کیا یہ خالق کی کاریگری ہے؟
پھل کی مکھی کی تیزی سے سمت بدلنے کی صلاحیت
اگر کسی شخص نے کبھی کسی مکھی کو اپنے ہاتھ سے مارنے کی کوشش کی ہے تو وہ یہ جانتا ہے کہ ایسا کرنا کتنا مشکل ہے۔ مکھیاں بڑی برقرفتاری سے ردِعمل ظاہر کرتی ہیں اِس لیے اِن کو مارنے کے لیے سخت کوشش کرنی پڑتی ہے۔
سائنسدانوں نے مکھی کی ایک قسم یعنی ”پھل کی مکھی“ کے بارے میں یہ دریافت کِیا ہے کہ وہ ایک جنگی طیارے کی طرح تیزی سے سمت بدلنے کے قابل ہے۔ البتہ وہ صرف ایک سیکنڈ سے بھی بہت کم وقت میں ایسا کر سکتی ہے۔ پروفیسر مائیکل ڈیکنسن کہتے ہیں کہ اپنی پیدائش سے ہی ”یہ [مکھی] اُڑنے میں بڑی ماہر ہوتی ہے۔ یہ ایسے ہے گویا ایک نوزائیدہ بچے کو جنگی طیارے میں پائلٹ کی سیٹ پر بٹھا دیا گیا ہو اور اُسے پورا علم ہو کہ جہاز کو کیسے اُڑانا ہے۔“
تحقیقدانوں نے اُڑتی ہوئی پھل کی مکھیوں کی فلم بنائی ہے اور دیکھا ہے کہ وہ ایک سیکنڈ میں 200 بار اپنے پَر پھڑپھڑاتی ہیں حالانکہ اپنی سمت بدلنے اور یوں خطرے سے بچنے کے لیے اُن کا ایک بار پَر مارنا ہی کافی ہوتا ہے۔
لیکن خطرہ بھانپنے پر اِن مکھیوں کا ردِعمل کتنا تیز ہوتا ہے؟ تحقیقدانوں کا کہنا ہے کہ جتنی تیزی سے ایک اِنسان آنکھ جھپک سکتا ہے، اُس سے بھی 50 گُنا زیادہ تیز اِن مکھیوں کا ردِعمل ہوتا ہے۔ پروفیسر مائیکل بتاتے ہیں: ”بہت ہی تھوڑے سے وقت میں یہ مکھی اِس بات کا حساب لگا لیتی ہے کہ خطرہ کہاں موجود ہے اور بچنے کے لیے اُسے ٹھیک کس سمت میں اُڑنا ہے۔“
تحقیقدانوں کی سمجھ میں نہیں آتا کہ پھل کی مکھی کا چھوٹا سا دماغ اِتنی جلدی سے یہ سب کچھ کیسے کر لیتا ہے۔
آپ کا کیا خیال ہے؟ کیا پھل کی مکھی میں تیزی سے سمت بدلنے کی صلاحیت خودبخود وجود میں آئی ہے؟ یا کیا یہ خالق کی کاریگری ہے؟