باب 114
بھیڑوں اور بکریوں کی عدالت
-
یسوع مسیح نے بھیڑوں اور بکریوں کی مثال دی
یسوع مسیح نے کوہِزیتون پر دس کنواریوں اور سرمایہکاری کرنے والے غلاموں کی مثالیں دیں۔ پھر اُنہوں نے اپنی موجودگی اور دُنیا کے آخری زمانے پر بات ختم کرنے سے پہلے ایک آخری مثال دی۔ یہ مثال بھیڑوں اور بکریوں کے متعلق تھی۔
سب سے پہلے یسوع مسیح نے اِس مثال کا پسمنظر بتایا۔ اُنہوں نے کہا: ”جب اِنسان کا بیٹا شان کے ساتھ آئے گا اور سب فرشتے بھی اُس کے ساتھ آئیں گے تو وہ اپنے شاندار تخت پر بیٹھ جائے گا۔“ (متی 25:31) یہ بالکل واضح تھا کہ اِس مثال میں یسوع مسیح اپنی بات کر رہے تھے کیونکہ اُنہوں نے اکثر خود کو ”اِنسان کا بیٹا“ کہا۔—متی 8:20؛ 9:6؛ 20:18، 28۔
اِس مثال میں بتائی گئی باتیں کب پوری ہوں گی؟ یہ اُس وقت ہوگا جب یسوع مسیح اپنے سب فرشتوں کو لے کر ”شان کے ساتھ“ آئیں گے اور ”اپنے شاندار تخت پر بیٹھ“ جائیں گے۔ وہ پہلے بھی اِس بات کا ذکر کر چُکے تھے کہ ’اِنسان کا بیٹا آسمان کے بادلوں پر اِختیار اور بڑی شان کے ساتھ آئے گا‘ اور اُس کے فرشتے اُس کے ساتھ ہوں گے۔ یہ کب ہوگا؟ ”مصیبت کے فوراً بعد۔“ (متی 24:29-31؛ مرقس 13:26، 27؛ لُوقا 21:27) لہٰذا اِس مثال میں بتائی گئی باتیں مستقبل میں پوری ہوں گی جب یسوع مسیح شان سے آئیں گے۔ اُس وقت وہ کیا کریں گے؟
یسوع نے کہا: ”جب اِنسان کا بیٹا شان کے ساتھ آئے گا . . . تب تمام قوموں کو اُس کے سامنے جمع کِیا جائے گا اور وہ لوگوں کو بالکل اُسی طرح ایک دوسرے سے الگ کرے گا جیسے چرواہا بھیڑوں کو بکریوں سے الگ کرتا ہے۔ وہ بھیڑوں کو اپنی دائیں طرف لیکن بکریوں کو اپنی بائیں طرف رکھے گا۔“—متی 25:31-33۔
یسوع مسیح بھیڑوں کے ساتھ کیا کریں گے؟ اُنہوں نے کہا: ”پھر بادشاہ اپنی دائیں طرف والوں سے کہے گا: ”آپ کو میرے باپ نے برکت دی ہے۔ آئیں، اُس بادشاہت کو ورثے میں حاصل کریں جو تب سے آپ کے لیے تیار کی گئی جب سے دُنیا کی بنیاد ڈالی گئی۔““ (متی 25:34) مگر بھیڑوں کو بادشاہ کی خوشنودی کیوں حاصل ہوگی؟
متی 25:35، 36، 40، 46) ظاہری بات ہے کہ یہ ایسے کام نہیں جو آسمان پر کیے جاتے ہیں کیونکہ آسمان پر کوئی بیمار یا فاقہزدہ نہیں ہوتا۔ لہٰذا یہ وہ کام ہیں جو زمین پر موجود یسوع مسیح کے بھائیوں کے لیے کیے جاتے ہیں۔
بادشاہ نے بھیڑوں کو بتایا: ”جب مجھے بھوک لگی تھی تو آپ نے مجھے کچھ کھانے کو دیا؛ جب مجھے پیاس لگی تھی تو آپ نے مجھے کچھ پینے کو دیا؛ جب مَیں اجنبی تھا تو آپ نے میری خاطرتواضع کی؛ جب میرے پاس کپڑے نہیں تھے تو آپ نے مجھے کپڑے دیے؛ جب مَیں بیمار تھا تو آپ نے میری تیمارداری کی؛ جب مَیں قیدخانے میں تھا تو آپ مجھ سے ملنے آئے۔“ مگر بھیڑوں یعنی ”نیک لوگوں“ نے پوچھا کہ اُنہوں نے یہ سارے کام کب کیے؟ اِس پر بادشاہ نے جواب دیا: ”جب بھی آپ نے میرے اِن چھوٹے بھائیوں میں سے کسی کے لیے ایسا کِیا تو میرے لیے کِیا۔“ (لیکن بکریوں کے ساتھ کیا ہوگا؟ یسوع مسیح نے آگے بتایا: ”پھر [بادشاہ] اپنی بائیں طرف والوں سے کہے گا: ”تُم لعنتی ہو۔ جاؤ، اُس ابدی آگ میں چلے جاؤ جو اِبلیس اور اُس کے فرشتوں کے لیے تیار کی گئی ہے کیونکہ مجھے بھوک لگی تھی لیکن تُم نے مجھے کچھ کھانے کو نہیں دیا؛ مجھے پیاس لگی تھی لیکن تُم نے مجھے کچھ پینے کو نہیں دیا؛ مَیں اجنبی تھا لیکن تُم نے میری خاطرتواضع نہیں کی؛ میرے پاس کپڑے نہیں تھے لیکن تُم نے مجھے کپڑے نہیں دیے؛ مَیں بیمار تھا اور قیدخانے میں تھا لیکن تُم نے میری دیکھبھال نہیں کی۔““ (متی 25:41-43) بکریاں واقعی اِس سزا کے لائق ہوں گی کیونکہ وہ زمین پر موجود مسیح کے بھائیوں کی مدد نہیں کرتیں جیسا کہ اُنہیں کرنا چاہیے۔
یسوع کی اگلی بات سے پتہ چلتا ہے کہ بھیڑوں اور بکریوں کے لیے جو فیصلہ سنایا جائے گا، اُس کا اُن کی زندگی پر دائمی اثر پڑے گا۔ یسوع نے کہا: ”اِس پر بادشاہ [بکریوں] سے کہے گا: ”مَیں تُم سے سچ کہتا ہوں کہ جب بھی تُم نے میرے اِن چھوٹے بھائیوں میں سے کسی کے لیے ایسا نہیں کِیا تو میرے لیے نہیں کِیا۔“ اِن لوگوں کی سزا ہمیشہ کی موت ہوگی جبکہ نیک لوگوں کو ہمیشہ کی زندگی ملے گی۔“—متی 25:45، 46۔
رسولوں کو اپنے سوال کا تفصیلی جواب مل گیا تھا۔ بِلاشُبہ اُنہیں یسوع کی باتوں سے اپنی سوچ اور رویے کا جائزہ لینے کی ترغیب بھی ملی ہوگی۔