کے لیے جگہ نہیں ہوتی تھی۔ اِس لیے مَیں لوگوں کی گاڑیوں کے تالے یا شیشے توڑ کر اِن میں سو جاتا تھا اور صبح ہوتے ہی وہاں سے نکل جاتا تھا۔ پھر مَیں ہاتھ مُنہ دھونے کے لیے کوئی نل یا فوارہ وغیرہ ڈھونڈتا تھا۔
مَیں چوریاں کرنے میں بڑا ہی ماہر ہو گیا۔ لوگوں کے بیگ چھیننا اور رات کے وقت فلیٹوں اور بنگلوں میں ڈاکا مارنا تو میرے بائیں ہاتھ کا کھیل تھا۔ میری چوریوں کے چرچے جگہ جگہ ہونے لگے اور جلد ہی ایک خطرناک گینگ نے مجھے اپنے ساتھ شامل ہونے کو کہا۔ اُن کے ساتھ مل کر تو مَیں بینکوں تک کو لُوٹنے لگا۔ چونکہ مَیں بڑا گرم دماغ شخص تھا اِس لیے گینگ کے ممبروں میں جلد ہی میرا رُعب دبدبہ قائم ہو گیا۔ مَیں اپنی پستول کے بغیر کہیں نہیں جاتا تھا، یہاں تک کہ اِسے رات کو اپنے تکیے کے نیچے رکھ کر سوتا تھا۔ ماردھاڑ کرنا، منشیات لینا، چوریاں کرنا، گندی زبان اِستعمال کرنا اور حرامکاری کرنا تو جیسے میری زندگی بن گئی۔ پولیس ہر وقت میری گھات لگائے بیٹھی ہوتی تھی۔ مجھے کئی بار گِرفتار کِیا گیا اور مَیں نے کئی سال جیل کی ہوا کھائی۔
پاک کلام کی تعلیم کا اثر:
ایک بار جب مَیں جیل سے رِہا ہوا تو مَیں نے اپنی ایک خالہ کے ہاں جانے کا سوچا۔ مجھے نہیں پتہ تھا کہ میری خالہ اور میرے دو کزن یہوواہ کے گواہ بن گئے ہیں۔ اُنہوں نے مجھ سے کہا کہ مَیں بھی اُن کے ساتھ اُن کی عبادت پر چلوں۔ مجھے تجسّس تھا کہ یہ لوگ کیسے عبادت کرتے ہیں۔ اِس لیے مَیں اُن کے ساتھ چلا گیا۔ جب مَیں یہوواہ کے گواہوں کی عبادتگاہ پر پہنچا تو مَیں نے اِصرار کِیا کہ مَیں دروازے کے پاس ہی بیٹھوں گا تاکہ مَیں آنے جانے والے لوگوں پر نظر رکھ سکوں۔ ہمیشہ کی طرح اُس وقت بھی میرے پاس میری پستول تھی۔
اُس اِجلاس نے میری زندگی بدل دی۔ مجھے یاد ہے کہ جب مَیں وہاں تھا تو مجھے ایسے لگ رہا تھا جیسے مَیں کسی اَور دُنیا میں آ گیا ہوں۔ وہاں موجود سب ہی لوگ بہت ملنسار تھے اور بڑے خلوص سے مجھ سے ملے۔ مجھے آج بھی یاد ہے کہ اُن گواہوں کے چہروں سے کتنی محبت اور سچائی چھلک رہی تھی۔ جس دُنیا میں مَیں رہ رہا تھا، وہاں تو ایسے لوگوں کا دُور دُور تک کوئی نامونشان ہی نہیں تھا۔
مَیں نے یہوواہ کے گواہوں سے بائبل کورس کرنا شروع کر دیا۔ جوںجوں میں پاک کلام کی سچائیوں کو سیکھتا گیا، مَیں یہ سمجھ گیا کہ مجھے اپنی زندگی کو مکمل طور پر بدلنا ہوگا۔ مَیں نے امثال 13:20 میں درج نصیحت پر عمل کِیا جہاں لکھا ہے: ”وہ جو داناؤں کے ساتھ چلتا ہے دانا ہوگا پر احمقوں کا ساتھی ہلاک کِیا جائے گا۔“ مَیں یہ بھی سمجھ گیا کہ مجھے اپنے گینگ سے ناتا توڑ لینا ہوگا۔ یہ کوئی آسان بات نہیں تھی لیکن یہوواہ خدا کی مدد سے مَیں ایسا کرنے میں کامیاب ہو گیا۔
زندگی میں پہلی بار مَیں اپنی عادتوں کے آگے مجبور ہونے کی بجائے اِنہیں سدھار رہا تھا۔
مَیں نے اپنا حلیہ بدل لیا اور بُری عادتیں بھی چھوڑ دیں۔ مثال کے طور پر بہت کوششوں کے بعد آخرکار مَیں نے سگریٹ پینا اور منشیات لینی چھوڑ دیں۔ مَیں نے اپنے لمبے بالوں کو کاٹ دیا، اپنے کانوں سے بالیاں اُتار پھینکیں اور گندی زبان اِستعمال کرنا چھوڑ دی۔ زندگی میں پہلی بار مَیں اپنی عادتوں کے آگے مجبور ہونے کی بجائے اِنہیں سدھار رہا تھا۔
شروع سے ہی مجھے مطالعہ کرنے کا شوق نہیں تھا۔ اِس لیے بائبل کا مطالعہ کرتے وقت اپنا دھیان اِس میں لکھی ہوئی باتوں پر رکھنا مجھے بہت مشکل لگتا تھا۔ لیکن جب مَیں نے پوری کوشش کی تو آہستہ آہستہ میرے دل میں یہوواہ کے لیے محبت بڑھنے لگی اور میرا ضمیر مجھے بُرے کاموں کے لیے کوسنے لگا۔ مَیں اکثر اپنے بارے میں منفی باتیں سوچتا تھا اور مجھے لگتا تھا کہ جو بُرائیاں مَیں نے کی ہیں، یہوواہ اُن کے لیے مجھے کبھی معاف نہیں کرے گا۔ جب میرے ذہن میں اِس طرح کی باتیں آتی تھیں تو مجھے اِس بات کو پڑھنے سے بہت تسلی ملتی تھی کہ یہوواہ خدا نے بادشاہ داؤد کو اُس وقت معاف کر دیا جب اُنہوں نے سنگین گُناہ کیے۔—2-سموئیل 11:1–12:13۔
مجھے گھر گھر مُنادی کے دوران دوسروں کو خوشخبری سنانا بھی بہت مشکل لگتا تھا۔ (متی 28:19، 20) مجھے ہر وقت اِس بات کا ڈر لگا رہتا تھا کہ مُنادی کے دوران میری ملاقات کسی ایسے شخص سے ہو جائے گی جس کے ساتھ ماضی میں مَیں نے کچھ بُرا کِیا تھا۔ لیکن آہستہ آہستہ مَیں نے اپنے اِس خوف پر قابو پا لیا۔ مجھے لوگوں کو اپنے شفیق آسمانی باپ کے بارے میں بتانے سے بڑا ہی سکون ملنے لگا جو دل کھول کر معاف کرتا ہے۔
میری زندگی سنور گئی:
یہوواہ خدا کے بارے میں سیکھنے سے میری جان بچ گئی! جس گینگ کا مَیں ممبر ہوا کرتا تھا، اُس میں زیادہتر لوگ آج یا تو مر چُکے ہیں یا پھر جیل میں ہیں۔ لیکن مَیں ایک پُرسکون زندگی گزار رہا ہوں اور مستقبل کے حوالے سے ایک شاندار اُمید رکھتا ہوں۔ مَیں نے خاکسار اور فرمانبردار رہنا اور اپنے غصے کو قابو میں رکھنا سیکھ لیا ہے۔ اِس لیے اب دوسروں کے ساتھ میرے تعلقات بہت اچھے ہیں۔ مَیں اپنی پیاری بیوی کارمن کے ساتھ ایک خوشگوار زندگی گزار رہا ہوں۔ ہم دونوں مل کر دوسروں کو پاک کلام کی سچائیاں سکھاتے ہیں جس سے ہمیں بہت خوشی ملتی ہے۔
اوہ، ایک اَور بات جو مَیں بتانا چاہتا ہوں، وہ یہ ہے کہ اب مَیں ایمانداری کا کام کرتا ہوں۔ میرے کام کا تعلق کبھی کبھار بینکوں سے ہوتا ہے۔ لیکن اب مَیں وہاں اُنہیں لوٹنے کے لیے نہیں جاتا بلکہ وہاں کی صفائی ستھرائی کرنے کے لیے جاتا ہوں۔