کیا خدا کا کوئی نام ہے؟
پاک کلام کا جواب
ہر اِنسان کا کوئی نہ کوئی نام ہوتا ہے۔ تو پھر کیا یہ مناسب نہیں ہے کہ خدا کا بھی ایک ذاتی نام ہو؟ اگر دو لوگ ایک دوسرے سے دوستی کرنا چاہتے ہیں تو یہ لازمی ہے کہ اُن دونوں کا کوئی نہ کوئی نام ہو اور وہ ایک دوسرے کا نام اِستعمال کریں۔ کیا یہ بات خدا کے ساتھ دوستی کرنے کے بارے میں بھی سچ نہیں ہے؟
پاک کلام میں خدا نے کہا: ”یہوؔواہ مَیں ہوں۔ یہی میرا نام ہے۔“ (یسعیاہ 42:8) یہ سچ ہے کہ خدا کے بہت سے لقب ہیں جیسے کہ ”خدایِقادر،“ ’کائنات کا مالک‘ اور ”خالق“لیکن خدا نے اپنے بندوں کو یہ اعزاز بخشا ہے کہ وہ اُس کا ذاتی نام لے کر اُسے پکاریں۔—پیدایش 17:1؛ اعمال 4:24؛ 1-پطرس 4:19۔
بائبل کے بہت سے ترجموں میں خروج 6:3 میں خدا کا ذاتی نام موجود ہے۔ اِس آیت میں خدا نے کہا: ”مَیں اؔبرہام اور اِضحاؔق اور یعقوؔب کو خدایِقادرِمطلق کے طور پر دِکھائی دیا لیکن اپنے یہوؔواہ نام سے اُن پر ظاہر نہ ہوا۔“
اُردو زبان میں خدا کا نام عام طور پر ”یہوواہ“ لکھا جاتا ہے اور یہ کافی عرصے سے اِستعمال ہو رہا ہے۔ بہت سے عالم کہتے ہیں کہ خدا کے نام کو یوں لکھا جانا چاہیے: ”یہوِہ۔“ مگر زیادہتر لوگ خدا کے نام کو ”یہوواہ“ لکھتے اور پڑھتے ہیں۔ بائبل کا پہلا حصہ جسے پُرانا عہدنامہ کہا جاتا ہے،زیادہتر عبرانی زبان میں لکھا گیا تھا۔ عبرانی زبان میں خدا کے نام کے ہجے یہ چار عبرانی حروف ہیں: יהוה۔ اِن حروف کو اُردو میں یوں لکھا جاتا ہے: ی-ہ-و-ہ۔